جہاں انسان اکٹھا ہو کر کسی ایک جگہ پہ رہتے ہوں اُسے معاشرہ کہتے ہیں۔ کسی بھی معاشرے کی پہلی اہم ترین رکن فرد ہے۔ معاشرہ مختلف افراد کے آپس مین میل جول تعلقات اور لین دین سے بنتا ہے۔ افراد مل کر معاشرہ بناتے ہیں۔ اور اپنے اپنے عمل سے اُسے ترقی ریتے ہیں۔ کوئی بھی شخص اکیلا نہیں ہوسکتا اسے مختلف گھرانوں اور شعبوں سے تعلقات رکھ کر زندگی گزارنا پڑتی ہے۔ اس طرح ایک معاشرہ بنتا ہے۔ معاشرہ مختلف افراد کے گرہوں کا مجموعہ ہوتا ہے۔
مگر ہر فرد کا پہلا ذاتی زندگی اور باہر کی زندگی قدرِ مختلف ہوتی ہے۔ گھریلو زندگی میں ہمارا رویہ اور احساسات مختلف ہوتے ہیں۔ باہر کی زندگی کی نسبت ہمیں لوگوں کے ساتھ رویہ کو بدلنا پڑتا ہے۔ اس کی وجہ سے ہم دوسرے لوگوں کے ساتھ مل کر چل سکتے ہیں۔ ہمارے معاشرے میں بھی افراد ایک دوسرے کے مختلف کام آتے ہیں، مثلاَ ڈاکٹر، انجینئر، پروفیسر، طلباء، کلرک اور انتظامیہ کے ارکان وغیرہ ہیں۔ ان سب کے آپس میں مختلف قسم کے تعلقات ہیں اور کچھ حقوق وفرائض بھی ہیں۔ ان گروہوں میں کچھ لوگوں کے احساسات اور جذبات ہیں۔ ان تمام لوگوں کی زندگی ایک دوسرے سے وابستہ ہیں۔ اور یہ گروہ ایک دوسرے کے فائدے اور نقصان کے ساتھ ہیں۔ اور یہ معاشرے میں ایک دوسرے کی مدد کرتے ہیں۔
اسی طرح ہمارے معاشرے میں ایک ایسا گروہ بھی ہے جو معاشرے کے گروہوں کی خوشحالی کے لیے کام کرتا ہے۔ وہ حکومت ہوتی ہے۔ حکومت معاشرے میں رہنے والے ہر فرد کیلئے آسانیاں پیدا کرنے کیلئے کوشاں رہتی ہے۔ حکومت پر ہر فرد کی ذمہ داری ہوتی ہے کہ وہ ہر کام کرے تاکہ معاشرے کے تمام افراد خوش اور اپنے کام اعلیٰ طریقے سے سر انجام دے سکیں. اور عوام ایک دوسرے سے مل کر اچھے سے رہیں۔ حکومت پالیسیاں متعارف کرواتی ہے.
اور نوکریاں، کھانے پینے کی اشیاء سستی کرنا، سڑکیں بنا کر عوام کو دینا ہوتی ہیں، گیس کی فراہمی، بجلی کی فراہمی، غریبوں کی مدد کرنا، اور بہت سے ایسے کام ہوتے ہیں، افراد کی خوشحالی کیلئے کام کرتی ہے۔ جو حکومت کو اپنی عوام کیلئے کرنا ہوتے ہیں۔ لوگوں کے آپس میں پیار محبت اور ایک دوسرے کے کام آنے محلے میں ایک دوسرے کو کھانا کھلانے دوسروں کے حقوق کا خیال رکھنا، اور ضرورت کے وقت کام آنے سے ہی اچھے معاشرے تکمیل ہوتے ہیں۔ اور ملک و قوم کا نام بھی روشن ہوتاہے۔ آج کل تیزی ، مہنگائی اور دیگر پریشانیوں کی وجہ سے بہت ایسے افراد جو کسی دوسرے کی مدد کرنا چاہتے بھی ہیں نہیں کر پا رہے۔ اور بہت سے افراد کے حقوق کی پاسداری نہیں کی جارہی ہے۔ ہر کوئی اپنے مفادات کے پیچھے پڑا حکومت بھی افراد کی خوشحالی کیلئے اقدامات کرنے میں ناکام ہے۔ اس لیے ہمارے اس معاشرے میں رہنے والے افراد کی ترقی کیلئے ایک دوسرے کے احساسات اور جذبات کو سمجھنا چاہیے اسی سے معاشرہ ترقی یافتہ معاشرہ بن سکتا ہے۔