ایک شخص اپنے مرشد (استاد ) کے پاس آیا اور پوچھا ، “زندگی کی قیمت کیا ہے؟
اس مرشد نے اسے ایک پتھر دیا اور کہا کہ اس پتھر کو فروخت کیے بنا اس کی قیمت معلوم کر کے آؤ ۔
وہ آدمی اس پتھر کو سبزیاں بیچنے والے کے پاس لے گیا اور اس سے پوچھا کہ اس پتھر کی کیا قیمت
ہو گی۔؟
سبزیاں بیچنے والے نے چمکدار پتھر دیکھ کر کہا ، “آپ مجھے یہ پتھر دے دو اس کے بدلے میں دس کلو آلو ایک بوری پیاز اور کچھ ٹماٹر لے جاؤ اس بندے نے معافی مانگی اور بولا کہ میں یہ پتھر بیچ نہیں سکتا۔
اور وہ بندہ کسی اور جگہ میں گیا اور وہاں جا کے فروٹ بیچنے والے سے بولا اگر میں یہ پتھر بیچوں تو اس کی قیمت کیا ہوگی اس فروٹ بیچنے والے نے چمکدار پتھر کو دیکھ کر بولا دس کلو سیب اور ایک بوری مالٹوں کی لے لواور مجھے یہ پتھر دے دو۔
اس شخص نے اس سے معذرت کی اور کہا کہ وہ اسے بیچ نہیں سکتا۔ وہ آدمی کہیں اور ایک سونے کی دکان میں گیا اور اس پتھر کی قیمت معلوم کی
دکاندار نے اس چمکدار پتھر کو ایک عینک کے نیچے دیکھا اور بولا ، میں تمہیں اس پتھر کے 30 لاکھ روپے دوں گا ۔
اس شخص نے اتنے میں تو اسے میں نہیں بیچ سکتا
دکاندار نے بولا کہ ایک کروڑ روپے لے لو ، اور یہ پتھر مجھے دے دو اس شخص نے دکاندار سے معذرت کی اور بولا کہ میں یہ پتھر تو نہیں بیچ سکتا ۔
وہ شخض وہاں سے دور کہیں اور جگہ گیا وہاں پر اس بندے کو ایک بڑی دکان نظر آئی وہ دکان قیمتی پتھروں کی تھی اور وہ شخص اپنا قیمتی پتھر لے کے اس پتھر کی دکان کے اندر چلا گیا ۔ اور قیمت معلوم کی ۔
جب قیمتی پتھروں کے دکان کے مالک نے بڑے روبی پتھر کو دیکھا تو اس نے جلدی سے ایک صاف (لال ) کپڑا بیچھایا اور اس بندے کو بولا کہ اس کے اوپر رکھ دو وہ بندہ حیران رہ گیا اور کمپ کمپانے لگا ۔ دکان کے مالک نے اس بندے سے پوچھا کہ آپ یہ انمول روبی کا پتھر کہاں سے لے کر آئیں ہیں ۔
قیمتی پتھروں کے دکان کا مالک بولا اگر میں پوری دنیا اور اپنی زندگی بھی بیچ لوں، تب بھی میں اس انمول پتھر کو خرید نہیں سکتا وہ شخص حیرت زدہ اور الجھا ہوا اپنے مرشد کے پاس آیا اور انہیں سارا کا سارا قصہ سنایا۔
اس بندے نے اپنے مرشد سے پوچھا کہ اب بتائیں
زندگی کی قیمت کیا ہے ؟
مرشد صاحب نے فرمایا فروٹ بیچنے والے ، سبزی بیچنے والے ، سونا اور قیمتی پتھر بیچنے والے سے جو جوابات جو تم نے سنے ہیں وہ ہماری زندگی کی وضاحت کرتے ہیں۔ہماری زندگی کی قدر بتاتے ہیں ۔
شاید! تم خود ایک قیمتی پتھر ہو ، یہاں تک کہ ایک انمول پتھر جس کی کوئی بھی قیمت نہ ہو، لیکن لوگ تمہاری قدر اپنی حیثیت کی بنیاد پر، تمہارے متعلق اپنی خود کی معلومات کی بنیاد پر، اپنی خود غرضی کی بنیاد پر اور تمہارے پے اعتماد کی بنیاد پر ہی کریں گے۔
لیکن گھبرانا نہیں ، تمہیں یقینا” کوئی نہ کوئی ایسا شخص ضرور ملے گا جو تمہاری اصل قدر و قیمت معلوم کرے گا۔
“دوستو ہمیشہ”
خود اعتمادی پیدا کرو اپنا خیال کرو اپنا احترام کرو خود سے محبت کرو کیونکہ آپ بھی منفرد ہیں۔
آپ کی زندگی بھی انمول ہے، اس کی قدر کریں۔
کوئی آپ کو بدل نہیں سکتا۔
شکریہ۔