صحابہ کرام کا ایثار و ہمدردی

In اسلام
February 09, 2021

صحابہ کرام کا ایثار و ہمدردی

ایثار کے معنی ہیں اپنی ضرورت کے وقت دوسروں کی ضرورت کو ترجیح دینا۔ صحابہ کرام کی بہت سی عادات ایسی ہیں جو قابل ذکر اور بہت ممتاز ہیں جنہیں پڑھ کر ہمیں بھی ایسی عادات اپنانی چاہیے۔ لیکن بعض عادات ایسی ممتاز ہیں کہ وہ صرف انہیں کا حصہ تھیں۔ ان میں سے ایک عادت ایثار ہے اللہ تعالیٰ نے بھی قرآن میں اسکی تعریف فرمائی ہے اور اس صفت کا ذکر فرمایا کہ وہ لوگ اپنے اوپر دوسروں کو ترجیح دیتے ہیں چاہے انہیں فاقہ ہی کیوں نہ کرنا پڑے۔

ایک صحابی حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور انہیں اپنی بھوک اور پریشانی کی حالت سے آگاہ کیا۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کو اپنے گھروں میں بھیجا کہیں سے کچھ نہ ملا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کیا کوئی شخص ہے جو ان کی رات کی مہمانی کو قبول کرے۔ ایک انصاری صحابہ رضی اللہ عنہ نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میں اس شخص کی مہمان نوازی کروں گا۔ وہ صحابی اس شخص کو گھر کے گئے اور اپنی بیوی سے فرمایا کہ یہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے مہمان ہیں ان کی بہتر خدمت کرنا اور کسی چیز میں کمی مت کرنا اور کسی چیز کو چھپا کر مت رکھ لینا۔ بیوی نے عرض کیا کہ خدا کی قسم بچوں کے لیے بس تھوڑا سا کھانا رکھا ہے اس کے علاؤہ اور کچھ بھی گھر میں موجود نہیں ہے۔ صحابہ رضی اللہ عنہ نے عرض کیا کہ بچو کو بہلا کر سلا دینا

اور جب بچے سو جائے جائیں گیں تو کھانا کا کر مہمان کے ساتھ بیٹھ جائے گے اور تم چراغ کے درست کرنے کی بہانے سے اٹھنا اور اس چراغ کو بجھا دینا۔ چنانچہ بیوی نے ایسا ہی کیا اور اس طرح صحابہ نے اس مہمان کو کھانا کھلایا اور خود میاں بیوی اور بچوں نے فاقہ کیا اور رات ایسے ہی گزاری۔ جس پر آیت “یوثرون علی انفسھم” نازل ہوئی۔ ترجمہ:- “اور اپنی جانو پر ترجیح دیتے ہیں اگرچہ ان پر فاقہ ہی کیوں نہ ہو”۔ایک صحابی رضی اللہ عنہ روزہ رکھتے تھے۔ لیکن انہیں افطار کے لئے کوئی چیز میسر نہیں آتی تھی۔

ایک انصاری صحابہ حضرت ثابت نے انہیں دیکھ لیا اور اپنی بیوی کو کہا کہ میں رات کو ایک مہمان کو لاؤں گا جب وہ کھانا شروع کریں تو تم چراغ بجھا دینا اتنی دیر مہمان پیٹ بھر کر کھانا کھا لیں گیں۔ چنانچہ انہوں نے ایسے ہی کیا ساتھ میں گھر والے بھی کھانے میں شریک ہوئے جیسے وہ بھی کھانا کھا رہے ہوں۔ صبح کو جب حضرت ثابت رضی اللہ عنہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی محفل میں گئے تو حضور نے فرمایا اللہ کو تمہارا اپنے مہمان کے ساتھ برتاؤ بہت پسند آیا۔