(برمودا مثلث(ایک پراسرار مقام
جب کرسٹوفر کولمبس نے امریکہ کو دریافت کیا تو وہاں رھنے والے لوگوں کے پاس بیش بہا ھیرے جواہرات تھے۔جب سپین اور پرتگال کے لوگ وھاں آئے اورانہوں نے یہ جواہرات دیکھے تو فوراً ان پر قبضہ کیا اور بڑے بڑے بحری جہازوں میں لاد کر اپنے ملکوں میں لے جانے لگے۔مگر یہ جہاز کبھی اپنی منزل پر نہ پہنچ سکے اور انہی پانیوں یعنی بحرِ اوقیانوس میں غرق ہو گئے۔
کرسٹوفر کولمبس نے اس جگہ پر عجیب و غریب پراسرار سی روشنیاں دیکھیں اور آسمان پر بلند ہوتے ہوئے آگ کے شعلے دیکھے۔اس جگہ پر مقناطیسی سوئیاں بھی تھرتھراتی تھیں۔اُسے کچھ سمجھ نہیں آئی کہ یہ سب تھا کیا؟1945 میں امریکہ نے ایک تربیتی مشن بھیجا جو کہ بحرِ اوقیانوس کے اُوپر سے پرواز کرتا ھوا جا رھا تھا،مگر جیسے ہی وہ برمودا مثلث کی حدود میں داخل ھوا تو وھاں سے پراسرار طور پر غائب ھو گیا۔اس جہاز کو ڈھونڈنے کے لئے جتنے بھی ہوائی اور بحری جہاز گئے تو وہ بھی کبھی لوٹ کر نہ آسکے۔اُس دن سے لیکر آج تک اس برمودا مثلث کو منحوس قرار دے دیا گیا۔کچھ لوگوں نے اس جگہ پر اُڑن طشتریوں کو اُڑتا دیکھا ھے۔یہ اُڑن طشتریاں کہاں سے آتی ہیں اور کہاں جاتی ہیں،اس کے بارے میں کوئی نہیں جان سکا
۔تحقیق سے یہ بات ثابت ہوئی ہے کہ جو بحری یا ہوائی جہاز اس جگہ کا کھوج لگانے جاتے ہیں تو وہ کبھی لوٹ کر واپس نہیں آئے مگر جو جہاز غیر ارادہ طور پر راستہ بھٹکتے ہوئے اس جگہ سے گزرے تو انہوں نے بتایا کہ اس جگہ وقت رُک گیا تھا،گھڑی کی سوئیاں جام ہو گئی تھیں،ھر طرف دھواں تھا،اور جب اس جگہ سے نکلے تو ایسا لگا کہ سب نیند سے جاگے ہیں۔برمودا مثلث جگہ کئی برسوں سے ایک راز ھے،جس کا کھوج کوئی انسان نہیں لگا سکا۔لوگ صرف قیاس آرائیاں ہی بیان کرتے ہیں۔اس جگہ کی حقیقت کیا ھے،یہ کسی کو معلوم نہیں۔