سوئی گیس کا استعمال اور بڑھتے ہوئے حادثات

In شوبز
January 24, 2021

ایک زمانہ تھا جب انسان کو اپنی بنیادی ضروریات کو پورا کرنا کرنے لیے بہت سی مشکلات کا سامنا تھا۔مشکل اور کٹھن طریقہ کار سے گزر کر انسان کو بہت زیادہ مشقت کا سامنا کرنا پڑتا تھا لیکن وقت کے ساتھ ساتھ انسان نے ترقی کی اور پتھر کے زمانے موجودہ جدید اور ترقی یافتہ زمانے میں داخل ہوگیا جہاں انسان کو سابقہ ادوار کی نسبت بہت زیادہ سہولیات میسر ہیں ۔چیزوں کی دستیابی کافی حد تک ممکن ہوئی جس سے کام آسان ہوگئے۔موجودہ دور میں جہاں انسان کو بے پناہ نعمتیں حاصل ہے وہیں قدرتی گیس کا بطور ایندھن گھر کی دہلیز تک پہنچنا واقعی ایک بہت بڑی کامیابی ہے ۔اس کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہے کہ قدرتی گیس کے استعمال سے جنگلات کے کٹاو میں کافی حد تک کمی واقعہ ہوئی ہے۔

پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے ضلع ڈیرہ بگٹی میں 1952 کو سوئی کےمقام پر قدرتی گیس کا ایک بہت بڑا ذخیرہ دریافت ہوا اسی مناسبت سے پاکستان میں اسے سوئی گیس کہا جاتا ہے ۔تقریباً 68 سالوں سے یہ گیس ملک کے مختلف حصوں میں فراہم کی جارہی ہے ۔جہاں گیس کے حصول سے بیشمار فوائد حاصل ہوئے وہیں بے احتیاطی سے ان گنت حادثات بھی رونما ہوئے۔ایک رپورٹ کے مطابق سعودی عرب جیسے ترقی یافتہ ملک میں ایک گھنٹے کے اند ر آتشزدگی کے اوسطاً 6 واقعات رونما ہوتے ہیں اور ان میں سے 43 فیصد واقعات رہائشی عمارتوں میں پیش آتے ہیں ۔زیادہ تر گھروں میں آگ اس وقت لگتی ہے جب لوگ سورہے ہوتے ہیں اور ان میں 80 فیصد ہلاکتیں چھوٹے بچوں کی رپورٹ ہوتی ہیں۔

پاکستان میں آتشزدگی کے اعداد وشمار:
پاکستان میں ڈائریکٹ گیس لائن سے گیس کے استعمال کے علاوہ 90 کی دہائی میں گاڑیوں میں بطور ایندھن سی ان جی (CNG) گیس کا استعمال عام ہوا تو ٹرانسپورٹ مالکان نے گاڑیوں میں گیس سلنڈر نصب کروانا شروع کردیئے جو کہ اب تک بے شمار حادثات کا موجب بن چکے ہیں۔ایک رپورٹ کے مطابق 2018 سے 2019 کے دوران محض ایک سال میں پاکستان کے اندر 19217آتشزدگی کے واقعات ہوئے ان میں 9069واقعات ایل پی جی سلنڈر اور 1033 واقعات سی این جی سلنڈر ز کےپھٹنے سے رونما ہوئے جن میں بیشمار قیمتی جانیں ضائع ہوئیں۔اس کے علاوہ گھروں کے اندر گیس کےآلات ہیٹر، سلنڈر، گیزر اور گیس کے چولہے وغیرہ سے ہونے والے حادثات اور ان کے نقصان کا تخمینہ لگانا ناممکن ہے ۔آتشزدگی کے دوران 90 فیصد اموات جلنے کی بجائے دم گھٹنے سے وقوع پذیر ہوتی ہیں۔

وجوہات:
گیس کی وجہ سے آتشزدگی کی دیگر وجوہات ہیں جن میں گاڑیوں کے اندر ناقص اور غیر معیاری سی این جی سلنڈروں کی تنصیب اور آگ بجھانے والے آلات کی گاڑی میں عدم دستیابی ہے۔اس کے علاوہ گھروں میں لوگ گیس ہیٹر چلتا چھوڑ کے سوجاتے ہیں جو کہ جان لیوا حادثے کا سبب بنتا ہے۔عورتوں کا کچن میں چولہا جلتا چھوڑ دینا، بچو ں کا گیس کے آلات کا غیر محتاط انداز، گیزر کے چلنے سے واش روم میں گیس کا بھر جانا اور پائپ لائنز میں لیکج حادثات کی عمومی وجوہات میں شامل ہیں۔

احتیاطی تدابیر:
ضروری احتیاطی تدابیر کو اختیار کرکے حادثات میں کمی لا کر خود اور دوسروں لوگوں کو محفوظ بنانے کے لیے اپنا کردار ادا کرنا ہر انسان کا فرض ہے۔ٹرانسپورٹ مالکان کو چاہیے کہ ہمیشہ اچھی کوالٹی اور حکومت کا تجویز کردہ سلنڈر استعمال کریں اور سلنڈر کا فٹنس ٹیسٹ لازمی کروائیں۔گھروں میں عورتوں اور خواتین کو ان گیس کے آلات کا محفوظ استعمال سکھایا جائے اس ضمن میں میڈیا اپنا کردار ادا کرے۔کبھی بھی کمرے میں ہیٹر چلتا ہوا چھوڑ کر نہ سوئیں اور نہ کمرے سے باہر جائیں۔ عوامی مقامات، دفاتر، گھروں اور گاڑیوں میں آگ بجھانے والے آلات واضع طور پہ نصب کئیے جائیں۔کچن میں کام کرتے ہوئے کبھی بھی بے احتیاطی میں چولہا جلتا ہوا نہ چھوڑیں۔گیس سلنڈر اور آتش گیر مادے بچوں کی پہنچ سے دور رکھنے چاہئیں۔اگر دم گھٹتا محسوس ہو تو فوراً گیس کے آلات کو بند کر کے اس جگہ سے نکل کر کھلی فضا میں سانس لیناچاہئیے۔یہ وہ تمام ضروری ہدایات ہیں جن پر عمل پیرا ہو کر خود کو اور دوسروں کو حادثات سے بچایا جا سکتا ہے۔

/ Published posts: 5

میں پاکستان کی سیاسی صورتحال ملکی اور عوامی مسائل، کھیل، اردو ادب اور جنرل موضوعات پہ لکھتا ہوں۔

5 comments on “سوئی گیس کا استعمال اور بڑھتے ہوئے حادثات
Leave a Reply