حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان کے مطابق ’ قیامت سے پہلے موت پھیلے گی اس کے بعد زلزلوں والے سال ہوں گے‘۔کرونا کی بیماری نے پہلے ہی دنیا میں تباہی مچائی ہوئی ہے اور اب اگر انڈیا کے حالات پہ نظر دوڑائی جائے تو کالی پھپھوندی نامی بیماری جو کہ کرونا سے پہلے ہی پیدا ہو چکی تھی اب کرونا کی تباہی کے ساتھ ہی اس کا پھیلاو بھی شروع ہو چکا ہے۔ جیسا کہ مئی ۲۲ تک گورنمنٹ آف انڈیا نے ۸۸۴۸ کیسز رپورٹ کیے ہیں۔ کالی پھپھوندی کی شرح اموات ۵۰ فیصد ہے۔
کالی پھپھوندی کیا ہے؟
کالی پھپھوندی ایک فنگل انفکشن ہے۔ جس کی وجہ سے متاثرہ مریض کی ناک پر کالی سیاہی آ جاتی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ آنکھوں کا دھندلا پن، سینے میں درد، سانس لینے میں مشکلات اور کھانسی میں خون آنا اس کی عام علامات ہیں۔ سب سے پہلے اس سے ناک متاثر ہوتا ہے۔ اور اس کے بعد یہ فنگس دماغ میں پھیل جاتی ہے۔ اور فی الحال اس کا واحد علاج بڑی سرجری کے ذریعے ہی آنکھ ، کھوپڑی، یا جبڑے کے کسی حصے کو نکال دیا جانا ہے۔ بھارت میں ذیابیطس کے مریضوں میں یہ بیماری زیادہ تیزی سے پھیل رہی ہے۔ اب تک بھارت کی پانچ ریاستوں تامل ناڈو، اڑیسہ، گجرات، راجستھان، اورتلنگانہ نے سیاہ فنگس کو ایک وبا قرار دیا ہے۔ اور مزید ریاستوں کے اس سے متا ژرہونے کا خدشہ ہے۔
:کالی پھپھوندی کا علاج
ایمفو بی نامی دوائی اس بیماری میں آزمودہ پائی گئی ہے۔ لیکن اس بیماری سے اسی صورت میں نجات ممکن ہے کہ اس کی جلد تشخیص ہو جائے۔ ورنہ واحد علاج جسم کے متاژرہ حصے کو نکالنا ہے۔ کالی پھپھوندی اسی صورت میں جلدی اژر کرتی ہے اگر مریض کی قوت مدافعت کو کم یا ختم کر دیا جائے۔ اس وبا میں اضافے کے ساتھ ہی ایمفو بی ڈرگ کی قلت میں نمایاں اضافہ دیکھا گیا ہے۔ کچھ ہی دن پہلے یہ خبر سامنے آئی ہے کہ دہلی ہائی کورٹ نے مرکزی حکومت سے کہا ہے کہ دنیا بھر سے اینٹی فنگل ڈرگز کی خریداری کی جائے۔ حکومت کی طرف سے بھی بیان جاری کیا گیا ہے کہ اس قلت سے نپٹا جا رہا ہے اور دوا ساز کمپنیوں کو ڈرگ تیار کرنے کی منظوری دے دی گئی ہے۔
افسوسناک خبر یہ بھی ہے کہ کالی پھپھوندی کے ساتھ ساتھ سفید اور پیلی پھپھوندی نے بھی کرونا سے صحت یاب مریضوں کو اپنے شکنجے میں کرنا شروع کر دیا ہے اور دیکھنے میں آیا ہے کہ پیلی پھپھوندی سفید اور کالے پھپھوندی سے زیادہ خطرناک ہیں۔
Informative