نیا سال اور ابھرتی ہوئی پاکستانی معیشت
گزشتہ سال یعنی 2020 دنیا کے لیے مشکل ترین سال تھا کروناوارس نے نہ صرف دنیا کے صحت اور سماجی نظام کو درہم برہم کیا بلکہ اس سال کو معاشی اعتبار سے بھی دنیا کا بدترین سال کہا جاسکتا ہے۔ کرونا وائرس کی وجہ سے پوری دنیا کے کاروبار ٹھپ ہو کر رہ گئے جس نے سب سے زیادہ غریب اور مڈل کلاس آدمی کو متاثر کیا ۔ کرونا وائرس نے جیسے دنیا کے تمام ممالک کو معاشی اعتبار سے متاثر کیا اس طرح پاکستانی معیشت جو پہلے سے ہی ڈگمگا رہی تھی اسے ناقابل تلافی نقصان پہنچایا مگر حکومت کے بروقت فیصلے نے نقصان کو کم سے کم کیا بلکہ بعض چیزوں میں پہلے سے زیادہ بہتری لائی پاکستان کے لیے سال کا اختتام معاشی حوالے سے بہت بہتر رہا اور نئے سال میں پاکستان ایک خوشگوار انداز سے معاشی میدان میں اترا ۔
کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ منافع میں تبدیل ہوگیا ترسیلات زر میں خاطر خواہ اضافہ ہوا اور انڈسٹریل سیکٹر میں بےپناہ بہتری آئی ٹیکسٹائل سیکٹر نے بیس سال بعد بوم پکڑا اور ریکارڈ برآمدات کا ہدف حاصل کیا 2020 میں حکومت کا سب سے اہم فیصلہ جو اس سال پاکستان کی معاشی حالت تبدیل کرکے رکھ دے گا وہ کنسٹرکشن سیکٹر کو دیا گیا پیکیج تھا اب تک کھربوں روپے کے نئے پروجیکٹس منظور ہو چکے ہیں اور کنسٹرکشن سے ریلیٹڈ 40 انڈسٹریاں اپنی پوری آب و تاب کے ساتھ چل رہی ہیں یقینا 2021 پاکستان کے لیے معاشی خوشحالی اور عوام کے لیے نوکریوں کا سال ہوگا انڈسٹریز کے چلنے کی وجہ سے لاکھوں لوگوں کو روزگار ملے گا جس سے عام آدمی کی معاشی حالت بہتر ہوگی صرف فیصل آباد میں ٹیکسٹائل سیکٹر میں دو لاکھ مزدوروں کی ضرورت ہے جس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ آنے والے چند دنوں میں کس قدر نوکریاں پیدا ہوگی
اگر آٹوموبائل سیکٹر کی بات کی جائے تو پاکستان میں کار بنانے والی بڑی کمپنیوں نے اپنے پلانٹ لگانا شروع کر دی ہیں جن سے نہ صرف لوگوں کو روزگار ملے گا بلکہ پاکستان کی جی ڈی پی میں بھی اضافہ ہوگا۔ وزارت سائنس بھی اپنے پروڈکٹ بنانے کے لیے دن رات محنت کر رہی ہے اس سلسلے میں صحت کے حوالے سے بہت سی مشینیں پاکستان نے خود بنانا شروع کردیا جس سے نہ صرف پاکستان میں استعمال کیا جا رہا ہے بلکہ بیرون ملک ایکسپورٹ کرکے قیمتی زرمبادلہ کمایا جارہا ہے ٹیکنالوجی کے شعبے میں بھی یہ سال پاکستان کے لئے ایک انقلابی سال ثابت ہوگا کیونکہ بہت سی سمارٹ فون بنانے والی کمپنیوں نے پاکستان میں اپنے پلانٹ لگانا شروع کر دیے ہیں جن میں وی یو۔ ہواوئے ۔
اور انفنکس شامل ہیں ۔ اب حکومت کو چاہیے کہ ان معاشی بہتریوں کا فائدہ عوام تک پہنچائے اور مہنگائی پر کنٹرول کرے تاکہ عام عوام حقیقی نیا پاکستان دیکھ سکیں اگر پاکستان اسٹاک ایکسچینج کی بات کی جائے تو وہ دو سال کی بلند ترین سطح پر ہے اور 100 انڈیکس نے 45 ہزار کی نفسیاتی حد عبور کر لی ہے.
اگر برآمدات کی بات کی جائے تو برآمدات پانچ سال کی بلند ترین سطح پر ہیں جوکہ پچیس بلین ڈالر کے سالانہ ہدف کو کراس کر رہی ہیں برآمدات کے بڑھنے اور درآمدات کے کم ہونے سے ٹریڈ ڈیفیسٹ کم ہو رہا ہے جس کی وجہ سے ملک میں معاشی استحکام آ رہا ہے اگر لارج سکیل مینوفیکچرنگ انڈسٹری کی بات کی جائے تو اس میں پچھلے سال کی نسبت 15 فیصد اضافہ ہوا ہے پاکستان چونکہ خود نہیں تیل کا ایک بہت بڑا حصہ دوسرے ممالک سے درآمد کرتا ہے اور اس پر کثیر زرمبادلہ خرچ کرتا ہے لیکن اس حوالے سے بھی ایک حوصلہ افزا بات سامنے آئی ہے کہ پاکستان میں زیتون کی کاشت میں بے پناہ اضافہ ہوا ہے اور خطا پوٹھوار آنے والے چند سالوں میں زیتون ویلی میں تبدیل ہو جائے گا جس سے نہ صرف درآمدات پر خرچ کیا گیا کثیر زرمبادلہ بچایا جا سکے گا بلکہ پاکستان خوردنی تیل کی برآمد کرنے کی پوزیشن میں آ جائے گا ۔
پاکستان اپنی درآمدات کا سب سے بڑا حصہ پٹرولیم مصنوعات پر خرچ کرتا ہے مگر پٹرولیم مصنوعات کی سمگلنگ کی وجہ سے اسے سالانہ 170 ارب سے 200 ارب روپے تک کا نقصان ہوتا ہے مگر اب حکومت فوج اور دیگر لائن فورسمنٹ اس کے خلاف ایک گرینڈ آپریشن شروع کرنے والے ہیں جس سے ملک کا ڈیڑھ سو سے دو سو ارب روپیہ تک بچایا جا سکے گا پاکستان میں پچھلے کچھ عرصے میں گیس اور تیل کی تلاش میں خاطر خواہ کامیابی حاصل کی ہے اور آنے والے چند سے سالوں میں یہ گمان کیا جا رہا ہے کہ پاکستان کی لوکل پروڈکشن اس قدر ہو جائے گی کہ پاکستان تیل برآمد کرنے کی سکت حاصل کر لے گا.