گزشتہ روز وزیراعظم پاکستان عمران خان نے نو ضم شدہ قبائلی ضلع جنوبی وزیرستان کا دورہ جہاں انہوں نے مختلف ترقیاتی منصوبوں کا افتتاح کرنے کے ساتھ ساتھ کامیاب جوان پروگرام کے تحت بے روزگار نوجوانوں کو قرضے کے چیک بھی دیے اور اس کے ساتھ ساتھ قبائلی عوام کا دیرینہ مطالبہ پورا کرتے ہوئے انٹرنیٹ تھری جی اور فور جی کی بحالی کا اعلان بھی کیا.
اس کے علاوہ وزیراعظم نے قبائلی عمائدین سے خطاب بھی کیا اور اپنے خطاب حسب عادت و روایت اپوزیشن جماعتوں کو خوب لتاڑا اور ان کے کیسز کے بارے میں بتایا اور سابق صدر پرویز مشرف کو بھی ہدف تنقید بنایا کہ وہ دباؤ برداشت نہ کر سکے اور کرپٹ ٹولے کے ہاتھوں بلیک میل ہو کر این آر او دے دیا جس کے نتیجے میں کرپٹ ٹولہ دوبارہ ملک پر مسلط ہوا اس کے علاوہ انہوں نے اپنی معاشی ٹیم کی اب تک کی غیر ثمر آور اعلیٰ کارکردگی کی تعریف کی اور ورثے میں ملنے والے معاشی مسائل کا ذکر کیا.
وزیر اعظم کا ایک پسماندہ اور جنگ سے تباہ حال علاقے کا دورہ کرنا اور وہاں کے لوگوں کے مسائل سننا اور انہیں حل کرنے کی یقین دہانی کروانا ایک خوش آئند امر ہے کیونکہ جتنی جلدی جنگ زدہ علاقوں کی تعمیر نو ہو گی وہاں ترقی کا سفر شروع ہو گا تعلیمی اداروں ہسپتال سڑکوں اور مارکیٹوں کا جال بچھے گا تو اتنی ہی جلدی ان لوگوں کے دکھوں اور محرومیوں کا مداوا ہو گا وہاں کے لوگوں نے جنگ میں اپنے پیاروں کی لاشیں اٹھائیں ہیں اپنے گھر بار کاروبار برباد کروا کر ہجرت جیسے عذاب جھیلے ہیں اب ضروری ہے کہ وزیرستان اور دیگر قبائلی اضلاع کی بحالی اور تعمیر نو کا کام جلد از جلد کیا جائے اور وزیراعظم سمیت دیگر وزراء اور اعلیٰ حکام کو چاہیے کہ تواتر کے ساتھ ان علاقوں کے دورے کریں اور مسائل کو حل کروائیں تاکہ جتنی جلدی ہو سکے یہ عالقے اور یہاں کے لوگ نارمل زندگی کی طرف لوٹیں اور خوشحال زندگی گزاریں.
ایسی اطلاعات بھی ملی ہیں کہ وزیر اعظم کے دورے کے موقع پر کچھ تاجر تنظیموں نے احتجاج بھی کیا ہے اور اپنے ساتھ ہونے والی زیادتی کا بتایا اور یہ بھی الزام لگایا کہ نقصانات کا سروے کرنے والی تنظیم نے دھوکہ دہی سے کام لیتے ہوئے کئی حقدار لوگوں کے نام سروے میں شامل ہی نہیں کیے. اور نہ ہی نقصان کے ازالے کے بطور کوئی امدادی رقم انہیں ملی اور نہ ہی وزیراعظم کے دورے پہ انہیں وزیر اعظم سے ملنے دیا گیا ہے وزیر اعظم کو چاہیے کہ اس معاملے کا نوٹس لیتے ہوئے اس کی تحقیقات کروائی جائے تاکہ اگر اس طرح کی کرپشن کر کے حقدار لوگوں کو محروم رکھا گیا ہے تو ذمہ داروں کا تعین کر کے انہیں سخت سے سخت سزا دی جائے اور احتجاج کرنے والے لوگوں کے جائز مطالبات مانے جائیں
بلا شبہ ہم نے قبائلی علاقوں میں دہشت گردوں کی کمر توڑ کر کافی حد تک امن کو بحال کر دیا ہے مگر جتنی جلدی وہاں تعمیر وترقی ہو گی اتنی جلدی ہی وہاں زندگی بہاریں واپس آئیں گی جس دن ان پسماندہ علاقوں کے لوگوں کو بھی تعلیم ترقی کے مواقع باقی علاقوں کے برابر ملنے لگ گئے جس دن ان علاقوں کے لوگوں کا معیار زندگی بھی پاکستان کے بڑے شہروں کے لوگوں کے برابر ہو جائے گا تو دہشتگردی اور دہشتگردوں اور سرحد پار بیٹھے ان کے سرپرستوں کو اصل شکست اس دن ہو گی اور یہی خوشحالی اور بلند معیار زندگی ہی وہاں کے امن کی ضامن ہو گی وگرنہ دشمن دوبارہ وار کرے گا اور اس دفعہ شائد پہلے سے شدید وار ہو گا ابھی تو پہلی چوٹ کے اثرات باقی ہیں.
بہت بہترین تحریر ہے۔
Allah kary k in ka dorhaa musbat sabet ho