تحریر : سید اسد علی شاہ
عالمی یوم ماحولیات2023 ء
دنیا اس وقت بدلتے موسم، قدرتی آفات اورپلاسٹک کے استعمال سے ہونے والی تباہ کاریوں سے گزر رہی ہے۔ یہ وہ مسائل ہیں جو بلا تخصیص رنگ و نسل اورملک و قوم کرہ ارض کو اپنی لپیٹ میں لیے ہوئے ہیں، جن پر انسان اپنے اختلافات بھلا کر ہی کام کرنے سے مستقبل میں اچھے نتائج حاصل کرسکتے ہیں کیونکہ آج کا انسان خود ہی اپنا سب سے بڑا دشمن ہے ۔ انسانی ہوس اور لالچ نے نہ صرف اپنے لیے بلکہ آنے والی نسلوں کے لیے جو مسائل پیدا کر دئیے ہیں ان سے نبردآزما ہونے کے لیے ہمیں بطورِ انسان ہی کام کرنا پڑے گا۔ کوئی فرد واحد ،مخصوص گروہ، ملک یا قوم وہ بگاڑ احسن طریقے سے ٹھیک نہیں کر سکتی جس کے ذمہ دار سب انسان ہوں۔ ہر سال 5 جون کو عالمی سطح پر یوم ماحولیات منایا جاتا ہے اس دن کو منانے کا مقصد ماحولیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے پیدا ہونے والے مسائل کو اجاگر کرنا اور ان مشکلات سے نمٹنے کیلئے لوگوں میں شعورو بیداری پیدا کرنا ہے۔ عالمی یوم ماحولیات 2023کی میزبانی کوٹ ڈی آئیوری ہالینڈ کے ساتھ شراکت میں کر رہا ہے ۔ رواں سال تحفظ ماحول کی مہم کا مرکزی خیال پلاسٹک کی آلودگی کے حل پر توجہ مرکوز کرئےگا۔ جس کا مقصد ماحول کا تحفظ، بحالی اور بہتری، آلودگی کی روک تھام اور پائیدار ترقی کو فروغ دیناہے۔ رواں سال یہ دن نہایت اہمیت کا حامل ہے کیونکہ اس سال ماحولیات کے عالمی دن کو منانے کے 50 سال مکمل ہوۓ ہیں پچاسویں سالگرہ “(گولڈن جوبلی )”بھی اسی سال منائی جا رہی ہے، 1973 سے ہر سال منایا جانے والا یہ دن پائیدار ترقی کے اہداف کے ماحولیاتی جہتوں پر پیشرفت کو فروغ دینے کے لیے بھی ایک اہم پلیٹ فارم بن گیا ہے۔ یہ دن ماحولیاتی رسائی کے لیے سب سے بڑے عالمی پلیٹ فارم میں سے ایک بن گیا ہے۔ اس دن لاکھوں لوگ آن لائن اور ذاتی سرگرمیوں کے ذریعے شرکت کرتے ہیں ہر سال 150سے زیادہ ممالک اقوام متحدہ کے ماحولیات پروگرام کی قیادت میں شرکت کرتے ہیں.
ہر سال یوم ماحولیات پر بہت ساری سرگرمیوں پرمختلف منصوبوں پر کام کیا جاتا ہے جس کا مقصد لوگوں میں ماحول کے تحفظ کا شعور دینا اوریکجاء کرنا ہوتا ہے ۔پائیدار مصنوعات کے استعمال کی حوصلہ افزائی کرنا ،پلاسٹک کے استعمال کی حوصلہ شکنی،لوگوں میں مختلف قسم کے پروگرامز کا انعقاد کرنا،شعور وبیداری پیدا کرنا، پلاسٹک کے استعمال سے درپیش خطرات کو اجاگر کرنا اورپلاسٹک کے متبادل ماحول دوست چیزوں کوفروغ دینا رواں سال کےاس دن کو منانے کا سب سے اہم ہدف ہوگا ۔یہ ایک ایسا عمل ہے جس میں حکومت اور عوام دونوں کی شراکت نہایت اہم ہوتی ہے ۔
پلاسٹک ایک تباہ کن عنصر ہے کیونکہ دیگر اشیا کے برعکس یہ زمین میں تلف نہیں ہوسکتاکائنات میں ایسا کوئی خورد بینی جانداربھی نہیں جو اسے کھا کر اسے زمین کا حصہ بناسکے۔ماہرین کے مطابق پلاسٹک کو زمین میں تلف ہونے میں 1 سے 2 ہزار سال کا عرصہ درکار ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہمارا پھینکا جانے والا پلاسٹک کا کچرا طویل عرصے تک جوں کا توں رہتا ہے اور ہمارے شہروں کی گندگی اور کچرے میں اضافے کا سبب بن جاتا ہے۔آج کل کے دور کےتناسب میں دیکھا جائےتو جس زورو شورسے انسانی آبادی بڑھ رہی ہے اس سے کئی گنا زیادہ پلاسٹک کا استعمال بڑھ رہاہے ، پوری دنیا پلاسٹک کی لپیٹ میں ہے۔ ہر سال 400 ملین ٹن سے زیادہ پلاسٹک تیار ہوتا ہے، جس میں سے نصف کو صرف ایک بار استعمال کرنے کے بعد پھینکا جاتا ہے ۔ اس میں سے 10 فیصد سے بھی کم ری سائیکل کیا جاتا ہے۔ ایک اندازے کے مطابق 19-23 ملین ٹن جھیلوں، دریاؤں اور سمندوں کے نذر ہوتا ہے اور وہاں کی آبی حیات کو برُی طرح سے متاثر کرتا ہے یہی نہیں بلکہ ساتھ ساتھ اس پلاسٹک کے جلنے سے جو زہریلا دھواں نکلتا ہے وہ کرہ ارض کے لیے سب سے بڑے خطرات میں سے ایک ہے ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ اگر ہم صرف پاکستان ہی کے پلاسٹک کے کچرے کو ایک ساتھ ڈھیر کر دیں تو یہ 16,500 میٹر اونچا ہو گا یعنی کہ دو کے2 برابرہوگا، جو کہ دنیا کا دوسرا بلند ترین پہاڑ ہے ۔اس کچرے کا 65 فیصد پلاسٹک ہے اب اگر پوری دنیا کی بات کریں تو پتہ نہیں کتنے کے ٹو کے برابر کا ڈھیڑ بنے گا۔
پلاسٹک کی آلودگی اور صحت، معیشت اور ماحولیات پر اس کے مضر اثرات کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ ہمارے پاس پلاسٹک کے اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے سائنس اور حل موجود ہیں اور اس پر کافی کام بھی ہورہا ہے حال ہی میں گلگت بلتستان (جی بی) حکومت نےعلاقے کو کچرے سے پاک اور پائیدار سیاحت کو فروغ دینے کی کوشش میں پلاسٹک کے “استعمال، خرید، برآمد اور درآمد” پر پابندی لگادی تھی جس سے پلاسٹک کے استعمال میں کافی حد تک کمی بھی واقع ہوئی ہے اور یہ ایک نہایت ہی اچھا اقدام ہے جو کہ حکومت نے گلگت بلتستان ایجنسی برائے حفاظت ماحولیات کے اشتراک سے شروع کیا تھا جوکہ شروع شروع میں تو بہت ہی کامیاب ہوئی تھی لیکن آہستہ آہستہ چند ناگزیر وجوہات کی بناء پر ناکامی کی طرف راغب نظر آرہا ہےاس چیز کو ناکامی کی طرف لے جانے میں سب سے بڑا کردار یہاں کے مقامی لوگوںکی عدم توجہی اور تاجروں کی جعل سازی رہی ہے۔اب بھی گلگت بلتستان انوائرمنٹل پروٹیکشن ایجنسی کپڑے اور کاغذی شاپنگ بیگز کو زیادہ سے زیادہ فروغ دینے میں مصروف عمل ہے اوراس چیز کے ذریعے لوگوں کو کاروبار کی ترقی کے لیے مقامی اداروں کو بلاسود قرضےبھی فراہم کرنے میں کوشاں ہے اور اگر مقامی لوگوں نے ساتھ دیا تو مستقبل میں جی بی حکوت کا یہ اقدام نہ صرف ماحول کیلئے موثر ثابت ہوگا بلکہ اس سے مقامی لوگوں کوروزگار کے ہزاروں مواقع بھی مل سکتے ہیں ۔
ماحولیاتی آلودگی اور ماحولیاتی نظام پر پلاسٹک بیگز کے اثرات کو کم کرنے کے لیے پلاسٹک سے پاک دنیا کی تشکیل ایک اہم ہدف ہے۔ جبکہ پلاسٹک کے متبادل حل تو پہلے سےہی موجود ہیں، حیاتیاتی حل تلاش کرنا پائیدار متبادل حل پیش کر سکتا ہے۔ پلاسٹک کے استعمال کو کم کرنے میں مدد کے لیے کچھ متبادل حیاتیاتی حل ہیں جن میں سےسب سے اہم بایوڈیگریڈیبل میٹریلز کا استعمال ہے یہ ایک انتہائی سستا اورماحول دوست عمل ہے جس میں قدرتی ذرائع سے حاصل کردہ مواد پیکیجنگ، کٹلری اور بیگ تیار کرنے کے لیے استعمال کیا جا تا ہے۔صرف یہ ہی نہیں اور بھی بہت سے حل موجود ہیں جن میں مائیسیلیم پر مبنی پیکیجنگ، طحالب پر مبنی پلاسٹک، سیلولوز پر مبنی مواد وغیرہ قابل ذکر ہیں۔موجودہ دور میں ماحولیاتی نظام کو درپیش مسائل کا حل ری سائیکلنگ اور میٹریل کو دوبارہ استعمال کرنے کے اس رجحان کو بڑھانے پہ ہی انحصار کرتا ہےاس لئےری سائیکلنگ ٹیکنالوجی کی ترقی کی حوصلہ افزائی کرنے کی نہایت ضرورت ہے ، جو لوُپ کو بند کرنے اور فضلہ کو کم کرنے کے لیے بایوڈیگریڈیبل اور بائیو بیسڈ پلاسٹک کو مؤثر طریقے سے پروسیس کر کے اسے زیادہ سے زیادہ فروخت دے سکیں۔پلاسٹک کے ماحولیاتی اثرات اور بائیو بیسڈ متبادلات کی دستیابی کے بارے میں صارفین کی بیداری اور تعلیم کو فروغ دینا انتہائی اہم امر ہے رواں ساں کے عالمی یوم ماحولیات کا مرکزی خیال بھی لوگوں میں شعور و بیداری کو مدنظر رکھ کر ہی سیٹ کیا گیا ہے ۔ذمہ دار صارفین کے رویے کی حوصلہ افزائی پائیدار متبادل کی طلب کو بڑھا سکتی ہے اور پلاسٹک سے پاک ثقافت کو فروغ دے سکتی ہے۔اگرچہ یہ حل روایتی پلاسٹک کے ممکنہ متبادل پیش کرتے ہیں، بڑے پیمانے پر ان کے نفاذ کے لیے مزید تحقیق، ترقی اور بنیادی ڈھانچے کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔پلاسٹک سے پاک دنیا کے حصول کے لیے سائنسدانوں، پالیسی سازوں، کاروباری اداروں اور صارفین کے درمیان تعاون بہت ضروری ہے.
عالمی سطح پر بڑھتے پلاسٹک بیگز کی زہریلی ماحولیاتی آلودگی کے پیش نظر بہت سنجیدگی سے پرنٹ میڈیا، الیکٹرانک میڈیا، سوشل میڈیا، اور دیگر ذرائع ابلاغ کے ذریعہ حکومت اور عوامی سطح پر متنبہ کرنے کا عمل جاری رکھنے کی توقع ہے، تاکہ ان سے ماحول میں مرتب ہونے والے منفی اثرات ،امراض اور ہلاکتوں سے دنیا کومحفوظ رکھا جاسکے۔
عالمی یوم ماحولیات ایک اہم موقع ہے جو ہمیں اپنے ماحول کے تحفظ کی اہمیت کی یاد دلاتا ہے۔ یہ ہر ایک کے لیے اپنے سیارے اور ماحول کے تحفظ کے لیے انفرادی اور اجتماعی اقدامات کرنے کی نہایت ضروری ہے۔ ہمارے کاربن فوٹ پرنٹ کو کم کرنے سے لے کر فضلہ خاص طور پرپلاسٹک کی تھیلیول سے پیدا ہونے والی آلودگی کو کم کرنے اور قدرتی وسائل کے تحفظ کیلئے، ہر ممکن کوشش کرنےکی ضرورت ہے۔ مل کر کام کرنے سےہم آنے والی نسلوں کے لیے ایک پائیدار مستقبل کو یقینی بنا سکتے ہیں۔ آئیے ہم سب صرف عالمی یوم ماحولیات پر ہی نہیں بلکہ ہر روز اپنے ماحول کی حفاظت اور پرورش کا عہد کریں۔