حضرت فارجہ کہتے ہیں کہ ان کے چچا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور اسلام قبول کر لیا۔ پھر جب وہ واپس جانے لگے تو ان کا گزر ایک بستی سے ہوا جہاں لوگوں نےایک پاگل کو زنجیروں سے باندھ رکھا تھا۔ اس کے لواحقین نے ان سے کہا کہ ہم نے سناہےکہ تمہارا نبی خیر و بھلائی لے کر آیا ہے تو کیا تم اس مجنوں کا علاج کر سکتے ہو، انہوں نے سورہ فاتحہ پڑھ کر دم کیا
مریض کو شفا مل گئی۔ اس کے گھر والوں نے انہیں سو بکریاں بطور انعام دیں ۔ انہوں نے بعد میں یہ سارا واقعہ اللہ کے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر سنایا۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا تم نے کچھ اوربھی پڑھا تھا۔ انہوں نے کہا نہیں ۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم یہ سو بکریاں قبول کر لو کیونکہ تم نے برحق دم کیا لوگ تو نا جا ئز دم کر کے مال لیتے ہیں ۔ یہ حدیث سن و ابوداؤد میں امام نوری اور شیخ البانی نے اسے صیہح قرار دیا ہے۔ایک دوسرا واقعہ جو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت ہے کہ آپ نے چند اصحاب کو ایک مہم پر بھیجا جن میں ابوسعید خدری بھی تھے۔ یہ حضرت راستے میں عرب کے ایک قبیلے کی بستی میں جا کرٹھہڑے، انہوں نے قبیلے والوں سے کہا کہ ہماری میزبانی کرو۔ انہوں نے انکار کیا۔ اسی دوران قبیلے کے سردار کو بچھونے کاٹ لیا ، وہ لوگ ان مسافروں کے پاس آئے اور کہا کہ تمہارے پاس کوئی ایک عمل ہے جس سے تم ہمارے سردار کا علاج کرو ۔ ابوسعید خدری نےکہا کہ ہمارے پاس علاج ہے مگر جب تک تم میں کچھ دینے کا وعدہ نہ کرو۔ اس وقت تک عمل نہ کریں گے ۔ انہوں نے 30 بکریاں دینے کا وعدہ کیا۔ حضرت ابوسعید خدری نے سورہ فاتحہ پڑھ کر دم کیا تو وہ سردارٹھیک ہو گیا۔ قبیلے والوں نے خوشی سے 30 بکریاں دے مگر ان اصحاب نے آپس میں مشورہ کیا کہ جب تک اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھ نہ لیا جائے
بکریوں سے کوئی فائدہ نہ اٹھایا جائے۔ چنانچہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر ساراواقعہ سنایا۔اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے مسکرا کر فرمایا تمہیں کیسے معلوم ہوا کہ یہ سورہ جھاڑنے کےکام آ سکتی ہے ۔ بکریاں لے لو اس سے میرا حصہ بھی نکالو۔ان واقعات سے معلوم ہوا کہ صحابہ کرام نے دم کیا اور بکریوں کی صورت میں اجرت لی اور اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے جائز قرار دیا۔ اس سے یہ ثابت ہوا کہ دم کرنے کے نتیجے میں اجرت لینا شرعا نا جائز نہیں ہے ۔ اور جو حضرات قرآنی آیات سے باہر کی قوتوں سے شرکاعلاج کرتے ہیں ، شیاطین اور چادو ٹونے کے اثر کو شرعی طریقے سے دور کر تے ہیں ، اگر وہ کوئی اجرت یا ہدیا لیں تو شریعت کی رو سے وہ قابل ملامت نہیں ہیں۔