حضرت احمد حضرویہ ایک بہت بڑے بزرگ تھے کسی نے آپ سے اپنے افلاس کا رونا رویا تو فرمایا کہ جتنے بھی پیشے ہو سکتے ہیں ان کا نام علیحدہ علیحدہ پرچیوں پر لکھ کر ایک لوٹے میں ڈال کر میرے پاس لے آؤ اور جب وہ تعمیل حکم کر چکا تو آپ نے لوٹے میں ہاتھ ڈال کر جب ایک پرچی نکالی تو اس پر چوری کا پیشہ درج تھا آپ نے اس کو حکم دیا کہ تمھیں یہی پیشہ اختیار کرنا چاہیے یہ سن کر پہلے تو وہ پریشان ہوا لیکن شیخ کے حکم کی وجہ سے چوروں کے گروہ میں شامل ہو گیا لیکن ان چوروں نے اس سے یہ وعدہ لے لیا کہ جس طرح ہم کہیں گے وہ تمھیں کرنا ہوگا چنانچہ ایک دن اس گروہ نے کسی قافلہ کو لوٹ کر ایک دولت مند کو قیدی بنا لیا اور جب اس نئے چور سے اس دولت مند کو قتل کرنے کیلئے کہا تو اس چور کو یہ خیال آیا کہ اس طرح تو یہ لوگ صدہا انسانوں کو قتل کر چکے ہوں گے لہذا بہتر صورت یہ ہے کہ ان کے سردار ہی کو ختم کر دیا جائے اور اس خیال کے ساتھ ہی اس نے سردار کا خاتمہ کر دیا یہ کیفیت دیکھ کر تمام چور ڈر کے مارے فرار ہو گئے اور جس دولت مند کو قید کیا گیا تھا نئے چور نے اس کو رہا کر دیا جس کے صلہ میں اس دولت مند نے اس کو اتنی دولت دے دی کہ یہ خود امیر کبیر بن گیا اور تمام عمر عبادت میں گزار دی
Thursday 10th October 2024 7:49 pm