*جوناگڑھ کا نیا وزیراعظم ، بھارت میں ہلچل مچ گئی* انڈیا میں کھلبلی مچ گئی اور انڈین میڈیا غصہ سے تلملا اٹھا ۔ آخر اس کی وجہ کیا ہے پڑھیں اس رپورٹ میں۔ 10 دسمبر 2020 کو کراچی میں جوناگڑھ کے نئے وزیراعظم کی تقرری اور حلف برداری کی تقریب منعقد ہوئی ۔ جس میں خانوادہ حضرت سلطان محمد باھو رحمتہ اللہ علیہ میں سے صاحبزادہ سلطان احمد علی صاحب کو جوناگڑھ کا نیا وزیراعظم منتخب کیا گیا ۔ نواب صاحب آف جوناگڑھ نواب جہانگیر خانجی نے نو منتخب وزیراعظم سے حلف لیا ۔
تقریب کی صدارت پاکستان کی معروف شخصیت صاحبزادہ سلطان محمد علی صاحب نے کی ۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے -جوناگڑھ کے نومنتخب وزیراعظم سلطان احمد علی صاحب کا کہنا تھا کہ ” جوناگڑھ علیحدگی کی تحریک نہیں بلکہ یہ ایک آزادی کی تحریک ہے ۔ جس کے رقبہ پر ایک غاصب قوت نے اپنی فوجی طاقت کے زریعے ناجائز قبضہ کر رکھا ہے ۔ جوناگڑھ کی آزادی نواب آف جوناگڑھ کا ، جوناگڑھ کی عوام کا حق ہے جو انہیں ملنا چاہیے ۔ اور جوناگڑھ پاکستان کا حصہ ہے “اس موقع پر لوگوں کو جوناگڑھ کے حوالے سے بریفنگ بھی دی گئی اور حکومت کی جانب سے جاری کردہ پاکستان کے آفیشل نقشہ کو بھی آویزاں کیا گیا ۔ نقشہ میں جموں کشمیر، جوناگڑھ ، مناوادر اور سرکریک کو بھی پاکستان میں شامل کیا گیا تھا ۔ واضح رہے کہ چند ماہ قبل گورنمنٹ آف پاکستان کی سے جانب جاری کردہ اس نئے نقشے کو عالمی سطح پر ممالک نے تسلیم کیا ہے۔
جوناگڑھ کے نومنتخب وزیراعظم صاحبزادہ سلطان احمد علی جو کہ انٹرنیشنل ریسرچ ادارہ مسلم انسٹی ٹیوٹ کے چیئرمین بھی ہیں ۔ جوناگڑھ کے حوالے سے باقاعدہ منظم تحریک چلانے اور جوناگڑھ کے پاکستان کے ساتھ دن منانے کا کریڈٹ بھی انہی کو جاتاہے ۔ جوناگڑھ کو پاکستان کے سرکاری نقشہ میں شامل کرنے پر نومبر 2020 میں مسلم انسٹیٹیوٹ کے زیر اہتمام منعقد ایک پروگرام میں سینکڑوں لوگوں نے خود کو جوناگڑھ کے نقشہ میں ڈھال لیا اور جوناگڑھ کے نقشہ کا انسانی ماڈل تیار کیا گیا نقشہ کے اندر پاکستانہ پرچم بچھایا گیا تھا۔ یوں جوناگڑھ کے حوالے سے متعدد سیمینارز بھی مسلم انسٹیٹیوٹ کے زیر اہتمام منعقد کیئے گئے ۔ اس اعلان کے بعد انڈیا میں ہل چل مچ گئی ہے اور انڈین میڈیا بھی باؤلا ہو رہا ہے اب دیکھنا یہ ہے کہ مستقبل میں اسکے کیا نتائج نظر آتے ہیں ۔