حضرت موسیٰ اللہ پاک کے جلیل القدر نبی تھے۔ اللہ پاک نے انہیں بڑی شان اور رتبہ عطا کیا. انکو اللہ پاک سے ہم کلام ہونے کا شرف بھی حاصل تھا۔ سبحان الله!!اللہ پاک نے انہیں بنی اسراٸیل کی طرف نبی بنا کر بھیجا تاکہ وہ انکی اصلاح کر سکیں۔
ایک بار آپ علیہ السلام اللہ پاک سے ملاقات کرنے کوہ طور پر تشریف لے جارہے تھے کہ راستے میں |نہیں ایک عورت ملی۔ وہ زاروقطار رورہی تھی۔ آپ علیہ السلام نے اس سے رونے کا سبب پوچھا تو کہنے لگی کہ میں بے اولاد ہوں۔ اپ اللہ سے پوچھ کر بتاٸیں کہ میری قسمت میں اولاد ہے بھی کہ نہیں? لوگ مجھے بانجھ ہونے کا طعنہ دیتے ہیں۔حضرت موسیٰ علیہ السلام نے کوہ طور پہ جاکر اللہ سے اس عورت کی قسمت کے بارے میں پوچھا تو اللہ پاک نے فرمایا کہ اس عورت کی قسمت میں کوئی اولاد نہیں ہے۔
جب حضرت موسیٰ نے اس عورت کو بتایا کہ اللہ پاک کا کہنا ہے کہ تمہاری قسمت میں کوئی اولاد نہیں ہے۔ تو وہ عورت یہ سن کر بہت زیادہ روٸ تڑپی مگر لاچار تھی ۔ اب صبر کرنے کے سوا اس کے پاس اور کوٸ چارہ نہ تھا۔اس واقعہ کے گزر جانے کے بعد ایک دن ایک بھوکے فقیر نے اس عورت کے گھر کے باہر صدا لگاٸ کہ میں بہت زیادہ بھوکا ہوں۔ مجھے کھانا کھلادو۔ اس فقیر کی صدا سن کر وہ عورت دروازے پہ آٸ۔ تو فقیر نے عورت سے کہا ” تم مجھے جتنی روٹیاں دوگی اللہ ذوالجلال والاکرام تمہیں اتنے ہی بیٹوں سے نوازے گا۔ “یہ سن کر اس عورت نے فقیر کو چار روٹیاں پکا کر دیں۔ اور اللہ پاک کے کرم سے اس کے ہاں چار بیٹے ہوگئے۔ اس طرح وه عورت خوش و خرم اپنی زندگی گزارنے لگی۔
ایک بار حضرت موسیٰ علیہ السلام کا اس عورت کے گھر کے پاس سے گزر ہوا تو اس عورت نے آپ سے کہا کہ ” آپ نے تو کہا تھا کہ میری کوٸ اولاد نہیں ہوگی۔ یہ دیکھیں میرے چار بیٹے ہیں۔ “ حضرت موسیٰ کو بڑا تعجب ہوا۔ وہ کوہ طور پر گۓ اور اللہ پاک سے سوال کیا کہ ” یا اللہ ! آپ نے تو فرمایا تھا کہ اس عورت کی کوٸ اولاد نہیں ہوگی۔ مگر اس کے تو چار بیٹے ہیں۔ معاملہ کیا ہے“ ?اس پر اللہ نے انہیں ایک پلیٹ اور ایک چھری دی اور کہا ” تمہیں تمہارے سوال کا جواب بھی مل جاٸیگا مگر پہلے تم جاٶ اور اس پلیٹ میں مجھے کہیں سے انسانی گوشت لاکردو “۔
آپ علیہ السلام نے وہ پلیٹ اور چھری لی اور بستیکی طرف آگۓ۔ اور بستی والوں کو اکٹھا کرکے کہا کہ اللہ نے انسانی گوشت منگوایا ہے۔ مگر ان میں سے کوٸ بھی انسان اپنا گوشت دینے پہ راضی نہ ہوا۔ آپ علیہ السلام ساری بستی میں گھوم رہے تھے کہ اچانک ایک انسان سامنے آیا اور آپ سے سوال کیا کہ ” کیا بات ہے موسیٰ ? آپ پریشان لگ رہے ہیں. “اسکے پوچھنے پر آپ علیہ السلام نے اس سے کہا کہ اللہ نے انسانی گوشت منگوایا ہے مگر کوٸ بھی یہاں اس بات پہ راضی نہیں ہوریا۔
یہ سننا تھا کہ اس انسان نے وہ چھری اٹھاٸ اور اپنے جسم کے کئی حصوں سے گوشت کاٹ کر حضرت موسیٰ کو دے دیا۔ آپ نے وہ گوشت کوہ طور پہ لے جاکر اللہ کے حوالے کردیا۔ اس پہ اللہ پاک نے ان سے کہا کہ” تمہیں اس بستی میں جانے کی ضررت ہی کیا تھی۔ تم اپنا گوشت بھی تو دے سکتے تھے مجھے آخر تم بھی انسان ہو۔ تم نے اپنا گوشت کیوں نہیں دیا۔ امید ہے تمہیں تمہارے سوال کا جواب مل گیا ہوگا۔ وہ انسان جس نے میرے کہنے پہ اپنا گوشت تک دے دیا ۔ میں نے بھی اسی ہی کے کہنے پہ اس عورت کو چار بیٹے عطا کیے۔ اے موسیٰ! اگر کوٸ میرے کہنے پہ اپنا سب کچھ لٹا دیتا ہے تو میں بھی اس کے کہنے پہ اپنا فیصلہ بدل دیتاہوں “
سبحان الله!!
اس ایمان افروز واقعے سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ اگر ہم اللہ کے قاٸم کرد حدود میں زندگی گزارتے ہیں اسک احکامات کو بجا لاتے ہیں ، اپنے آپکو اللہ کے حوالے کرتے ہیں تو اللہ پاک اپنے لکھے ہوۓ فیصلوں کو بھی بدل سکتا ہے۔