لالی وڈ گلوکار علی ظفر اور میشا شفیع کا تنازع ایک بار پھر سرخیوں میں ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق علی ظفر کے ہرجانے کے دعوے کی سماعت ایڈیشنل سیشن جج کے روبرو ہوئی جس میں دشت تہائی گلوکار نے جوڑوں کے درد کے باعث حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر کرتے ہوئے جرح کے لیے سماعت ملتوی کرنے کی استدعا کی۔
دوسری جانب گلوکار علی ظفر نے میشا شفیع کا پاسپورٹ عدالتی تحویل میں لینے اور حاضری کے سمن جمع کرانے کی درخواست دائر کردی۔ درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ میشا شفیع جان بوجھ کر عدالتی کارروائی سے بچنے کی کوشش کر رہی ہیں، میشا شفیع اس سے قبل جرح مکمل کیے بغیر باہر چلی گئی تھیں، وہ تاحال ایک فلم کے پریمیئر میں شرکت کے لیے پاکستان میں موجود ہیں جس میں ان کے بھائی نے کام کیا ہے۔
علی ظفر کے وکیل نے شفیع کے جرح مکمل کیے بغیر ملک سے واپس آنے کا خدشہ ظاہر کیا اور پاسپورٹ تحویل میں لینے کی استدعا کی۔ واضح رہے کہ 19 اپریل 2018 کو میشاشفیع نے ٹویٹر پر علی ظفر پر جنسی ہراسانی کا الزام لگایا تھا۔ علی ظفر نے الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس معاملے کو عدالت میں لے کر جائیں گے۔
تئیس جون 2018 کو، ظفر نے ہتک عزت آرڈیننس 2002 کے تحت بہتان تراشی کرنے پر شفیع کے خلاف 1 ارب روپے کا ہتک عزت کا مقدمہ دائر کیا، اور دعویٰ کیا کہ شفیع نے ‘جھوٹے، بہتان اور ہتک آمیزی’ کے ذریعے ان کی ‘ساکھ، نیک نیتی، معاش’ کو ‘زبردست چوٹ’ پہنچائی ہے۔