???? *بِسْــــــــــــــمِ ﷲِالرَّحْمٰنِ الرَّحِيم* ????
❑ *29 جمادالاول 1442 ھِجْرِیْ*
❑ *13جنوری2021 عِیسَوی*
◎ ─۔۔━ ???? *بروزبدھ * ???? ━۔۔─ ◎
ـــــــــــــــ ۔۔ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
*کھانا کھانے والے کو سلام کرنا*
جو شخص سلام کا جواب دینے پر حقیقتاً قادر نہ ہو یعنی وہ اس کے منہ میں کچھ ہو کچھ کھا رہا ہو ایسے آدمی کو سلام کرنا مکروہ ہے، مثلا کھانا کھانے والا،لیکن یہ کراہت اس ٹائم کے ساتھ خاص ہے کہ لقمہ اس ٹائم اس کے منھ میں ہواور وہ چبا رہا ہو اور اگر لقمہ منھ میں نہیں ہے تو ایسے شخص کو سلام کرنا مکروہ نہیں ہے۔
کھانا کھانے والے کو سلام کرنا مکروہ نہیں ہے اور نہ ہی اس میں کوئی قباحت یا بری بات ہے، کراہت کی علت اور وجہ یہاں بھی وہی ہے جو اس سے پہلے گذری ہے؛ یعنی کسی کو خلل اور تکلیف نہ ہو؛ اس سلسلے میں علماء و فقہاء نے جتنی بھی صورتیں لکھی ہیں ان کو اسی نظر سے دیکھنا چاہیے اور یہ بھی واقعہ ہے کہ عموماً ان مواقعوں پر لوگوں میں سلام وجواب کا رواج ہوتا ہے، اور رواج کی وجہ تسمیہ بھی یہی ہے کہ لوگوں کو، کوئی تکلیف نہیں ہوتی؛ اگرکہیں احوال وقرائن سے معلوم ہو جائے کہ کھانا کھانے والے کو سلام کریں گے تو اُسے ذہنی اور بدنی اذیت ہوگی تو اب سلام کرنا مکروہ ہو جائے گا علماء و فقہاء کا بیان کردہ یہ مسئلہ در حقیقت باب معاشرت کا ایک ادبی پہلو پر بنی ہے، جس نے اسے سمجھا، یا سمجھنے کی کوشش کی تو اس نے صحیح سمجھا اور جس نے اس علت کو نہیں سمجھا، اس نے اس مسئلہ کامذاق اڑایا، اور کسی چیر کا بغیر تحقیق کے مزاق اڑانا بہت ہی بڑی بات ہے علم الگ چیز ہوتا ہے اور تحقیقی علم الگ چیز ہوتا ہے۔
کسی شحص کا ایسے لوگوں پر گذر ہو، یا وہ شخص راستہ پر مسافر ہو اور اچانک ایسے جگہ پر آگیا کہ جو کھانا کھارہے ہوں اور اسے کھانے کی شدید حاجت بھی ہو رہی ہو اور وہ یہ سمجھتا ہے کہ اگر میں ان لوگوں کو سلام کرونگا یہ مجھے بولائنگے تو سلام کرے ورنہ نہیں۔
علماء حضرات نے کھانا کھانے والوں سلام کرنے کا علت یہ بیان کی ہیں کہ یہ لوگ جواب سے عاجز ہوتے ہیں اس لیے ان کو سلام نہ کیا جائے ۔
اور میرے نزدیک اس کی دوسری علت یہ بھی ہے کہ وہ تشویش میں مبتلا ہونے یا لقمہ کے حلق میں اٹک جانے کا احتمام بھی ہے پس جس جگہ یہ دونوں علتیں ہوں تو وہاں خیال کرنا ضروری ہے یعنی کراہت بھی جہاں یہ دو علتیں نہیں ہیں وہاں کراہت بی نہیں ہے اور یہ بات میں قواعد و ضوابط سے سمجھا ہوں اس کی کوئی نقل صریح میرے پاس نہیں ہے ۔