کاہلی کو بد قسمتی کا نام نہ دیں
ہم میں سے اکثر افراد کو اپنی ناکامیوں کو بد قسمتی اور مقدر کی خرابی کا نام دیتے ہیں حالانکہ یہ ساری ہماری غلط حکمت عملی یا کاہلی کے باعث سامنے آتی ہے ۔در اصّل بد قسمتی ایک بہتان ہوتا ہے جو کاہلوں کی طرف سے خدا پر لگایا جاتا ہے ۔کمزور سوچ رکھنے والا شخص اور سست الو جود آدمی ہمیشہ رب کریم سے بیر مول لئے رکھتا ہے
جب کے اسکی بنیادی وجہ انسان کی وہ غفلت ہے جس سے وہ اپنی خواہشات اور سہولیات کو بغیر محنت کے حاصل کرنا چاہتا ہے ۔دنیا میں ہر ترقی یافتہ شخص بوہت محنت کے بعد اس مقام تک پوہنچا ہوتا ہے جس کے نصیب پر کاہل لوگ رشک کر رہے ہوتے ہیں ۔جب کے رب کریم نے اس کاحل کاہل کو بھی با صلاحیت پیدا فرمایا ہوتا ہے ۔
ضرورت صرف اس امر کی ہے کے انسان اپنے آپ میں ہمت پیدا کرے اور نیک نیتی کے ساتھ اپنے کم کو نہ صرف سرانجام دے بلکہ مستقل مزاج بھی ہو ۔یہاں اس بات کو مد نظر رکھنا بھی بے حد ضروری ہے کے دولت اور شہرت ہی کامیابی کی ضمانت نہیں ہوتی بلکہ محنت کے بعد حاصل ہونے والی اجرت کم ہی کیوں نہ ہو انسان کو اللّه کا شکر گزر بنا دیتی ہے
Sao kaha apne