Skip to content

چین ۲۰۲۸ تک دنیا کی سب سے بڑی معیشت کے طور پر امریکہ کو پیچھے چھوڑ دے گا

عالمی معاشی طاقت کی دوڑ کیلئے چین اور امریکہ کے مابین لڑائی” />
معروف تھنک ٹینک سی ای بی آر (سنٹر برائے اکنامکس اینڈ بزنس ریسرچ) کے مطابق چین 2033 کی بجائے 2028 میں دنیا کی سب سے بڑی معیشت کے طور پر امریکہ کو پیچھے چھوڑ دے گا برطانوی تھنک ٹینک نے مزید وضاحت کی کہ چین نے کوڈ 19 وبائی بیماری کو کنٹرول کرنے کے لئے ابتدائی مرحلے میں سخت لاک ڈاؤن لگا دیا ، جس کی وجہ سے چین نے اپنی طویل مدتی معاشی نمو میں بہتری لائی۔
امریکہ اور چین معاشی نمو
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2021 میں وبا سے ابھرنے کے بعد 2022 سے 2024 کے درمیان امریکی معیشت میں سالانہ 1.9 فیصد بہتری متوقع ہے۔ جو کہ بعد میں کم ہو کر 1.6 فیصد رہ جائے گی۔اس کے برعکس، چین کی معیشت 2025 تک 5.7 فیصد بہتری کا مظاہرہ کرسکتی ہے اور 2026 سے 2030 کے درمیان 4.5 فیصد بہتری کا امکان ہے۔
چین کی معاشی ترقی کے باوجود امریکہ کا پلڑا بھاری کیوں؟
ماہرین کا کہنا ہے کہ عالمی معیشت میں چین کی حصہ داری 2000 کے اعداد و شمار کے مطابق 3.6 فیصد تھی جو کہ ایک مستحکم معیشت بننے کے بعد اب 17.8 فیصد ہے۔لیکن دنیا کی سب سے بڑی معیشت بننے کے بعد بھی چینی شہری معاشی اعتبار سے امریکہ کے ایک اوسط شہری سے زیادہ غریب رہے گا، اور اسکی سب سے اہم وجہ ہے چین کی آبادی جو کہ امریکہ سے کہیں زیادہ ہے۔
امریکی سیاسی اختلاف اور بیروزگاری
کرونا وائرس کی ابتدا اگرچہ چین سے ہوئی تھی لیکن امریکہ اس وائرس سے ابھی تک دنیا کاسب سے زیادہ متاثرہ ملک ہے جہاں تقریباً 330,000 سے زیادہ افراد اس وبا کیوجہ سے ہلا ک ہو چکے ہیں اور مصدقہ کیسز کی تعداد ایک کروڑ ۸۰ لاکھ سے تجاوز کرگئی ہیں۔اگرچہ حکومت ہونے والے معاشی نقصان پر قومی پالیسیوں کی مدد سے قابو پانے کی کوشش کررہی ہے، لیکن نئے پیکیج پر ٹرمپ اور کانگریسی ارکان میں اختلاف ہونے کیوجہ سے یہ خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ آنے والے سال تقریباً 1.4 کروڑ بے روزگار افراد، حکومت کی جانب سے ملنے والی امداد حاصل نہ کر سکیں گے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *