علامہ خادم حسین رضوی (پیدائش سے وفات تک)

In تاریخ
January 05, 2021

علامہ خادم حسین رضوی 22 جون 1966 میں ضلع اٹک کہ ایک گاؤں نکہ توت میں حاجی لعل خاں اعوان کے گھر پیدا ہوۓ ابتدائی تعلیم اپنے گاؤں سے ہی حاصل کی صرف آٹھ سال کی عمر میں دینی تعلیم حاصل کرنے کے لئے ضلع جہلم چلے گۓ وہاں جا کر جامع غوثیہ دارلعلوم سے حفظ قرآن کا آغاز کیا ابتدائی بارہ پارے آپ نے جامع غوثیہ دارلعلوم جہلم سے حفظ کۓ اور باقی 18 پارے مشن محلہ نمبر ایک سے حفظ کۓ چار سال کے عرصے میں قرآن پاک کو مکمل حفظ کیا

نمبر ایک: قرآن پاک حفظ کرنے کے بعد دو سال قرات کی تعلیم حاصل کی
نمبر دو: 1980میں جامع نظامیہ لاھور میں درس نظامی میں داخلہ لیا
نمبر تین: 1988 میں تعلیم مکمل کرنے کے بعد 1993 محکمہ اوقاف میں ملازمت اختیار کی اور ساتھ ہی نکاح جیسے خوبصورت تعلق میں بندھ گۓ ان کے ہاں دو بیٹوں کی پیدائش ہوئی

حکومتی پالیسیوں پر مسلسل تنقید کرنے کی وجہ سے چار ماہ معطلی کا سامنا کرنا پڑا بحالی کے بعد ان کا تبادلہ لاھور کی مقامی مسجد میں کردیا گیا لیکن یہاں بھی حکومتی پالیسیوں کو مسلسل نشانہ بناتے رہے- 2009 میں ایک حادثے کے نتیجے میں دونوں ٹانگوں سے معذور ہوگۓ تحریک ختم نبوت پاکستان اور مجلس علماء نظامیہ کے مرکزی امیر رہے اور کئ مدارسِ ، تعنظمیات ، اور اداروں کے سربراہ رہے

ممتاز قادری کی رہائی کی تحریک کے سرپرست اعلیٰ رہے اور اسی وجہ سے ان کو محکمہ اوقاف نے ملازمت سے فارغ کر دیا جو ان کی مقبولیت کا سبب بنا ممتاز قادری کی پھانسی کے بعد تحریک لبیک یارسول کے سربراہ رہے لیکن ڈاکٹر اشرف اصف جلالی صاحب سے اختلاف کی وجہ سے الگ ہوگۓ اور اپنی الگ جماعت تحریک لبیک پاکستان کی بنیاد رکھی – 2016 سے اپنی وفات تک توہین مذہب بل، توہین رسالت کے قانون کے شق میں الفاظ کی تبدیلی کے خلاف ، اسیہ مسیحی کی رہائی کے معاملے میں ملک گیر احتجاج کیا اسی دوران ان کی تحریکوں میں پولیس کی جانب سے تشدد بھی کیا جاتا رہا اور خادم رضوی صاحب گرفتار ہوگۓ ایک عرصہ جیل میں بھی رہے

میڈیا بائیکاٹ کے باوجود تحریک لیبک پاکستان نے 2018 کے عام انتخابات میں حیران کن طور پر 22 لاکھ سے زیادہ ووٹ حاصل کر کے سیاسی حلقوں میں ہلچل مچادی تحریک لبیک پاکستان ووٹوں کے لحاظ سے پاکستان کی چوتھی بڑی جماعت کے طور پر ابھری علامہ خادم جسین رضوی اکثر سخت اور متنازعہ بیانات کی وجہ سے سوشل میڈیا پر زیر بحث رہتے تھے مذھبی طبقے میں ان کے حامیان کے ساتھ ان کے ناقدین کی بھی بڑی تعداد موجود تھی

علامہ خادم حسین رضوی صاحب کو عربی فارسی اور اردو پر عبور حاصل تھا علامہ اقبال کو بے حد پسند کرتے تھے اور ان کے اشعار اپنی تقریروں میں پڑھتے رہتے تھے علامہ خادم رضوی صاحب ختم نبوت ، اور ناموس رسالت کے لئے ہمیشہ کوشاں رہتے تھے اپنی وفات سے چںد دن پہلے روس کے خلاف اسلام آباد کی سڑکوں پر تھے

علامہ خادم حسین رضوی صاحب نے 19 نومبر بروز جمعرات 2020 کو وفات پائی ان کی تدفین 21 بروز ہفتہ کو کئ گئ ان کی نمازیں جنازہ میں ان کے حامیوں اور سیاسی مخالفین کی ایک بہت بڑی تعداد نے شرکت کی شائد یہ کہنا غلط نہ ہوگا کہ علامہ خادم حسین رضوی صاحب کا نماز جنازہ پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا جنازہ تھا اللہ تعالیٰ علامہ خادم حسین رضوی کی مغفرت فرمائے (آمین)