قرآن مجید اللہ رب العزت کا کلام ہے. زمین میں انبیاء اور رسول آئے. اور زمین پر صدیق اور شہداء بھی آئے. زمین پر خانے کعبہ بھی ہے اور بے شمار مساجد بھی ہیں. لیکن یہ سب اللہ کی مخلوق ہیں انبیاء بھی، شہداء اور صدیقین یہ سب اللہ کی مخلوق ہیں۔ ل آسمان کے اندر ملائکہ ہیں، جنت ہے، اس کی نعمتیں ہیں، عرش ہے، کرسی ہے۔ یہ سب کے سب مخلوق ہیں لیکن قرآن مجید مخلوق نہیں ہے۔ قرآن مجید اللہ کی صفت ہے۔ اور اس کی ذات کے ساتھ قائم ہے اور اس کے مقام اور مرتبے کا یہ عالم ہے کہ قرآن نے اعلان کر دیا کہ: قرآن کا مثل پیش کرنے سے انسان جناب سب عاجز ہیں.
اس کے بعد ایک جگہ فرمایا: کہ پورا قرآن نہیں صرف چند صورت بنا لاؤ۔ وہ بھی نہیں بن سکتے اس کے بعد فرمایا کہ: دس سورت نہیں ایک سورت بنا لاؤ, وہ ایک صورت بنانا بھی ممکن نہیں ایک آیت اگر قرآن کریم کی آیت کے برابر اور اس کے جیسی بنانا چاہیں تو ساری دنیا کے انسان مل کر کوشش کریں تو ناکام رہیں گے۔ یہ قرآن مجید کی عظمت اور اس کی روشن ہونے کی واضح دلیل ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اللہ تعالی نے قرآن مجید انسان کی ہدایت کے لیے بھیجا۔ اس کتاب کی بدولت ایک قوم بلند مرتبہ پا لیتی ہیں ترقی کرتی ہے۔ اس کو عظمت عطا کی جاتی ہے۔ کیوں کہ وہ اس کے مطابق عمل کرتی ہے۔ اور دوسری وہ قوم ہے جو اس کے مطابق عمل نہیں کرتی پھر اللہ اس کو ذلیل اور رسوا کرکے رکھ دیتا ہے۔ پہلے زمانے میں لوگوں نے قرآن مجید کو سمجھا، اس کو پڑھا اس پر عمل کیا اس کی عظمت کا اور تقدس کا پورا پورا خیال رکھا تو ان کو اقوام عالم میں اللہ نے ترقیاں نصیب فرمائیں۔
آج لوگ قرآن مجید کو چھوڑ بیٹھے ہیں تو اس کا نتیجہ یہ ہے کہ وہ پوری دنیا کے اندر خوار و ذلیل اور رسوا ہو رہے ہیں۔ عزیز قارئین! بات تو میری تلخ ہو گی لیکن حقیقت یہی ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ صرف اسلام کا نام رہ جائے گا قرآن کی رسم رہ جائے گی ایک وقت آئے گا کہ مسجد تو بڑی شاندار ہوگی لیکن ان کو آباد کرنے والے نہیں ہوں گے آپ نے اس روایت کو سنا ہوگا اور آپ کو یقیناً معلوم ہوگا کہ پہلے زمانے میں مسجد کچی ہوتی تھیں نمازی پکے ہوتے تھے اس زمانے میں مسجد پکی ہیں لیکن نمازی کچے ہیں۔ آپ خود بتائیں!!! انقلاب کیسے آئے گا؟