بوم بوم آفریدی پاکستان کی تاریخ کا ایک بہت بڑا نام جسیے لوگ شاید بھائی کے نام سے جانتے ہیں۔ لالہ کے نام سے پکارتے ہیں۔ اور بوم بوم کے نعرے لگاتے ہیں۔ جی ہاں تاریخ لکھے گی کہ وہ کرکٹ کا ایک بہت بڑا نام ہیں۔ بوڑھے ہوں بزرگ ہوں بچے ہوں یا نوجوان ہوں مائیں ، بہنیں ،بیٹیاں سب ان کے فین ہیں۔ لوگوں میں کرکٹ کا شوق زیادہ شاید آفریدی کی وجہ سے آیا۔ وہ پاکستان کے ایک برانڈ نام ہے۔
لوگ جب بھی ان کا زکر کرتے ہیں تو انہیں ایک فخر محسوس ہوتا ہے۔ان کے چہرے پر ایک مسکراہٹ ہوتی ہے۔ شاید آفریدی نے پاکستان کی تاریخ میں ایک نام کمایا۔ ملک کے لیے دل و جان سے کرکٹ کھیلے۔اور قوم کے نام بہت سی شاندار کامیابیاں نام کیں۔ کرکٹ سٹیڈیم میں ھب بھی شاید بھائی داخل ہوئے وہاں کے پورا حال انہیں سپورٹ کرتا تھا اور کرتا رہیے گا۔ انہوں نے بہت سے میچ کھیلے بہت سے یادگار بنائیں۔ بنگلہ دیش کے خلاف نا قابل یقین پرفارمینس دیکھائی تھی اور بنگلہ دیشیوں کو رولا ڈالا تھا۔ اس طرح بہت سے میچوں کی طرح انہوں نے انڈیا کے ایک میچ میں جب پاکستان کے پاس کوئی وکٹ موجود نہ رہی اور انڈیا کے بولر ایشوین کو آخری اوور میں دو لگاتار چھکے لگائے۔اور پاکث کو ایک بہت بڑی کامیابی ملی تھی۔ جب انڈیا کے شائقین کے دانت کھٹے کر دیے۔
انہوں نے ملک کے لئے نیشنل اورانٹرنیشنل ملکوں میں جا کہ کرکٹ کھیلا۔ نیشنل کرکٹ سے ریٹائرمنٹ ہونے کے بعد بوم بوم آفریدی نے پاکستان سپر لیگ میں بھی ان ایکشن نظر آتے ہیں۔ وہ صرف کرکٹ تک۔ہی محدود نہیں ہیں ۔بلکہ انہوں نے کووڈ 19 کی وجہ سے ملک کے چپے چپے میں جا کر لوگوں کی خدمت کیں۔ بوم بوم آفریدی اب لنکا پریم لیگ میں ان ایکشن نظر آئے۔ جہاں انہوں نے 58 رنز کی شاندار اننگز کھیلی۔ کسی ذاتی مسائل کی وجہ سے وہ اپنے ملک واپس آگئے تھے ان کا کہنا ہے جب تک فٹ ہوں کھیلتا رہوں گا۔ اور دوبارا جلد ہی ٹیم کو جوائن کرو گا۔ لنکا پریم لیگ میں ان کی ٹیم میں پاکستان کے فاسٹ بولر محمد عامر بھی ان ایکشن نظر آتے ہیں۔ جہاں افغانستانی پلیئر جس نے محمد عامر پر تنقید کی کے شاٹ مارو ۔محمد عامر نے اگلی ہی بال پر چوکا اور پھر چھکا دے مارا۔ شاید بھائی نے اس بالر کو بھی لفظی بمباری سے سبق سکھایا۔ اور کہا کھلاڑی کو میری صلاح آسان تھی ، کھیل کھیلو اور گالی گلوچ میں ملوث نہ ہونا۔ افغانستان کی ٹیم میں میرے دوست ہیں اور ہمارے درمیان بہت ہی خوشگوار تعلقات ہیں