رشتہ کرنے کے بارے میں والدین کو حکم=
فرمایا ماں باپ اپنی مرضی کے رشتے کرکے اپنی انا کو راضی کر لیتے ہیں مگر دیندار بچوں کے لیے مشکلات کے پہاڑ کھڑے کر دیتے ہیں بلکہ بعض اوقات دیندار بچوں کو تو سولی پر لٹکا دیتے ہیں بیٹا عالم مگر بیوی جاھل فیشن پرست بیٹی عالمہ مگر داماد پرلے درجے کا بےعمل کاش کہ ماں باپ دینی نظر سے رشتہ پسند کرتے اس لیے ہمیں حدیث شریف کومدنظر رکھنا چاہیے شادی حسن دیکھ کر کی جاتی ہے یا خاندان دیکھ کر یا مال پیسہ دیکھ کر شادی کی جاتی ہے یا دینداری دیکھ کر شادی کی جاتی ہے اس کے بارے میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم دینداری دیکھ کر شادی کیا کرو رو کرو۔
نکاح کی فضیلت قرآن و حدیث سے=
قرآن و حدیث میں نکاح کی ترغیب دی گئی ہے ہمارے امام اعظم حضرت امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ اور امام مالک رحمۃ اللہ علیہ اور اکثر علماء کے نزدیک نکاح سنت موکدہ جو واجب کے قریب ہے لیکن قدرت اور طاقت شرط ہے اگر شہوت کے غلبہ سے زنا وغیرہ میں مبتلا ہونے کا اندیشہ ہو تو واجب ہے جو بھی بے نکاح انسان ہو خواہ مرد ہو یا عورت اور خواہ ابھی نکاح نہ ہوا ہو یا بیوی کی وفات پا جانے سے یا طلاق سے بے نکاح ہو گیا ہو اور حقوق زوجیت ادا کرنے کے لائق ہو تو شریعت کا یہی حکم ہے کہ نکاح کرلیا جائے بعض لوگوں نے کہا کہ اس لیے نکاح سے دور بھاگتے ہیں کہ ان کا نکاح ہو جانے کے بعد بیوی بچوں کا بوجھ کیسے اٹھائے گا جیسے منصوبہ بندی والے کہتے ہیں کہ بچے زیادہ ہوگئے اور آبادی بڑھ گئی تو کھانے کو کہاں سے آئے گا ان کے لیے شریعت کا حکم یہ ہے کہ ایسے موہوم طرح کے لوگوں کی وجہ سے نکاح کو ترک نہ کریں کیونکہ روزی تمہاری اور تمہارے بچوں کی اللہ کے ہاتھ میں ہے۔
مگر ان تمام چیزوں کو تو وہی آدمی سچ جانے گا اور ان چیزوں پر یقین کرے گا جس کا سچا ایمان خدا کی ذات پر اور اس کی کتاب پر ہو کیونکہ کیا معلوم کہ خدا چاہے تو ان بیوی بچوں ہی کی قسمت سے تمہارے رزق میں کشادگی کر دے۔
تو نہ بے نکاح رہنا غنی کا موجب ہے اور نہ نکاح کرنا فقر اور غربت کا سبب ہے یہ اللہ تبارک و تعالی کی ذات اور اللہ تعالی کی رضا پر ہےالغرض روزی کی تنگی اور فراوانی نکاح بے نکاح پر موقوف نہیں کیونکہ شریعت کا صاف حکم ہے کہ اگر بغیر نکاح مخلص ہوں گے تو خدا تعالیٰ اگر چاہے گا ان کو اپنے فضل سے غنی کر دے گا۔
(محمد ثناءاللہ فاروقی)
ماشاءاللہ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ زبردست