آج کے ترقی یافتہ دور میں جہاں سائنس اور ٹیکنالوجی سے ناممکنات کو ممکن کیا گیا کے وہاں کروپ سرکلز کی کہانی آج بھی ویسے ہی نامکمل تحقیق کے ساتھ کھلی پڑی ہے ، کروپ سرکلز ایک ایسے دائرے ہیں جو فصلوں کے اندر ، کھنڈرات اور ویران جگہوں پر بنے ہوئےدکھائی دیتے ہیں ، دوستو ، انکی اونچائی تقریباً 7 سے 8 فٹ اور لمبائی و چوڑائی تقریباً چار کلو میٹر تک ہوتی ہے .
ان کروپ سرکلز کو اتنی صفائی اور مہارت سے بنایا جاتا ہے کہ اگر یہ فصلوں کے درمیان بنے ہوۓ ملتے ہیں تو فصل کا ایک بھی پودا ٹوٹا ہوا نہیں ملتا ، نہ ہی فصل برباد ہوئ ہوتی ہے ، نیز یہ کہ ان کروپ سرکلز کو بنانے میں جیومیٹری کے تمام اصول و ضوابط کو مد نظر رکھا گیا ہوتا ہے ، کہ فلاں اینگل اگر اتنے سینٹی میٹر کا ہے تو دوسرا اینگل بھی پہلے کی طرح ایک جیسا ہوگا ، یعنی کہ ایک بھی اونچ نیچ نہیں پائی جاتی ، قارئین اکرام جب امریکہ ، انگلینڈ اور دوسرے کئی ممالک میں کروپ سرکلز کو تخلیق پایا گیا تو اسپر ریسرچ اور تحقیقات شروع ہوگئیں ، تحقیقات کا ایجنڈا یہی تھا کہ آخر کار رات و رات اتنی صفائی ، اور تیزی کے ساتھ یہ کروپ سرکلز کون بناتا ہے ، اور ان کو بنانے میں کتنا وقت درکار ہوتا ہے ، اور ایسا کیسے ممکن ہے کہ سرکلز کو بنایا گیا ہو اور کوئ بھی فصل کا پودا ٹوٹا ہوا نہ ملے ، لہزاء سائنسدانوں نے پہلے کروپ سرکلز کے اندر مڑی ہوئ فصلوں کے اندر سے چند کیڑے اور بیکٹیریا اکٹھے کئیے ، جن کو خوردبین کی مدد سے جب دیکھا گیا تو پتہ چلا کہ یہ کیڑے لیزر لائٹوں کی وجہ سے مرے ہوئے ہیں .
اب سائنس دانوں کیلیے یہ جاننا مشکل تھا کہ آخر لیزر کا استعمال کون کرتا ہے ؟ کیا یہ کوئی دوسری خلائ مخلوق کا اپنے اڑن طشتری کے زریعے زمین پر آنے کی وجہ سے ہے ؟ یا اس کے پیچھے کوئ انسانہ طاقت ہے ؟ کیا یہ فصلوں کے شیطان کا کام ہے ؟ یا آیا یہ ایک قدرتی امر ہے ؟ کیونکہ آس پاس کے باسیوں کا کہنا ہے کہ ہم نے کئ باریہ کروپ سرکلز اپنی آنکھوں کے سامنے ایک بنتے ہوئے دیکھے ہیں ، جو کہ ایک روشنی کے گولے کے زمین پر اترنے کی وجہ سے بنتے ہیں ، آج تک تحقیقات جاری ہیں ، لیکن کوئی خاطر خواہ کامیابی حاصل نہیں کرسکے۔