قربانی کا بدل عبدالمطلب کی منت

In اسلام
November 09, 2021
قربانی کا بدل عبدالمطلب کی منت

آج کا دن بہت اہم تھا بنو ہاشم کے مکان کے سامنے بہت سے لوگ جمع تھے اور دھیمے دھیمے گفتگو کر رہے تھے کہ عبدالمطلب کے یہاں دسویں بیٹے نے جنم لیا ہے۔ آج منت پوری کرنا لازم ہو گئ ہے جو انہون نے نہ جانے کس جذبے کے تحت کعبہ کی دیوار کے سائے میں مانی تھی۔

اہلِ مکہ جہاں بہت خوش تھے وہاں کچھہ پریشان بھی تھے کہ اب منت پوری کرنا لازم ہو گئ ہے۔عبدالمطلب خانہ کعبہ میں پریشانی میں مبتلا کچھ سوچ رہے تھے کہ اب منت پوری کرنا ہےجس نومولود بچے کی شکل تو نے دیکھی بھی نہیں لیکن عقل کا اصرار تھا کے اے سیدالقریش اپنی منت پوری کرنا آپنے عہد سے پھر نہ جانا۔یہ مردوں کا شیوہ نہیں ہے۔مجمع میں قیس ابن ساعدہ، نوفل قریشی، عمر بن نوفل بھی شامل تھے۔عبدالمطلب نے اک نظر سب پر ڈالی وہاں عبدالمطلب کے تمام فرزند موجود تھے۔حارث، زبیر، عمران، ابو طالب، حمزہ، مغیرہ، ضرار، ابو لہب، عبداللہ بھی تھااور آپ نے کہا کہ قرعہ اندازی کا اہتمام کیا جائے۔ سارا مجمع حیرت سے انہیں دیکھنے لگا۔ مجمعے میں سے کسی نے کہا کہ قرعہ اندازی سے پہلے دسویں بیٹے کا نام تجویز کیا جائے۔عبدالمطلب اچانک بولے کہ عباس بن عبدالمطلب دسویں بیٹے کا نام ہے پھر قرعہ اندازی میں سارے بیٹوں کے نام ڈالے

اب قرعہ نکالنے والے ہر سب کی نظر جمی ہوئی تھی قرعہ نکالنے والے نے نام پکارا عبداللہ بن عبدالمطلب یے نام سنتے ہی سارے لوگ سناٹے میں آ گئے۔عبداللہ کے بھائی حارث نے کہا کہ قرعہ دوبارہ نکالا جائے۔کیونکہ عبداللہ پر سبھی جان نچھاور کرتے تھےایک بار پھر قرعہ نکالنے والے نے نام پکارا عبداللہ بن عبدالمطلب۔قیس بن ساعدہ نے کہا کہ قرعہ دوبارہ نکالا جائےآخری بار پھر قرعہ نکالنے والے نے نام پکارا عبداللہ بن عبدالمطلب اب کی بار مجمع سے چیخ و پکارسے رونے کی آوازیں آنے لگیں سارا مجمع افسردہ تھا.قیس بن ساعدہ اور حارث زبیر سبھی نے کہا کہ بابا جان اس منت کو پوری نہ کریں آپ اپنا فیصلہ بدل دیں۔پسینہ عبدالمطلب کی پیشانی پر آگیا تھا۔عبدامطلب نے کہا کہ عبداللہ کا نام آنے کے بعد ہی کیوں فیصلہ بدلنے کا کہا آپ سب نے۔اس سے قبل کسی نے نہیں کہا منت پوری نہ کریں؟حارث نے کہا کیوں کے ہمیں اپنے بھائی عبداللہ سے بہت پیار ہے

عبد المطلب نے کہا کہ بھائی سے پیار ہے اپنے بابا جان کے عہد سے نہیں تمہارا باپ عہد شکن کہلائے گا۔بھائیوں نے کہا اے بابا جان فیصلہ بدل دیں .ہم آپ کو یقین دلاتے ہیں ہم آپ پر کوئی حرفِ نہیں آئے دیں گے۔ اب ایک باپ بول رہا تھاکہ قرعہ میں عبداللہ کا نام نکلا ہے اب منت پوری کرنا مجھ پر لازم ہو گئ ہے۔عبداللہ ہجوم سے نکل کر آ ے اور کہا بابا جان میں حاضر ہوں آپ اپنا خدا سے کیا ہوا عہد پوری کریں۔ سادے مجمع سے رونے کی آوازیں آنے لگیں۔عبداللہ کو قربان کرنے کے لیے لیٹا دیا ہے وہ جگہ تھی جہاں مدتوں قبل حضرتِ ابرہیم علیہ السلام نے اپنے پیارے بیٹے حضرت اسماعیل کو اللہ کی راہ میں قربان کرنے کیلئے لیٹا یا تھاعبد المطلب چھری کی دھار بنانے لگے اتنے میں مجمع سے آواز آئی اے سیدالقریش زرا ٹھہر جائیں۔ عبد المطلب کے قدم ایک سست پڑ گئے اور روکنے والے کی جانب غور سے دیکھا یہ نوفل قریشی تھے اچانک نوفل قریشی کو اک راہ نظر آئ لہزا انہون نے کہا کہ بنو عامر میں ایک کاہنہ رہتی ہے جو غیب کا علم رکھتی ہے۔ کیوں نہ سارا معاملہ اس کو بتایا جائے نوفل قریشی کی بات کی تائید کرتے ہوئے سبھی بنوں عامر اس کاہنہ کے پاس گئے اور سارا معاملہ اس کو بتایا۔

وہ کاہنہ آنکھیں بند کر کے کچھ پڑھنے لگی سب لوگوں کی نظر اس کاہنہ پر تھی جو مسلسل کچھ نہ کچھ بڑبڑا رہی تھی۔ پھر کاہنہ نے اچانک آنکھیں کھولی اور بولی کہ قرعہ اندازی دوبارہ کی جائے اس بار قرعہ میں 100 اونٹوں کی قربانی شامل کرولہذا قرعہ اندازی کا دوبارہ سے اہتمامِ کیا گیا۔ ایک بار پھر سے قرعہ اندازی ک کی گئی اب قرعہ نکالنے والے نے قرعہ نکالا اور کہا کے اس بار قرعہ سو اونٹوں کا تین بار قرعہ نکالا سو اونٹوں کا نکلا ہے۔ سارا مجمع خوشی سے ارشاد تھا عبدالمطلب کے تمام فرزندوں کے چہرے سے خوشی عیاں تھی۔پھر حضرت عبد المطلب نے سو اونٹ عبداللہ کے بدلے قربان کیے۔عبدالمطلب کے دس فرزند موجود تھے اور منت بھی پوری ہو گئی تھی۔