لاہور ہائیکورٹ میں خاتون 10 سال بعد شادی جعلی ثابت کرنے میں کامیاب ہو گئی۔
لاہور ہائیکورٹ نے فیملی کورٹ اور سیشن کورٹ کے فیصلوں کو کالعدم قرار دیتے ہوئے نکاح نامہ کو جعلی قرار دے دیا۔ سماعت کے دوران جسٹس عابد حسین چٹھہ نے کہا کہ شادی کی ساری کہانی ایک معمہ ہے، شادی لڑکی کے گاؤں میں نہیں ہوئی جب کہ والدین اور رشتہ دار وہاں نہیں تھے۔
جبکہ نکاح نامہ کے گواہ معظم کے دوست تھے جو عورت کے لیے اجنبی ہیں۔ نکاح رجسٹرار عورت اور اس کی رہائش کے بارے میں حمایت نہیں کرتا ہے۔ واضح رہے کہ بختاور نے 28 مارچ 2012 کو معظم کے ساتھ نکاح نامے کو چیلنج کیا تھا۔