Dr. Mubashar Hassan
Dr. Mubashar Hassan is a well-known academician and political figurehead who rose to prominence during Bhutto’s democratic interlude. Though an engineer by profession, he possesses great insight into politics.
The prevalent political environment during the last years of Ayub’s period and the widespread economic disparities that were the result of the policies pursued by the regime moved him. He was a Marxist and it might not be wrong to term him the brain behind the reforms introduced by Z.A. Bhutto.
Dr.Mubasher Hassan was born on Jan 20 1922 in Panipat, India. He had a PhD in engineering and joined UET Lahore as a tutor. But he couldn’t remain insensitive to the political and economic discontentment. During Ayub’s “decade of development,” the whole wealth of the state was concentrated in 22 families, and therefore the gap between the haves and have-nots was becoming unbridgeable.
In 1967, he published his socialist manifesto “A Declaration of Unity of People” in which he advocated Techno-Democratic Socialism in Asian nations. In the same year, Bhutto, Mr.J.A Rahim, and Dr.Mubashar Hassan laid the foundation stone of PPP at his house whose manifesto declared Islamic socialism because of the goal.
In the election of 1970, he was elected as a member of The National Assembly and after the debacle of Bangla Desh when Bhutto acceded to power as president of civilian CMA he was made minister, the office which he held till 1974. He helped Bhutto in establishing the Ministry of Science in 1972 and played a crucial role in making Pakistan nuclear energy as he was the one who was originally assigned the responsibility of financing the project. He was the Director of the Directorate of Science and had a defining role in establishing the Kahuta Research Centre in those circumstances.
Similarly, the plethora of reforms that were being implemented during this era ranging from land reforms to the nationalization of industries and educational institutions was advocated by him.
However, in 1974 he resigned from the finance ministry because of differences with Z.A. Bhutto due to the dismissal of Malik Meraj Khalid, a Marxist. But he became Secretary-General of PPP in 1975 and later during the PNA movement, tried to resolve the crisis. But with the imposition of the jurisprudence, he was arrested and had to travel behind bars. After his release in 1984 served as a professor at UET Lahore. Benazir wanted to induct him as his minister in 1988, but he refused to just accept the offer. He died on March 14, 2020.
ڈاکٹر مبشر حسن
ڈاکٹر مبشر حسن ایک معروف ماہر تعلیم اور سیاسی شخصیت ہیں جو بھٹو کے جمہوری وقفے کے دوران نمایاں ہوئے۔ پیشے کے لحاظ سے سول انجینئر ہونے کے باوجود سیاست میں بڑی بصیرت رکھتے ہیں۔ ایوب کے دور کے آخری سالوں میں مروجہ سیاسی ماحول اور وسیع پیمانے پر معاشی تفاوت جو حکومت کی طرف سے چلائی جانے والی پالیسیوں کا نتیجہ تھے، نے انہیں متاثر کیا۔ وہ ایک مارکسسٹ تھے اور Z.A. بھٹو کی طرف سے متعارف کرائی گئی اصلاحات کے پیچھے ان کا دماغ کہنا غلط نہیں ہوگا۔
ڈاکٹر مبشر حسن 20 جنوری 1922 کو پانی پت، بھارت میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے پی ایچ ڈی کی تھی۔ سول انجینئرنگ میں اور یو ای ٹی لاہور میں بطور استاد شامل ہوئے۔ لیکن وہ سیاسی اور معاشی عدم اطمینان سے بے حس نہ رہ سکے۔ ایوب کے ‘ترقی کی دہائی’ کے دوران، قوم کی ساری دولت 22 خاندانوں میں مرتکز ہو گئی، اور حاصل اور نہ ہونے کے درمیان فاصلہ ختم ہوتا جا رہا تھا۔ 1967 میں، اس نے اپنا سوشلسٹ منشور ‘عوام کے اتحاد کا اعلان’ شائع کیا جس میں انہوں نے مشرقی پاکستان میں ٹیکنو ڈیموکریٹک سوشلزم کی وکالت کی۔ اسی سال بھٹو، مسٹر جے اے رحیم اور ڈاکٹر مبشر حسن نے اپنے گھر پر پی پی پی کا سنگ بنیاد رکھا جس کے منشور میں اسلامی سوشلزم کو ہدف قرار دیا گیا۔
سنہ 1970 کے انتخابات میں، وہ قومی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے اور مشرقی پاکستان کی شکست کے بعد جب بھٹو نے صدر سویلین سی ایم اے کے طور پر اقتدار سنبھالا تو انہیں وزیر خزانہ بنا دیا گیا، یہ عہدہ وہ 1974 تک رہے تھے۔ انہوں نے بھٹو کی مدد کی۔ 1972 میں وزارت سائنس کا قیام عمل میں لایا اور پاکستان کو ایٹمی طاقت بنانے میں اہم کردار ادا کیا کیونکہ وہ وہ شخص تھے جنہیں اصل میں اس منصوبے کی فنانسنگ کی ذمہ داری سونپی گئی تھی۔ وہ ڈائریکٹوریٹ آف سائنس کے ڈائریکٹر تھے اور ان حالات میں کہوٹہ ریسرچ سنٹر کے قیام میں ان کا کلیدی کردار تھا۔
اسی طرح زمینی اصلاحات سے لے کر صنعتوں کے ساتھ ساتھ تعلیمی اداروں کو قومیانے تک جو اصلاحات اس دور میں نافذ کی جا رہی تھیں ان کی وکالت کی۔ تاہم 1974 میں زیڈ اے بھٹو کے ساتھ اختلافات کی وجہ سے انہوں نے وزارت خزانہ سے استعفیٰ دے دیا۔
تاہم، 1974 میں انہوں نےذوالفقار علی بھٹو کے ساتھ اختلافات کی وجہ سے ایک مارکسسٹ ملک معراج خالد کی برطرفی کی وجہ سے وزارت خزانہ سے استعفیٰ دے دیا۔ لیکن وہ 1975 میں پی پی پی کے سیکرٹری جنرل بنے اور بعد میں پی این اے کی تحریک کے دوران اس بحران کو حل کرنے کی کوشش کی۔ لیکن مارشل لاء کے نفاذ کے بعد انہیں گرفتار کر لیا گیا اور انہیں سلاخوں کے پیچھے جانا پڑا۔ 1984 میں رہائی کے بعد انہوں نے یو ای ٹی لاہور میں بطور پروفیسر خدمات انجام دیں۔ بے نظیر انہیں 1988 میں وزیر خزانہ کے طور پر شامل کرنا چاہتی تھیں لیکن انہوں نے اس پیشکش کو قبول کرنے سے انکار کر دیا۔ ان کا انتقال 14 مارچ 2020 کو ہوا۔