ایسا واقعہ جو اتفاق سے ہوتا ہے یا پھر بدقسمتی سے ہوا واقعہ جو غیر متوقع طور پر یا غیر ارادی طور پر پیش آتا ہے ۔عام طور پر اس کے نتیجے میں جانی یا مالی نقصان ہوتا ہے ۔جب ایک گاڑی کسی دوسری گاڑی سے،پیدل چلنے والے،جانور،سڑک کے ملبے یا کسی دوسری بے جان رکاوٹ جیسا کھمبے،یا عمارت سے ٹکرا جاتی ہے تو اس کو سڑک پر حادثہ یا ٹریفک کا تصادم کہلاتا ہے۔
آجکل سڑک حادثات بہت عام ہوگئے ہیں کیونکہ لوگ موٹر گاڑیاں زیادہ خرید رہے ہیں جس کی وجہ سے حادثات میں روز بہ روز اضافہ ہوتا جا رہا ہے ۔ڈبلیو ایچ او کی رپورٹ کے مطابق 1.35 ملین سالانہ لوگ روڈ ایکسیڈنٹ میں مرتے ہیں۔دنیا میں ہر روز تقریبا 37 ہزار کے قریب لوگ کار ،بس،موٹر سائیکل اور ٹرک جیسی گاڑیوں کی زد میں آکر موت کا شکار ہوتے ہیں۔20 سے 50 ملین کے درمیان لوگ مہلک چوٹوں ا ور جسمانی معذوری کا شکار ہوتے ہیں ۔روڈ حادثات کی وجہ سے افراد،ان کے اہل خانہ اور پوری قوم کو بہت زیادہ معاشی نقصان پہنچتا ہے۔ٹریفک حادثات میں بیشتر ممالک کو ان کی مجموعی گھریلو پیداوار کی3 فیصد لاگت آتی ہے۔
ایک رپورٹ کے مطابق 90 فیصد ٹریفک اموات ترقی پذیر ممالک میں ہوتی ہیں۔افریقی علاقوں میں ٹریفک حادثات کی شرح سب سے زیادہ ہے ۔یہاں تک کہ ترقی یافتہ ممالک میں بھی کچھ لوگ حادثات میں ملوث ہوتے ہیں ۔بچے اور جوان جن کی عمر 5سے 29 سال تک کی ہے روڈ حادثات میں موت کا شکار ہوتے ہیں۔جوان لڑکوں کی ٹریفک حادثات میں اموات کی تعداد 73 فیصد زیادہ ہے بہ نسبت عورتوں کے۔
حادثات کی وجوہات
اکثر لوگ نشہ کرکے ڈرائیونگ کرتے ہیں اس صورت میں ٹریفک کے حادثات کا خطرہ بڑھ جاتا ہے ۔غیر محفوظ گاڑیاں سنگین قسم کے حادثات کا شکار ہوتی ہیں۔گاڑیوں کی حفاظت کے متعلق اقوام متحدہ کے متعدد ضوابط ہیں جو اگر گاڑیاں بنانے والے کارخانوں پر لگائے جائیں تو بہت سی جانیں بچائی جا سکتی ہیں۔غیر محفوظ سڑکوں کا انفراسٹرکچر یا سڑکوں کے ڈیزائن سے گاڑیوں کی حفاظت پر کافی اثر پڑ سکتا ہے۔مثال کے طور پر سڑک کو تمام قسم کی احتیاطی تدابیر کو مدنظر رکھتے ہوئے ڈیزائن کیا جانا چاہئے ۔ڈبلیو ایچ او کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں 36000 لوگ سالانہ روڑ حادثات کی وجہ سے لقمہ اجل بن جاتے ہیں۔اسی رپورٹ کے مطابق 2018 میں پاکستان روڈ حادثات کے نتیجے میں ہونے والی شرح اموات میں 95 نمبر پہ تھا ۔
حادثات سے کیسا بچا سکتا ہے
ایک رپورٹ کے مطابق موٹر سائیکل چلانے والے حضرات اگر ہیلمٹ کا استعمال لازمی کردیں تو 42 فیصد مہلک چوٹوں اور 69 فیصد سر میں آنے والی چوٹوں سے بچا جا سکتا ہے۔اسی طرح سیٹ بیلٹ لگانے سے 50 فیصد گاڑی چلانے والے لوگ اور 25 فیصد ساتھ بیٹھے لوگ موت کا شکار ہونے سے بچ سکتے ہیں۔حکومت کو چاہیے ہر قسم کی روڈ سیفٹی کو مدنظر رکھتے ہوئے ایسے اقدام اٹھائے جس سے بچوں ،جوانوں، بوڑھوں اور عورتوں کے لیے روڈ پار کرنا،روڈ کے ساتھ چلنا آسان ہو اور گاڑی چلانے والوں کی جانچ پڑتال ہر 6 ماہ یا سال بعد لازمی کی جائے تاکہ گاڑیوں کی سیٹی برقرار رہے ۔قانونی اداروں کو چاہئیے کہ قانون کو پامال کرنے والے ڈرائیورز کو بھاری جرمانہ عائد کیا جائے تاکہ وہ ان احتیاطی تدابیر اختیار کرتے ہوئے سڑک پر چلیں۔
Bht achy????
Great work