???? کفر اور خود فراموش
کفر کی کئی اقسام ہیں جیسے ایمان کے مقابلے میں کفر ہے ، کفر شکر کے مقابلے میں ہے اور کفر اطاعت کے مقابلے میں ہے ۔ قرآن کی نگاہ میں ایک کافر وہ ہے جو مطیع نہیں ہے یعنی اطاعت نہیں کرتا۔ یہ کافروں کی وہ نسل ہے جو اطاعت نہ کرنے کی وجہ سے کافر ہے ۔ کافروں ایک ایک اور قسم اس وجہ سے ہے کہ وہ شاکر نہیں ہیں ۔ قرآن کے نزدیک شکر نہ کرنے والے کافر ہیں اور ایک اور کافر ایمان کے مقابلے میں ہیں ۔ یہ کافر ہیں چونکہ مومن نہیں ہیں یعنی ان کے سامنے جب حقائق آتے ہیں تو وہ ان کو تسلیم نہیں کرتے بلکہ ٹھکراتے جاتے ہیں ۔ یہ لوگ حقائق کی معرفت حاصل نہیں کرتے بلکہ کائنات میں اجنبی اور بیگانہ رہ رہے ہیں ۔اس چیز نے انسا ن کو اپنے سے بیگانہ کرد یا ہے اور یہ بیگانگی اور کفر کا عمل بڑھتا بڑھتا اپنی ذات تک آ پہنچتا ہے اور انسان اپنے آپ سے بھی اجنبی ہو جاتا ہے ۔اگر اس انسان سے پوچھ بھی لیں کہ تم کون ہو تو وہ اپنے آپ کونہیں پہنچانتا۔ ایک مجرم سے جب اس کا نام پوچھا جاتا ہے تو و ہ اپنا نام بھی غلط بتاتا ہے اسی طرح انسان جب اپنے آپ سے اجنبی ہو جائے تو اپنا تعارف غلط کرواتا ہے ۔نناوے فی صد لوگ اپنا تعارف غلط کرواتے ہیں ۔ اگر پوچھیں کہ آپ کون ہیں تو کہتے ہیں کہ میں پنجابی ہوں ، میں بلتی ہوں ، میں پوشتون ہوں ، پھر پوچھیں آپ کون ہیں تو کہتے ہیں چوہدری ہوں ، سید ہوں ، مرزا ہوں اورمیں مینیجر ہوں ، میں ڈائیریکٹر ہوں ۔ یہ سب غلط تعارف ہے کیونکہ آپ یہ سب کچھ نہیں ہو۔ آپ کی حقیقت کچھ ا ور ہے لیکن آپ گم ہو گئے ہو۔ انسان نے اپنے آپ کو جغرافیے ، نسب ، نسل ،قومیت ،مال اور وسائل میں ضائع کر دیا۔ انسان کو خود اپنا بھی معلوم نہیں ہے کہ وہ کیا ہے ۔ اگر انسان کسی کا انکار کرے تو اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ اس کا اپنی طرف دھیان ہے ۔ یہ کسی دن اپنا بھی انکار کر دے گا۔