اسلام علیکم
دوستو.. آپ نے سنا ہوگا کہ امریکی صدر جو بائیڈن ایک (زائنسٹ) یعنی صیہونی ھے اور خود کو اپنے منہ سے کہتا ہے کہ وہ زائنسٹ ھے. تو آپ کے ذہن میں یہ سوال ضرور آیا ہوگا کہ صیہونیت یا صیہونی آخر ہوتا کیا ھے؟
صیہونیت ایک پولیٹیکل اور نیشنل موومنٹ کا نام ہے یعنی ایک سیاسی اور ایک قومی موومنٹ کا نام جس کو بنانے کا مقصد مشرق وسطیٰ میں ایک یہودی ملک بنانا اور اسے ہمیشہ کے لیے قائم رکھنا ھے.اب یہودیوں میں ایک فرقہ ھے جو خود کو (اورتھوڈوکس) یہودی کہتے ہیں ان کا ماننا ھے کہ جب ہمارا مسیحا آئے گا تو ہمیں اُس وعدہ کی سرزمین میں لے جائے گا جس کا وعدہ اللہ تعالی نے حضرت ابراہیم علیہ السلام سے اور ان کی نسل یعنی اسحاق اور اسحاق کے بیٹے یعقوب کی نسل سے کیا تھا اُس وعدہ کی سرزمین کو (پرومسٹ لینڈ) کہتے ھیں..
(اورتھوڈوکس) یہودی جیوز کا کہنا ھے کہ جب تک مسیحا نہیں آ جاتا اسرائیل کا ملک بنایا نہیں جا سکتا، لیکن یہودیوں میں ایک فرقہ ایسا بھی ھے جو خود کو صیہونی یعنی (زائنسٹ) کہتے ہیں ان کی زندگی کا ایک ہی مقصد ھے اسرائیل کو ایک ملک بنانا اور پوری دنیا سے تمام یہودیوں کو جمع کرنا اور تیسری ہیکل بنانا.تو آخر یہ (زائنسٹ) صیہونی موومنٹ کب شروع ہوئی اور کس نے کی تو 1897 میں ایک یہودی آدمی جس کا نام (تھیورڈور ہریزل) تھا اس نے (دی ورلڈ زائنسٹ اورگنائزیشن) کے نام سے زائنسٹ مومنٹ یعنی صیہونی موومنٹ کا آغاز کیا
اسی شخص نے بتایا تھا کہ انہوں نے اسرائیل کو فلسطین میں بنانا ھے اور یہ بات اسرائیلی ڈیکورلیشن انڈیپینڈس میں بھی لکھی ہوئی ھے. اٹھارویں صدی میں یہودیوں کے لئے یورپ میں رہنا انتہائی مشکل تھا اُس وقت یہودیوں کے خلاف نفرت عروج پر تھی، اُس وقت تھیورڈور ہریزل نے محسوس کیا کہ اس کے لوگوں کے پاس ایک ہی راستہ ھے کہ وہ اپنا خود کا ایک ملک بنائیں اور امن سے رہیں اور اس کے لئے فلسطین کو چنا گیا، مگر کیا فلسطین اسرائیل کا (پرومسٹ لینڈ) ھے یا نہیں؟ اس پر میں پھر کبھی ایک آرٹیکل لکھ دونگا.. اُس وقت سب سے بڑا مسئلہ یہی تھا کہ فلسطین میں لوگ آباد تھے وہ زمین لوگوں کے بغیر نہیں تھی. مسلمانوں اور مسیحیوں کی بڑی تعداد کے ساتھ تھوڑے سے یہودی بھی اس وقت فلسطین میں مل کر آپس میں امن سے رہتے تھے
لیکن امریکہ میں رہنے والے مسیحی، صیہونی، اور یورپ میں رہنے والے یہودی صیہونیوں نے مل کر ایک ایسا کام کیا جس سے بہت فرق پڑا،؟ پہلی جنگ عظیم کے بعد سلطنت عثمانیہ کے گر جانے کے بعد اور برطانیہ کی مدد سے ابھی حال ہی میں برطانیہ نے جس فلسطین پر قبضہ کیا تھا وہاں یہودیوں کی آمد کا آغاز کر دیا گیا جو کہ آہستہ آہستہ فلسطین میں تبدیل ہوتے جا رہے تھے. مگر پھر ایک اور بڑا واقعہ ہوا جو “دوسری جنگ عظیم” تھا جس میں یہودیوں کو بے دردی سے مارا گیا جسے (ہولوکوسٹ) کے نام سے یاد کیا جاتا ھے اور اس وقت فلسطین میں بھی بہت سے یہودی مارے گئے تھے
جس کے بعد امریکی مسیحیوں اور برطانیہ نے فیصلہ کیا کے یہودیوں کا اپنا ایک الگ ملک بنایا جائے جو فلسطین میں ہوگا. گوکہ اقوام متحدہ نے کہا تھا کہ فلسطین میں دو ملک پر لائے جائیں ایک عرب سٹیٹ اور دوسری یہودی سٹیٹ، لیکن یہودی ایک قدم آگے بڑھ گئے اور 1948 میں اپنی آزادی کا اعلان کر دیا اور اسی دن امریکہ کے صدر (ہیری ٹرومین) نے اسرائیل کو تسلیم بھی کرلیا.اور اس دن سے صیہونی موومنٹ نے اپنی بنیادی فتح حاصل کر لی تھی جس وقت یہ فیصلہ لیا گیا اور اسی وقت سے اسرائیل نے اپنے آس پاس کے ملکوں پر چڑھائی کرنا شروع کر دیا کیونکہ وہ اپنا وہی (پرومسٹ لینڈ) حاصل کرنا چاہتے تھے جو حضرت داؤد علیہ السلام کے دور میں تھا 1967 کی چھ دن کی جنگ کے بعد اسرائیل نے اپنا علاقہ بڑھا لیا
اُس وقت سے اسرائیلی ملٹری غیر قانونی طریقے سے فلسطین کے علاقوں پر قبضہ کرتی جا رہی ھے اور وہاں اپنے رہائشی گھر بناتی جا رہی ھے جس پر پوری دنیا اسرائیل کے اس کام پر مذمت کر چکی ھے
دوستو. اب آپ کا صیہونیت کے بارے میں کیا خیال ھے؟ اپنی رائے کمنٹ سیکشن میں لکھ کر ضرور بتائیں
بہت بہترین کالم لکھا گیا ہے۔ میں فلسطین اور اسرائیل کے مسئلے پر تحقیقی کام کر رہی ہوں۔ صیہونیت کے موضوع پہ میں نے اس سےاچھا کوئی کالم نہیں پڑھا