نیب نے براڈ شیٹ نامی کمپنی کے ساتھ ایک معاہدہ کیا تھا جس کے ذریعے لوٹی ہوئ دولت واپس لے کے آنی تھی یہ معا ہدہ پرویز مشرف کے دور میں ہوا تھا اور اس وقت کافی کامیابی ھی مل گئی تھی اور کافی زیادہ ثبوت بھی مل گئے تھے۔ اس معاہدے میں یہ بھی طے ہوا تھا
کہ اگر کوئی درمیان میں معاہدہ توڑے گا اسکو پھر جرمانہ بھی ادا کرنا ہوگا۔ مشرف کے دور میں بہت اچھا کام چل رہا تھا یہ ساری تحقیقات شریف خاندان اور بھٹو خاندان کے خلاف ہو رہی تھیں لیکن 2007 کے الیکشن کے بعد مشرف نے ان دونوں خاندانوں کو این۔آر۔او دےدیا اورپھر یہ دونوں خاندان پاکستان آگئے اور دونوں خاندانوں نے پانچ،پانچ سال حکومت کی اور اسکا نقصان آج ہم بھگت رہے ہیں۔
مشرف کے این -آر- او- نے پاکستان کو نا قابل تلافی نقصان پہنچایا ہے کیوں کہ جب این-آر-او ہو ہسکے بعد ساری تحقیقات ختم کودی گیئں اور پاکستان کی لوٹی ہوئی دولت ان دونوں خاندانوں پر قربان کر دی گیئں اور معاہدہ پاکستان کی طرف سے ختم ہونے کی صورت میں پاکستان کو جرمانہ ادا کرنا پڑا ہے۔
لیکن دلچسپ بات یہ ہے کہ براڈشیٹ کمپنی کے چیف نے ایک انٹرویو میں بتا دیا ہے کہ شریف خاندان بلکل معصوم نہیں ہے اور نہ ہی جو ھم مقدمہ جیتے ہیں اس میں انکی بے گناہی ثابت ہوئی ہے اور اصل بات جو انھوں نے کی ہے وہ یہ ہے کہ ہم دبارہ معاہدہ کرنے کیلےتیار ہیں اور ہمارے پاس سب ثپوت موجود ہیں اور ہہ دونوں خانداں بچ نہں سکتے یعنی وہ دوبارہ پرانا معاہدہ کر کے تحٖقیقات کرنا چاہتے
ہیں۔
اگر موجودہ حکومت دوبارہ معاہدہ کرتی ہے جو کہ اس حکومت کو کرنا چاہیئے تو اس سے پاکستان کا ادا کیا گیا جرمانہ اٹھائس میلین
ڈالر بھی واپس مل سکتا ہے اور جو ملک کی لوٹی ہوئی رقم برطانیہ میں پڑی ہے وہ بھی جلد واپس آسکتی ہے۔ اب عمران خان نے کہا ہے
کہ پی-ڈی-ایم مجھ سے ان-آر-او کلیے حکومت پر پریشر ڈال رہی ہے انھوں نے سوشل میڈیا کے نمائندوں سے پات کرتے ہوئے کہا ہےکہ پی-ڈی-ایم کو کسی صورت این-آر-او نہیں ملے گا اور خپر یہ بھی ہے کہ یہ حکومت دوپارہ براڈشیٹ کمپنی سے معاہدہ کرنے جارہی ہے۔
بہت شکریہ۔