اشرف المخلوقات بھول بیٹھے مقصد حیات

In اسلام
January 01, 2021

بے شک اللہ تعالی ہر چیز پر قادر ہے- جس چیز کو چاہے تخلیق کرے اور جسے چاہے نیست و نابود کرے- اللہ تعالی نے اس کائنات میں تقریبا اٹھارہ ہزار مخلوقات کو پیدا کیا اس کائنات میں جتنی بھی چیزوں کو پیدا کیا ہے ہر چیز اللہ تعالی کی کاریگری بیان کرتی ہے – اسی کی عبادت میں مشغول ہے لیکن ان اٹھارہ ہزار مخلوقات میں سے اللہ تعالی نے نے انسان کو اپنا نمائندہ مقرر کیا ہے –

اسے اشرف المخلوقات کا درجہ دیا ہے -یعنی تمام مخلوقات میں سب سے زیادہ افضل مخلوق انسان ہے -اس مخلوق کو کو پیدا کرنے کا مقصد خدا یہ تھا کہ یہ انسان اللہ تعالی کی عبادت بہترین طریقے سے کرے گا حالانکہ اللہ تعالی کی عبادت کے لیے دوسری مخلوقات بھی عبادت میں کم معنی نہیں رکھتی -اللہ تعالی کی عبادت میں مشغول جن اور فرشتے بھی موجود تھے جب اللہ تعالی نے انسان کو تخلیق کرنے لگا تو فرشتوں نے یہ کہا کہ اے اللہ ہم بھی تیری عبادت کرتے ہیں تجھے ہی پکارتے ہیں اس انسان کو پیدا نہ فرما یہ زمین میں فساد برپا کرے گااور تیری نافرمانی کرے گا-مگر اللہ تعالی نے فرمایا کہ جو میں جانتا ہوں وہ تم نہیں جانتے – یہ میری طرف سے زمین پر میرا نائب ہےجو میری عبادت کے ساتھ ساتھ زمین پر امن پیدا کرے گا-

انسان کی زندگی کا مقصد اللہ تعالی کی عبادت ہے مگر آج کا انسان اس فرض کو بھول بیٹھا ہے- اوراس خدا کو بھول کر دنیاوی ضروریات اس پر حاوی ہو گئی ہیں اسے مالی مشکلات ، بیماریوں اور بے روزگاری جیسے معاملات گھیر لیا ہے- یہ سب اسی وجہ سے ہے کہ ہم عبادت کی بجائے اس کی ناشکری کرتے ہیں- ہیں وہ ہمارے لئے آزمائش لاتا ہے تاکہ ہم مضبوط ہو جائیں اور آزمائشوں میں میں اللہ تعالی کا کا شکر ادا کریں -تاکہ وہ ہمارے حالات کو بہتر فرمائے- اگر یہی انسان اس خدا کے آگے جھک جائے آئے تو خدا بھی ابھی فرشتوں سے فرماتا ہے کہ میرا بندہ مجھ سے مانگتا ہے اور کسی کے آگے میں ہاتھ نہیں پھیلاتا-
مقصد حیات میں ہی ہے کہ ہم اللہ تعالی کے بنائے ہوئے اصولوں کو اپنائیں اور حضور حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے اسوہ حسنہ کو اپنا کر زندگی گزاریں- اور ہمارے گھر میں میں وہ کتاب اب جس پر گرد جم رہی ہے اسے دلوں میں سما کر خدا سے ہم کلام ہو سکتے ہیں- اس صورت میں میں ہم خدا کو راضی کر سکتے ہیں-