جب اسلا م کا سو رج طلو ع ہو ا تو پو ری دنیا جہا لت میں ڈوبی ہو ئی تھی ۔ اور عرب کا وہ خطہ اور معا شرہ جہا ں پر اللہ تعالیٰ نے اپنے آخر ی نبی محمدصلی اللہ علیہ وسلم کو مبعوث فرما یا خصوصاً ان توہما ت کا شکا رتھا جن میں لڑکیو ں کی پیدائش کو براسمجھنا اور ان کو زندہ درگور کر نا، عورتوں کے حقوق کو پا ما ل کر نا اور ان کو پا ؤں کی جو تی سمجھنا، غریب اورامیر کا طبقاتی فرق، چھو ٹی چھوٹی با توں پر دست و گریبا ں ہو جا ناچیدہ چیدہ ہیں ۔
لیکن اللہ تعالیٰ نے نبی پا ک محمد صلی اللہ علیہ وسلم کوجہا ں رحمت العالمین بنا کر بھیجا وہیں ان کو اما م الانبیا ء اور خا تم المر سلین کے اوصا ف سے بھی سرفراز فرمایا ۔اسلام کی روشنی سے روشنا س ہو کر عرب کا وہ معاشرہ دنیا کا بہترین معاشرہ بن کر ابھر ا۔ اللہ تعالیٰ کی آخر ی کتا ب قرآن پا ک نے انسانیت کو امن ، محبت اور بھائی چا رے کا سبق دیا ، معاشرے میں طبقاتی بناپر برتری و ابتری کو ختم کیا، احترام انسانیت کا درس دیا اور عربی و عجمی اور گورے و کا لے کی فضیلت کو ختم کیا۔ حاکم کو پہلی دفعہ ایک عام آدمی کے سامنے جو اب دہ کیا ۔ عورت اور مر د کو برا بر کے حقوق دئیے ۔ تجا رت کے بہترین اصول مرتب کئے اور سلطنت کے اندررہنے والے ہر شہر ی کے حقوق و فرائض بیا ن کئے۔ درحقیقت دنیا کا آج کا ترقی یا فتہ معاشرہ اسلام کے مرتب کر دہ ان ہی سنہری اصولوں کو اپنا کر اپنے عروج کو پہنچا ۔
آج مغرب کا یہی ترقی یا فتہ معا شرہ اسی مذہب کے خلا ف منفی پراپیگنڈہ کر رہا ہے جس کے اصو لوں پر کاربند ہو کر وہ اپنی منزل مقصو د کو پہنچا ۔جب کہ اسلا م کے سا رے اصول ہر کسی کے سامنے عیا ں ہیں ۔ بے شک اللہ تعالیٰ نے سچ فرما یا ہے کہ مسلما ن اور غیر مسلم دو الگ الگ قو میں ہیں ۔اگرچہ اسلام میں ہر مذہب کے ما ننے والے کے لئے آزادی ہے کہ ” لکم دینکم ولی دین ” ۔ لیکن مغربی ممالک ہمیشہ کی طر ح آج بھی اسلا م کے خلا ف سازشوں میں مصروف اور کئی منظم تحریکو ں کو کم و بیش ہر غیرمسلم حکو مت کی پشت پنا ہی حاصل ہے ۔9/11 کو ہو نے والے واقعے کی آڑ لے کر اس تحریک کو منظم و شدید کیا گیا ۔ جب کہ اکثر رپورٹس اور آرا کے مطابق اس واقعے کے متعلق امر یکی حکو مت کی تحقیقات مشکو ک و متعصبا نہ تھیں ۔یہ تعصب صرف امریکہ بہا در تک محدود نہیں بلکہ پور ا مغر ب اس کے سا تھ شا مل ہےاور اس تعصب کی وجہ وہ خوف ہے جو ان کے دلو ں میں پا یا جا تا ہے ۔ چو نکہ عیسائی اور یہو دی بھی اہل کتا ب ہیں تو لہذا ان کی کتا بوں میں بھی ایک ایسے سچے دین اور اللہ تعالیٰ کے آخر ی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی پیشن گو ئی کی گئی ہے جو کہ سچا اور فلا ح پا نے والا ہے ۔ اور قیا مت سے پہلے غا لب آ کر رہے گا۔ یہی وجہ ہے کہ یہ لو گ اسلا م کے خلا ف صف آرا ہیں اور اسلا م کو ایک دہشت گرد مذہب گردانتے ہیں۔ اس مقصد کے لئے ہی اہل مغر ب اپنا پیسہ پا نی کی طر ح بہا رہےہیں ۔
ان کی تما م خفیہ ایجنسیاں جو ڑ توڑ میں مصروف ہیں اور ان کی خبر رساں ایجنسیاں ، اخبارات اور سوشل میڈیا چینلزاس مقصد کے لئے مصروف عمل ہیں اور بے پنا ہ خر چ کر رہے ہیں۔ امریکی وزارت دفا ع کو تو شا ید اس کے علا وہ کو ئی کا م نہیں کہ وہ اسلام کو ہی اپنا سب سے بڑ ادشمن ما نتے ہیں۔ امریکی خفیہ ادارے اپنے تما م تر وسائل بروئے کا ر لا کر مسلما ن ملکو ں میں مصروف عمل ہیں۔ اسے بدقسمتی کہیے یا مسلما ن حکمر انوں کی نا اہلی کہ تیل جیسی بیش قیمت دولت ہو نے کے باجو د اسلامی ملک اکثر غر یب ہیں اور ان کی اکثریت آبا دی فکر معاش میں مبتلا ہو کر کئی دوسر ے ملکوں میں دربدر کی ٹھو کریں کھا تی پھر تی ہے ۔ ایسے لو گوں کو خر یدنا بھی آسان ہو تا ہے سو یہی کا م اہل مغر ب کر رہے ہیں۔ غریب مسلما ن آبادی کو خر یدا جا رہا ہے ما ضی میں اس کی کئی مثا لیں افغانستان، پاکستان، عراق اور شام سے ملی ہیں۔ تلاش رزق نے ان مسلما نو ں کو دین کی چند بنیا دی عبادات کے علا وہ اس کی تفصیلا ت ، تعلیما ت اور اصو ل سیکھنے کا مو قعہ نہیں دیا اور جب انہیں کو ئی بھی اسلا می تعلیما ت کی چند با تیں بتا ئے وہ اسے عالم سمجھ بیٹھتے ہیں ۔ یہ عالم دین کی خو دساختہ تشریح کر رہے ہیں ۔ ایسے عالم ہی ہیں جو خودکشی کو بھی جا ئز قرار دیتے ہیں اور ان علما ء کو غیر ملکی ایجنسیا ں اپنی مر ضی سے اپنے مقصد کے مطا بق استعما ل کر تی ہیں۔ صا ف سی با ت ہے کہ یہ سا زشیں صر ف اور صرف مسلما نو ں کی غر بت کی وجہ سے ہی کا میا ب ہو رہی ہیں۔ جو اسلامی ملک خو شحا ل ہیں ان میں بالکل بھی ایسا نہیں ہو رہا بلکہ صرف غر یب ملک پا کستان ، افغا نستان، عراق، شام اور سوڈان جیسے ملک ہی اس کا شکا ر ہو رہے ہیں۔ لیکن اسے امریکہ ، مغرب یا ہر غیرمسلم ملک کی بدقسمتی کہیے کہ اس کے باوجود کہ بظا ہر یہ ملک ان غریب ممالک میں اپنی ہی پھیلا ئی ہو ئی دہشت گردی کے پیش نظر مختلف عا لمی تنظیمو ں کے ذریعے سےخوراک اور کئی دوسری ضرو ریا ت زندگی مہیا کرکے ان کی مد د کر تےہیں ۔ لیکن ان کے خلا ف نفرت میں روز بہ روز اضا فہ ہی ہو ر ہا ہے اور ان کے اپنے ملکوں کے باسی بھی اسلام کی اصل تعلیما ت اور رو ح کو سمجھنے کی کو شش کر رہے ہیں۔
اسلا م کے خلا ف یہ سا زش دراصل وہ خو ف ہے جو ان قوتوں کے ذہن میں ہے کہ آخر ی غلبہ اسلا م ہی کا ہو گا۔ اس سا زش کا دوسر ا حصہ وہ ہے جس میں اسلا م کو اہل مغر ب کے لئے ہیبت نا ک اور دہشت گر د مذہب بنا کر پیش کیا جا رہا ہے لیکن اسے بھی اسلام کا معجزہ ہی کہیے کہ یہ اتنا ہی ابھر تا ہے جتنا دبانے کی کو شش کی جا تی ہے ۔ فرانس میں اسکا رف پر پا بندی لگتی ہے تو وہا ں کی عورتیں یقینا ً اسکا رف کے با رے میں متجسس ہو تی ہیں ۔ سوئٹزرلینڈ میں مسا جد کے مینا روں پر پا بندی لگتی ہے اور اس کے بدلے میں کسی بھی مسلما ن ملک میں چرچ کے ڈیزائن میں کو ئی تبدیلی نہیں کی جا تی تو یقیناً وہا ں کے لو گ یہ سو چتے ہیں کہ اس کا بدلہ مذہبی طور پر کیوں نہ لیا گیا۔ اس کے بعد ما ضی قریب میں ڈنما رک ، جرمنی اور فرانس میں Draw Muhammad کے بعدکسی اسلامی ملک سے Draw Juses جیسی قبیح حر کت کی کو شش تک نہیں کی جا تی یا قرآن پا ک کے جلا نے کے واقعے کے بعد کسی بھی جگہ پر بائبل کو نہیں جلا یا جا تا تو وہ اسلا م اور اس کی تعلیما ت کی طر ف متوجہ ہو جا تے ہیں ۔ قرآن پا ک کو پڑھتے ہیں ، سمجھتے ہیں ، اسلا م کی حقانیت کو سمجھنے کی کو شش کر تےہیں اور جب ان پر اسلام کی حقانیت آشکا ر ہو تی ہے تووہ مشرف بہ اسلام ہو جا تےہیں ۔
مغربی ممالک کی حکو متیں اسلام کے خلا ف جتنی نفرت پھیلا نے کی کو شش کر رہی ہیں اس کا ردعمل لو گو ں کے روزبروز اسلا م قبول کر نے کےبڑھتے ہو ئے رجحا ن کی صو رت میں ان کے سا منے آر ہا ہے ۔ برطا نیہ میں لو گوں کے روزانہ اسلام قبول کر نے شرح میں بتدریج اضا فہ ہو رہا ہے ۔ امریکہ جو اس وقت کا سب سے بڑا دہشت گرد ہے اور اس سا رے فساد کا منصوبہ سا ز بھی ہے لو گوں کے جوق درجو ق اسلام قبول کر نے سے بہت بڑی مصیبت میں گرفتا ر نظر آرہا ہے کیونکہ وہا ں عا م لو گ ” یدخلو ن فی دین اللہ افواجا” یعنی” جب لو گ جو ق درجو ق اللہ کے دین میں داخل ہو نے لگے”۔ ایک رپو رٹ کے مطابق 9/11 کے بعد سے ستر ہزار امریکی مسلما ن ہو چکے ہیں ۔جب کہ ایک اور رپو رٹ کے مطابق پچا س ہزار ہسپانوی نسل امریکی اسلام قبول کر چکے ہیں ۔ اسلام قبول کر نے والو ں میں ستر فیصد عورتیں ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ عورت کو جو حقوق اسلام نے دئیے ہیں کسی دوسرے مذہب نے نہیں دئیے۔ جو تحفظ ایک عورت کو چا ہئے وہ انہیں صرف دین اسلا م ہی مہیا کر تا ہے ۔ جرمنی اور فرا نس میں بھی اسی طر ح روزانہ کی بنیا د پر لو گ مشرف بہ اسلام ہو رہے ہیں ۔ یہ تو صرف چند ملکوں کی مثا لیں ہیں ورنہ اسلام کی قبولیت کا تنا سب اس سے کہیں زیا دہ ہے اور یہی وہ خو ف ہے جس نے وہا ں کےحکو متی ایوانو ں کو لر زا کر رکھ دیا ہے اور وہ اسلام کے خلا ف اپنی سا زشوں کو زوروشور کے سا تھ مزید پھیلا نے کی کو شش میں مبتلا ہیں ۔ اسلا م کو بدنا م کر نے کی کوششیں تیز تر کی جا رہی ہیں ۔ کبھی اللہ تعالیٰ کے پاک نبی خاتم النبین حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے خاکے بنا کر گستاخی کی جا تی ہے اور مغربی حکو متیں ان گستاخوں کو پو ر ی طر ح تحفظ فرا ہم کرتی ہیں ۔ اسی طرح اللہ تعالیٰ کی آخر ی الہامی کتا ب قرآن پا ک جلا نے والوں کو بھی تحفظ فرا ہم کیا جا تا ہے اور ان کو ہلا شیر ی دی جا تی ہے ۔
لیکن ان چیزوں کے خلا ف جب کسی ترقی پذیر ملک میں احتجا ج یا ریلیاں نکلتی ہیں تو اس کو حریت پسندی اور دہشت گر دی کا نا م دیا جا تا ہے ۔ مغربی ممالک ان تما م واقعات کو برپا کر ا کے ان کے ثمرات اپنے عوام کو دکھا تے ہیں کہ دیکھ لو مسلما نو ں نے اپنے ہی ملک میں حا لا ت کتنے خراب کر رکھے ہیں اور ن کی سوچ کو حریت پسندانہ اور متعصبا نہ سو چ بنا کر پیش کیا جا تا ہے لیکن وہ اپنے گریبان میں نہیں جھانکتے۔ حا لا نکہ آج تک ایسا کبھی نہیں ہو ا کہ کسی مسلما ن نے حضرت عییٰ یا حضر ت موسیٰ ٰ کا کو ئی خا کہ بنا یا ہو ۔پس یہود و ہنود کی طر ف سے اسلام کو بدنا م کر نے کی کو ششیں تیز ی سے جا ری ہیں ۔لیکن ہمیشہ کی طرح اسلام کا پر چم سربلند ہو گا اور تما م سا زشیں انشا ء اللہ نا کا م ہو ں گی اور آسمانی اور الہا می کتابوں میں ہو نے والی پیشن گوئیاں ضرور پو ری ہوں گی کہ اللہ تعالیٰ کے آخر ی نبی حضرت محمد ﷺ کا دین ہی غا لب ہو گا جو امن و محبت اور بھا ئی چا رے کا مذہب ہے ۔
لیکن اس کے لئے ہما رے میڈیا اور علما ء کو ایک بہت مؤثر کردا ر ادا کرنا ہو گا اور اسلام کی تعلیما ت کو ان کی اصل روح کے مطا بق عام کر نا ہو گااور خا ص کر ان علا قوں میں (بلوچستان، خیبرپختونخواہ) جہا ں منفی قوتیں زیا دہ طا قت کے سا تھ برسرپیکا ر ہیں ہنگا می بنیا دوں پر کا م کر نے کی ضرورت ہے اور ان علا قوں کے معصو م لو گ جو بے خبری میں ان با طل قوتوں کے چنگل میں پھنس چکے ہیں اور خود کو اسلا م کے کسی بہت بڑے مر تبے پر فا ئز سمجھتے ہیں وہ اسلا م کی اصل رو ح کو جا ن سکیں اور پھر اس کی اصل تعلیما ت اور حقا نیت کے مطا بق پھیلا سکیں تو قبولیت اسلا م کا جو تنا سب آج ہے اس سے بھی دگنا ہو سکتا ہے ۔ اللہ کر ے ایسا ہی ہو اور اسلام کے نا م پر دہشت گردی پھیلا نے والی ان با طل قوتوں کا سیا ہ اور اسلا م کا چمکتا دمکتا چہرہ دنیا کے سامنے روشنا س ہو جا ئے۔ آمین یا رب العا لمین۔