ڈاؤلینس کے سی ای او، عمر احسن خان نے بدھ کے روز سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے سامنے بیان دیا کہ کمپنی کو ہر ماہ 500 ملین ڈالر کا نقصان ہو رہا ہے جس کی وجہ لیٹرز آف کریڈٹ (ایل سی) کا نہ کھلنا ہے۔
ہوم اپلائنسز بنانے والے پاکستان کے سب سے بڑے اداروں میں سے ایک نے سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی سربراہی میں کمیٹی کو بتایا کہ ایل سیز نہ کھولنے کے نتیجے میں 1000 ملازمین کو پہلے ہی ملازمت سے فارغ کردیا گیا ہے۔
ڈاؤلینس کے سی ای او نے کمیٹی کو مزید بتایا کہ اگر ایل سیز نہ کھولے گئے تو کمپنی مزید 2000 ملازمین کو برطرف کرنے پر مجبور ہو جائے گی۔ خان نے بتایا کہ رواں سال ستمبر میں کمپنی کے صرف 38 فیصد ایل سیز کھلے۔ اس کے علاوہ اکتوبر میں بھی صورتحال مختلف نہیں تھی۔
خان نے ڈاؤلینس میں ترک کمپنی کی 590 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کا ذکر کیا۔ انہوں نے یہ کہتے ہوئے جاری رکھا کہ اگر منظر نامے میں تبدیلی نہیں آئی تو غیر ملکی سرمایہ کار اپنا سرمایہ دوسرے ممالک میں منتقل کر دیں گے۔ مزید یہ کہ بنگلہ دیش سرمایہ کاروں کو ان فیکٹریوں کو کھولنے کا ہر موقع فراہم کرتا ہے۔