Skip to content

ہزارہ برادری اور ان پر مظالم کی داستان

ہزارہ برادری کا افغانستان اور پاکستان میں رہنے والی سب سے بڑی اقلیتوں میں شمار ہوتا ہے, جو صدیون سے سے ظلم اور بربریت  کا سامنا کر رہے ہیں. ہزارہ برادری ایک ایسی قوم کا نام ہے جو صدیوں سے انسان سوز سلوک کو برداشت کر رہے ہیں.ا
گر ہزارہ برادری کے تاریخی پس منظر کی بات کی جائے تو لفظ ہزارہ “اوزالا” سے وجود میں آیا, جس کا معنی ہیں “پر سکون دل”. جب ہم تاریخ کے ابواب کو دیکہتے  ہیں تو یہ پتا چلتا ہے ,کہ ہزارہ برادری کا تعلق تیرہویں صدی کے منگول بادشاہ چنگیز خان   کی نسل سے ہے جو جب افغانستان میں آیا تو بڑی آبادی وہاں آباد ہوئی. ہزارہ برادری کے لوگ “دری” زبان بولتے ہیں جو فارسی زباں سے ملتی جلتی ہے, مذہبی طور پر وہ شیعہ مسلمان ہیں.  ہزارہ برادری کو مخصوص کرنے والی چیز ان کی شکل و صورت بہی ہے جو گلگت کے لوگوں سے ملتی جلتی ہے.
ہزارہ برادری پر مظالم کی شروعات انیسویں صدی سے ہوئی جب زمانے کے بادشاہ عبدالرحمن نے  ہزاروں معصوم جانوں کو قتل کیا جس کی وجہ سے بڑی تعداد نے مختلف علاقوں کی طرف ہجرت کی جس میں بڑی تعداد بلوچستان کی  طرف بہی  آئیں اور بلوچستان کے مختلف شہروں میں آباد ہوئی. زمانہ گزرتا گیا لیکن ان مظلوم لوگوں کے حالات تبدیل نہ ہوئے. اور بلوچستان میں بھی ان کی جان و مال اور عزت و آبرو کو ان کے نسل و فرقے کی بنیاد پر پامال کیا گیا ,ان ہلاکتوں کا سلسلہ ابھی تک تم نہیں سکا ہے بلوچستان کے ہوم ڈپارٹمنٹ کی رپورٹ کے مطابق 2012 سے 2019 تک 509 معصوم جانوں کو قتل کیا گیا اور 627 زخمی ہوئیں. اس بربریت کی حال ہی میں ایک انسان سوز مثال سامنے آئی جب کی  11ہزارہ مزدوروں  کو بے دردی سے ذبح کردیا گیا . .ہزارہ برادری کے آدھے سے زیادہ لوگ ہلاکت کا سبب بنے ہیں اور اس کا سبب فرقہ وارانہ نفرت و دشمنی  انسانی حقوق کی پامالی اور قانون کی بالادستی کا نہ ہونا ہے .
اگر ہزارہ برادری کو تحفظ فراہم نہیں کیا گیا تو آگے اور بھی معصوم جانوں کا قتل عام ہو سکتا ہے.

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *