Feroz Khan Noon (1893-1970)
Sir Malik Feroz Khan Noon, the seventh elected Prime Minister of Pakistan was born in Lahore in 1893. He was a very important politician during the freedom Movement and a prominent figure after the independence of Pakistan and served on many significant designations. He belonged to the Noon family which was one of the foremost influential landowning families of Punjab. He got his early education from Aitchison College, Lahore. He then visited London for educational activity, where he completed his master’s degree in 1916. After that, he passed the exam for Bar-at-Law.
Upon his return to the sub-continent in 1917, he started practising law at the Lahore High Court. He, then, entered politics and was appointed because of the Minister of Health and Education in the Punjab Provincial Cabinet. From 1936 to 1941, he served as the high commissioner for India in London. He was selected as a member of the Viceroy’s council in 1941 and remained thereon particular post till 1945. During this era of membership, he also held the office of Defense Minister for India from 1942 to 1945. He was the sole Indian, at that time who was raised thereto a prestigious position.
Quaid-i-Azam Muhammad Ali Jinnah, with a desire to bring unity among Muslim Ummah, sent Feroz Khan Noon as his special emissary to some countries of the Muslim World in October 1947. Malik Feroz Khan was the first representative who was sent abroad by the Govt. of Pakistan after independence. The aim behind sending this one-man delegation was to introduce Pakistan to other countries, to clarify the explanations behind its creation, to familiarize the Muslim countries with its internal problems, and to induce morale and resources from brother countries. Malik fulfilled the task assigned to him successfully.
Due to his political and administrative experience, Feroz Khan was appointed as the Governor of East Pakistan; he, however, was interested in the politics of Punjab. He remained one of all the core contenders for the Chief Minister-ship of Punjab from the late forty’s to early fifty’s. Eventually, he was successful in becoming the Chief Minister of Punjab and served in the position for 3 years, from 1953 to 1956. Noon remained Chief Minister of Punjab until he became minister of Pakistan, in 1956, in Hussain Shaheed Suharwardy’s Cabinet.
Feroz Khan Noon had close affiliations with Iskandar Mirza, so he was one of the key organizers of the party in Punjab. He was also appointed as its President. Contesting from the platform of the republican party, he was elected as Prime Minister of Pakistan on 16th December 1957.
Although President Iskander Mirza supported Noon in establishing his Ministry, he later dismissed Noon, since he posed a hurdle in Iskander’s way of obtaining absolute power. Noon’s tenure as Prime Minister automatically came to an end when martial law was enforced within the country on 7th October 1958. He died on 9th December 1970 in his ancestral village, Nurpur Noon near Bhalwal, Sargodha District.
فیروز خان نون (1893-1970)
پاکستان کے ساتویں منتخب وزیر اعظم سر ملک فیروز خان نون 1893 میں لاہور میں پیدا ہوئے تھے۔ وہ تحریک آزادی کے دوران ایک اہم سیاست دان اور پاکستان کی آزادی کے بعد ایک اہم شخصیت تھے اور کئی اہم عہدوں سے منقطع ہوئے۔ ان کا تعلق نون خاندان سے ہے جو پنجاب کے سب سے بااثر لینڈنگ خاندانوں میں سے ایک تھا۔ ابتدائی تعلیم ایچی سن کالج لاہور سے حاصل کی۔ اس کے بعد وہ اعلیٰ تعلیم کے لیے لندن چلے گئے جہاں انھوں نے 1916 میں ماسٹر ڈگری مکمل کی۔اس کے بعد انھوں نے بار ایٹ لاء کا امتحان پاس کیا۔
سنہ1917 میں برصغیر واپس آنے کے بعد انہوں نے لاہور ہائی کورٹ میں وکالت شروع کی۔ اس کے بعد وہ سیاست میں داخل ہوئے اور پنجاب کی صوبائی کابینہ میں وزیر صحت اور تعلیم کے عہدے پر فائز ہوئے۔ 1936 سے 1941 تک انہوں نے لندن میں ہندوستان کے ہائی کمشنر کے طور پر خدمات انجام دیں۔ وہ 1941 میں وائسرائے کی ایگزیکٹو کونسل کے ممبر کے طور پر منتخب ہوئے اور 1945 تک اس مخصوص عہدے پر رہے۔ اس وقت جو اس باوقار عہدے تک اٹھائے گئے تھے۔
قائداعظم محمد علی جناح نے امت مسلمہ میں اتحاد کی خواہش کے ساتھ اکتوبر 1947 میں فیروز خان نون کو اپنا خصوصی سفیر بنا کر مسلم دنیا کے کچھ ممالک میں بھیجا تھا۔ ملک فیروز خان پہلے نمائندے تھے جنہیں بیرون ملک بھیجا گیا۔ آزادی کے بعد حکومت پاکستان اس یک رکنی وفد کو بھیجنے کا مقصد پاکستان کو دوسرے ممالک سے متعارف کرانا، اس کی تخلیق کے پیچھے وجوہات بتانا، مسلم ممالک کو اس کے اندرونی مسائل سے آشنا کرنا اور برادر ممالک سے اخلاقی اور مالی مدد حاصل کرنا تھا۔ ملک نے جو کام سونپا تھا اسے کامیابی سے پورا کیا۔
اپنے سیاسی اور انتظامی تجربے کی وجہ سے فیروز خان کو مشرقی پاکستان کا گورنر مقرر کیا گیا۔ تاہم وہ پنجاب کی سیاست میں دلچسپی رکھتے تھے۔ وہ چالیس کی دہائی کے اواخر سے پچاس کی دہائی کے اوائل سے پنجاب کی وزارت اعلیٰ کے اہم دعویداروں میں سے ایک رہے۔ بالآخر وہ پنجاب کے وزیر اعلیٰ بننے میں کامیاب ہو گئے اور 1953 سے 1956 تک تین سال تک اس عہدے پر خدمات انجام دیں۔ نون 1956 میں حسین شہید سہروردی کی کابینہ میں پاکستان کے وزیر خارجہ بننے تک پنجاب کے وزیر اعلیٰ رہے۔
فیروز خان نون کی اسکندر مرزا سے قریبی وابستگی تھی اس لیے وہ پنجاب میں ریپبلکن پارٹی کے اہم منتظمین میں سے ایک تھے۔ انہیں اس کا صدر بھی مقرر کیا گیا۔ ریپبلکن پارٹی کے پلیٹ فارم سے الیکشن لڑتے ہوئے، وہ 16 دسمبر 1957 کو پاکستان کے وزیر اعظم کے طور پر منتخب ہوئے۔ اگرچہ صدر اسکندر مرزا نے اپنی وزارت کے قیام میں نون کی حمایت کی، لیکن بعد میں انہوں نے نون کو برطرف کر دیا، کیونکہ اس نے اسکندر کے مطلق اقتدار حاصل کرنے کی راہ میں رکاوٹ کھڑی کر دی تھی۔ . نون کا بطور وزیر اعظم دور خود بخود ختم ہو گیا جب 7 اکتوبر 1958 کو ملک میں مارشل لاء نافذ ہوا۔ وہ 9 دسمبر 1970 کو اپنے آبائی گاؤں، نور پور نون، بھلوال، ضلع سرگودھا میں انتقال کر گئے۔