پاکستان کی پہلی انورٹر اور بیٹری فیکٹری: ایک جرات مندانہ قدم یا محض ایک وعدہ؟
چین کی ایک بڑی کمپنی ہیگسنگ الیکٹریکل گروپ پاکستان میں اپنی پہلی مقامی فیکٹری قائم کرنے کی تیاری میں ہے، جو انورٹر اور بیٹریاں تیار کرے گی۔ یہ صرف ایک کاروبار قائم کرنے کا معاملہ نہیں ہے بلکہ پاکستان کے الیکٹرانکس سیکٹر میں انقلاب لانے کی کوشش ہے۔ لیکن کیا یہ سرمایہ کاری وہ سب کچھ ہے جو بظاہر نظر آتا ہے؟
مسئلہ: کیا وعدے حقیقت میں بدل سکتے ہیں؟
یہ منصوبہ جتنا امید افزا نظر آتا ہے، اتنے ہی چیلنجز بھی موجود ہیں۔ ہیگسنگ کے چیئرمین لیانگژانگ ژو اور پاکستان کے وفاقی وزیر عبدالعلیم خان نے اس سرمایہ کاری پر بات چیت کی ہے، جسے پاکستان کی معیشت کے لیے ایک بڑے قدم کے طور پر سراہا جا رہا ہے۔ تاہم، اصل سوال یہ ہے کہ آیا یہ وعدہ حقیقی فوائد میں بدل سکے گا یا صرف ایک بڑا وژن بن کر رہ جائے گا؟
داؤ پر کیا لگا ہے؟
ممکنہ فیکٹری سے نئی ملازمتیں، برآمدات میں اضافہ، اور ٹیکنالوجیکل ترقی کا وعدہ کیا جا رہا ہے۔ وزیر خان نے مکمل تعاون اور چین سے صنعت کی آسان منتقلی کا یقین دلایا ہے۔ لیکن کیا یہ وعدے حقیقی معاشی ترقی کا سبب بنیں گے؟ اور کیا پاکستان اس سرمایہ کاری کی کامیابی کے لیے درکار حمایت فراہم کر سکے گا؟
حل: جذبات سے آگے بڑھ کر
چیلنج یہ ہے کہ اس سرمایہ کاری کو حقیقت کا روپ دینا ہے۔ پاکستان کے لیے یہ ضروری ہے کہ ملازمتیں پیدا کرنے اور معاشی ترقی کے وعدوں کو صرف الفاظ تک محدود نہ رہنے دیا جائے۔ ایک مضبوط نظام تشکیل دینا ہو گا تاکہ غیر ملکی سرمایہ کاروں کو بھرپور مدد فراہم کی جا سکے اور اس سرمایہ کاری کو ایک دیرپا وراثت میں تبدیل کیا جا سکے۔
حتمی خیال: وژن سے حقیقت تک
ہیگسنگ الیکٹریکل گروپ کی یہ تجویز صرف ایک ممکنہ معاشی ترقی کا موقع نہیں ہے بلکہ یہ پاکستان کی عزم کو حقیقی بنانے کا امتحان بھی ہے۔ یہ ایک موقع ہے کہ پاکستان دنیا کو دکھا سکے کہ یہ نہ صرف سرمایہ کاری کے لیے ایک پرکشش جگہ ہے بلکہ جہاں خواب حقیقت میں بدل سکتے ہیں۔ کیا پاکستان اس موقع کا فائدہ اٹھا کر اپنے وعدے پورے کر سکے گا؟ آنے والے مہینے اس کا جواب دیں گے۔