اسلامی حکومت برِصغیر میں جب تک مضبوط رہیں راجپوت مجبورا اس کے موتی والا فرمابردار ہے مگر سلطنت دہلی کی کمزوری سے انہوں نے فائدہ اٹھانے کا سوچا سولہویں صدی میں قائم حکومت کے راجہ رانا سنگا نے ایک بابر پھر راجپوت کو مت قائم کرنے کا خواب دیکھا. وہ ایک جری اور بہادر تھیا اس کا تقریبا آدھا جسم ہو چکا تھا-
اور اس کے دل میں رام رام کی خواہش چٹکیاں لے رہی تھی رانا سانگا نے لوگوں کے خلاف بابر کو برصغیر پر حملہ کرنے کی دعوت دی اس کا خیال تھا کہ بابر بابر حملہ آور ہوا اور مال غنیمت اور لوٹ جائے اس کے بعد اپنی بنیاد رکھی. اور یہیں سے رانا بابر کے خلاف جنگ کا فیصلہ کیا اور راجپوت سرداروں کو اپنے جھنڈے تلے متحد کر لیا اور دہلی کی طرف پیش قدمی کی ابراہیم لودھی کے بھائی محمد لودھی نے بھی اس دوران بابر کی فوج میں محمد شریف نامی نجومی کی پیشگوئی سے سپاہیوں کے مطابق ستاروں کی چال بابر کے خلاف تھی اور اس کے ناکامی کے آثار واضح تھے دوسری بابر کی فوجیں واپس جاتی تھی بابر جیسے بہادر اور ہر شخص کے لئے یہ امتحان کا وقت تھا جس نے اپنے فن تقریر سے پورا کا پورا فائدہ اٹھایا اور فوجیوں کو مایوس کی کو دل کو امید میں بھر دیا بابر کے الفاظ یہ تھے ہر وہ شخص جو دنیا میں آتا ہے ایک ضرور ی ہے ہمیشہ باقی رہنے والی ذات خدا کی کی ہے اسی لئے ذلت کی زندگی سے عزت کی موت بہتر ہے اللہ کا احسان ہوگا ہم کفار کے مقابلے میں لڑتے ہوئے مر جائیں اور شہید کا درجہ حاصل کریں اگر فتح علی تو غازی کہلائیں اور ہم سب مل کر قسم کھائیں گے ہم میں سے کوئی بھی اس وقت تک لڑائی سے منہ موڑے گا جب تک اس کے جسم سے علیحدہ نہیں ہوتی اس جنگ میں رانہ سنگ کہ ایک لاکھ بیس ہزار کے فوجی کی متحدہ اور سامنے بابر کی دس ہزار تھے بابر نے اس جنگ میں پانی پت کی جنگ کا طریقہ جنگ کا تہہ تیار کیا بارہ مارچ کو جنگ شروع ہوئی اور غروب آفتاب تک باکس بابر فتح ہوگیا اور اس جنگ میں راجپوتوں کی بڑی تعداد ہلاک ہوئی اورحسن خان میانی بھی مارا گیا راناسنگھے شریف زخمی ہوا اور اس کے سپاہی بے ہوشی کی حالت میں سے میدان سے باہر چلے گئے
السلام علیکم رمضان مبارک میرے تمام پاکستانیوں اور مسلمانوں کو دوستو اگر یہ آرٹیکل آپ کو اچھا لگا ہو تو پلیز میرے آرٹیکل کو کمنٹ اور لائک ضرور کرنا اور اس سے میری حوصلہ افزائی ہوتی ہے آپ سب کا پڑھنے کے لئے شکریہ اور آپ سب کو پیار دینے کے لئے شکریہ اللہ حافظ اسلام علیکم