بعض بزرگ علماء نے قرآن کے آداب کے عنوان سے ان امور کو ذکر کیا ہے مثلاً آداب تلاوت قرآن ہے،آداب سماعت قرآن ہیں،کچھ آداب خود قرآن نے ذکر کئے ہیں،
فاذقرات القرآن فاستعذ باللہ من الشیطان الرجیم (۳۸)
لہذا جب آپ قرآن پڑھیں تو شیطان رجیم کے مقابلے کیلئے اللہ سے پناہ طلب کریں۔
فاذاقراناہ فاتبع قرآنه0 (۳۹)
پھر جب ہم پڑھوادیں تو آپ اس کی تلاوت کو دہرائیں۔
ورتل القرآن ترتیلا 0(۴۰)
اور قرآن کوباقاعدہ ٹھہر ٹھہر کر پڑھو۔
واذاقری القرآن فاستمعو اله وانصتوا لعلکم ترحمون(۴۱)
اور جب قرآن کی تلاوت کی جائے تو خاموش ہو کر غور سے سنو کہ شاید تم پر رحمت نازل ہو جائے۔
یعنی جب قرآن پڑھا جارہا ہو تو توجہ سے سنو،ساکت ہو جاؤ اور اس کے مقابلے میں اظہار نظر نہ کرو،یہ آداب فہم قرآن مجید میں سے ہے۔پہلے ہمیں جاننا ہوگا کہ ادب کسے کہتے ہیں؟جیسے اشارہ کیا تھا کہ برکت ایک مفہوم ہے کہ جسے کثرت سے استعمال کرتے ہیں لیکن ہم اس کے بیان اور وضاحت سے بسا اوقات عاجز وقاصر ہوتے ہیں،شاید اس وجہ سے کہ بہت واضح مفاہیم ہوتے ہیں،جس طرح بہت مبہم مفاہیم کی وضاحت نہیں ہو سکتی ہے اسی طرح بہت واضح مفاہیم کی وضاحت بھی نہیں ہوسکتی ہے،برکت ہی کی طرح کا ایک مفہوم ادب بھی ہے،ابھی ہماری بحث آداب فہم قرآن میں ہے،فہم یعنی سمجھنا،پیغام قرآن کو دریافت کرنا،حقیقت قرآن تک پہنچنا کہ جو مقصود قرآن ہے،لب قرآن ہے لہذا اپنی قوت فہم کی مدد سے اس تک پہنچنے کو فہم قرآن کہتے ہیں یعنی تعقل وتدبر فہم قرآن ہے لیکن پہلے ہمیں یہ معلوم ہونا چاہئے کہ ادب کس کو کہتے ہیں،