Skip to content

تعلیم (ایجوکیشن )

السلام علیکم امید ہے کہ آپ خیریت سے ہوں گے میں ایک موضوع ترغیب کے ساتھ آپ کے پاس لایا ہوں کہ تعلیم (ایجوکیشن )کیا ہے اور ہم کس طرح تعلیم یافتہ کہلا سکتے ہیں ۔تعلیم دین اور دنیا میں کامیابی کے لئے بہت ضروری ہے۔اس لئے کافی بار تعلیم پر ریسرچ کی گئی ہے ۔ریسرچ 1000 سال پہلے کی ہو 100سال پہلے کی ہو یا آج کے ماڈرن دور کی ہو اس میں تین باتیں مشترک ہیں جن کو ہم تین آپشن میں دیکھیں گے کہ کس طرح ایک انسان تعلیم یافتہ بن سکتا ہے ۔

نمبر١۔خود اعتمادی (confidance)
تعلیم ایک ایسا عمل ہے جو انسان میں اعتماد پیدا کرتا ہے ۔میرا ماننا یہ ہے ایک مومن کے پاس اعتمادسب سے زیادہ ہوتا ہے اعتماد کیا ہے اعتماد ایمان ہے مثال کے طور پر مومن حرام نہیں کھائے گا کیونکہ اسکا ایمان ہے کہ میرا رازق میرا رب ہے۔ایمان مومن میں اعتماد پیدا کرتا ہے اور خود اعتمادی انسان کو راستہ دکھاتی ہے

نمبر٢۔ تخلیقی (creative)
اگر تعلیم آپکو تخلیقی نہیں بناتی تخلیقی سے مراد اپنی سوچ سے اپنے لئے راستہ بنانا یا فیصلہ کرنا آج تک جتنی جدّت یا ترقی ہوئی ہے (مثال کے طور پر کمپیوٹر ۔موبائل وغیرہ) یہ تخلیقی لوگو کا کام ہیں۔یہ کیوں ضروری ہے تا کہ انسان امکانات کی دنیا میں رہے ۔تعلیم یافتہ بندہ امکانات کی دنیا میں رہتا ہے کہ اللّه رب العزت نے انسان کے اندر اور باہر وسائل رکھے ہیں یعنی آپ اپنی قابلیت کو سمجھتے ہیں اور کوئی بھی کام خوشی سے کرتے ہیں نہ کہ مجبوری یا معاشی ضروریات پوری کرنے کے لئے کیونکہ کمانے کے کئی ذرائع موجود ہیں ۔

نمبر۳۔کردار (character)
اگر تعلیم کردار پیدا نہ کرے تو وہ تعلیم تعلیم نہیں ہے ۔اگر پڑھنے لکھنے کے بعد کوئی ایماندار نہیں ہوا ۔ٹائم کا پابند نہیں ہوا یا قربانی دینے کے قابل نہیں ہوا تو وہ تعلیم یافتہ نہیں ہو سکتا بلکہ جاہل ہو سکتا ہے۔اس ریسرچ سے پتا چلا کہ دنیا کی کسی بارگاہ ،کسی جگہ یا کسی درسگاہ میں یہ تین چیزیں ملتی ہیں تو وہاں انسان کو تعلیم ملی ہے یہ کون کہہ رہا ہے یہ انگریز کہہ رہا ہے اور آگے دیکھیے گا کہہ انگریز کہتا ہے کہہ دنیا میں ایک وقت ایسا ہے جس میں بیٹھے ہوے ہر شخص میں یہ تین چیزیں پیدا ہوئی ہیں وہ وقت ١٤٠٠ سال پہلے کا ہے جو سرکار ﷺ نے پیدا کی ہیں( میرا یہ ایمان ہے کہ ساری دنیا کی تعلیم آپﷺ کے کسی غلام یا صحابی کے قدموں پر نثار کی جا سکتی ہیں)* اور اسکا نتیجہ کیا نکلا کہ وہ کردار سامنے آے جنھیں ہم آج اپنی کتابوں میں پڑھتے ہیں۔

Also Read:

https://newzflex.com/29243

جیسے آپ نے وفا یا دوستی دیکھنی ہو تو ابو بکر صدیق میں دیکھ لیں۔عدل آپ عمر فاروق میں دیکھ لیں۔غنی دیکھنا ہو تو عثمان غنی کو دیکھ لیں اور شجاعت دیکھنی ہے تو علی شیر خدا میں دیکھ لیں ۔اگر معاشرے میں کردار آ جائے تو وہ مہذب معاشرہ کہلاتا ہے کردار کے لئے پھر دو راستے ہیں پہلا کیا ہے کہ سسٹم مضبوط کیا جائے مثال کے طور پر جہاں کیمرہ لگا ہو وہاں پہ لوگ کوئی ہیرا پھیری نہیں کرتے نہ ہی کوئی چیز اٹھاتے ہیں کاش اللّه رب العزت کہ سسٹم پر یقین ہو تو کوئی ہیرا پھیری یا چوری نہ کرے ۔

مضبوط سسٹم اپکا کردار بناتا ہے اور دوسرا راستہ آپ کی زندگی کا رول ماڈل یعنی کسی مثال کا ہونا ۔یہ بھی حقیقت ہے کہ جس طرح کے لوگوں کی محفل میں رہتے ہوں ویسا ہی انسان کی زندگی پر اثر ہوتا ہے۔ ہماری زندگی میں بہترین رول ماڈل سرکار ﷺ کی صورت میں موجود ہے ۔ایک انگریز کہتا ہے پہلے انسان اپنا تحفظ دیکھتا ہے اپنی بقاء اور اپنی ذات دیکھتا ہے ۔ دنیا کی تاریخ اٹھا کہ دیکھ لیں کہ ایک بارگاہ ایک شخصیت ایسی ملے گی سرکار ﷺ کی جس پر انسان خود کو حتیٰ کہ اپنے ماں باپ کو بھی قربان کرنے پر فخر محسوس کرتا ہے۔ وہ کیا کہتے ہیں کہ سرکارﷺکی زندگی ہمارے لئے بہترین نمونہ ہے ۔اور ان کی پیروی میں ہی کامیابی ہے اللّه تعالیٰ عمل کی توفیق عطا فرمائے آمین

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *