Skip to content

قوم کے معمار۔۔۔ نقالوں سے ہوشیار

عظیم اور مقدس پیشوں کی فہرست میں استاد کا نام ہمیشہ صفحہ اول میں نظر آتا ہے۔ تعلیم و تربیت کے بغیر انسان اور حیوان میں فرق واضع کرنا مشکل ہو جاتا ہے۔ انسان کی ذہنی تعلیم و تربیت دینے کا یہ عظیم کام استاد ہی کے سپرد ہے۔ جس طرح یہ پیشہ خود ایک عظیم اور مقدس پیشہ ہے اسی طرح یہ اپنے ساتھ منسلک لوگوں کو بھی عظیم بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ اس دنیا میں عظمت حاصل کرنا ایثار، قربانی، لگن اور کوشش کے بغیر ناممکن ہے۔ ایسے میں ایک استاد ہی انسان کو انسانیت کا بھولا ہوا سبق یاد کروا سکتا ہے شاید اسی لئے موجودہ دور ، ایک عظیم اور اچھے استاد کا منتظر ہے۔

نئی نسل کو اگر مستقبل میں معاشی مسائل کا سامنا کرنا پڑا تو ان کی سب سے بڑی وجہ معاشرتی مسائل ہوں گے ، ان سب مسائل کے تناظر میں محبت ، اخلاق ا ور بھائی چارہ ہی ان معاشرتی مسائل پر قابو پا سکتا ہے۔ جب کہ یہ سب کچھ ایک عظیم استاد کے بغیر ناممکن ہے۔ دیگر پیشوں میں اور استاد کے پیشے میں بہت زیادہ فرق ہے۔ مگر افسوس کہ اس فرق کے ختم ہونے سے معاشرہ تباہی کی جانب گامزن ہو چکا ہے۔ ان حالات کا کہیں نہ کہیں اساتذہ بھی ذمہ دار ہیں ، جو اس مقدس پیشے کو کاروبار میں بدلنے کی ہر ممکن کوشش میں لگے ہوئے ہیں۔ اسی لیے ان نازک حالات میں استاد کو اپنی ذمہ داری نبھانی چاہیے۔ اس کے علاوہ ریاست کو بھی اپنی ذمہ داریوں کا احساس ہونا چاہئے کہ وہ ایک استاد کے معاشی اور معاشرتی تحفظ کو یقینی بنائے۔

ایک استاد کی اولین ترجیح فکرِ
معاش نہیں بلکہ اس کی اولین ترجیحات میں فکرِ بقائے انسانیت ہونا چاہیے۔ ایک شخص اس وقت ہی عظیم اور بڑا استاد بن سکتاہے جب اس کی قربانی عظیم اور بڑی ہوگی۔ دنیاوی مفادات اور عظمت دونوں ایک جگہ نہیں رہ سکتیں۔ یقیناً اس دنیا میں بسنے والی ہر تہذیب اپنا وجود برقرار رکھنا چاہتی ہے ۔ اور اپنی برسوں سے چلنے والی روایات، مزاح و فنون کو اپنی اگلی قوم اور نسل میں منتقل کرنے کی خواہش رکھتی ہے ۔ لیکن ان کی یہ خواہش ایک استاد اور معلم کے بغیر پایہ تکمیل تک نہیں پہنچ سکتی۔ الغرض کہ ایک عظیم استاد کسی معاشرے اور تہذیب کی بقا کے لئے کلیدی کردار ادا کرتا ہے۔ ایک عظیم استاد ہمیشہ سایہ دار درخت کی مانند ہوتاہے ۔ جس کا سایہ بنی نوع انسان کو وقت کی تپش اور کڑی دھوپ سے محفوظ رکھتا ہے۔جس سے رضائے الٰہی کے حصول کے ساتھ ساتھ ایک استاد کو ذہنی اور قلبی سکون بھی حاصل ہوتا ہے۔ جس سے معاشرے میں امن، محبت و بھائی چارے کے جذبے پروان چڑھتے ہیں۔ اللہ تعالی ہمیں اپنے فرائض درست طریقے سے ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور تمام اساتذہ اور معلمین کو ان کے نیک مقاصد میں کامیابی عطا فرمائے ۔آمین

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *