Skip to content

نیک بیوی کی پہچان

حضرت اسماعیلؑ کا قصّہ صحیح بخاری شریف میں مذکور ہے جب یہ جوان ہو گئے تو آپ نے قبیلہ جرہم میں شادی کر لی۔حضرت ابراھیمؑ کو خیال ہوا کہ جا کر حالات دیکھوں جب ابراھیمؑ پہنچے تو حضرت اسماعیلؑ مکان میں موجود نہ تھے۔انکی بیوی سے دريافت فرمایا معاشی حالت کیسی ہے اسنے کہا بڑی تنگی ہے بڑی تکلیف میں ہیں گزارا بڑی مشکل سے ہو رہا ہے۔اس قسم کی کچھ شکایات کیں تو ابراھیمؑ نے فرمایا کہ جب تمارے میاں آئیں تو میری طرف سے سلام کہنا اور یہ پیغام بھی دے دینا کہ۔”اپنے دروازے کی چھوکٹ بدل ڈالو”

حضرت اسماعیلؑ جب واپس آئے تو انہوں نے کسی طرح محسوس کر لیا کہ ابا آئے تھے۔
بیوی سے پوچھا تو اسنے کہا کہ ہاں ایک بڑے میاں آئے تھے انہوں نے مجھ سے حالات پوچھے میں nنے حالات بتاے اسکے بعد وہ آپ کو سلام اور یہ پیغام دے کر گئے ہیں کہ اپنے دروازے کی چوکھٹ بدل دو تو اسماعیلؑ نے فرمایا وہ میرے ابا تھے اور انکے پیغام کا مطلب یہ ہے کہ میں تمیں طلاق دے دوں اسلیے کہ تو ناشکری ہے اللّه تعالیٰ کی نعمتوں پر نظر نہیں اس لئے تو نے شکایت کی مہربانی کر کے اپنے ملک چلی جاو،
پھر اسماعیلؑ نے دوسری شادی کی ابراھیمؑ کو پھر دیکھنے کا خیال ہوا تشریف لے گئے مگر دوسری بار بھی اسماعیلؑ گھر پر موجود نہ تھے وجہ یہ تھی کہ انکا گزارا شکار پر تھا پیداوار تو وہاں کچھ تھی نہیں شکار کر کے لاتے تھے اسی پر گزارا کرتے تھے اس لئے روزانہ انکو شکار پر جانا پڑتا تھا انکی بیوی نے کہا شکر ہے اللّه کا بہت اچھی حالت ہے بہت کچھ تعریفیں کیں کہ اللّه تعالیٰ نے بہت نعمتیں دے رکھی ہیں حضرت ابراھیمؑ نے فرمایا جب تمہارے میاں آئیں تو میرا سلام کہنا اور یہ پیغام دے دینا،

“اپنے دروازے کی چوکھٹ برقرار رکھو”
جب حضرت اسماعیلؑ واپس آئے اور پیغام سنا تو فرمایا کہ وہ میرے ابا تھے تم شکر گزار بندی ہو اس لئے وہ مجھے حکم فرما گئے ہیں کہ تمہیں کبھی طلاق نہ دوں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *