پہلی برآمدی ٹرین ترکی سے چین روانہ
ترکی کے وزارت خارجہ کے مطابق ترکی سے چین برآمدی سامان لے جانے والی ٹرین استنبول سے جمعہ کو روانہ ہوگی۔ ان کے مطابق یہ ٹرین باکو تبیلیسی کارس ریلوے سے ہوتے ہوئے ٹرانس کیسپیئن ایسٹ مڈل کوریڈور کی اطاعت کرے گی۔ یہ راستہ 8693 کلو میٹر لمبا ہے۔
ترکی کے مطابق یہ ٹرین 12 دنوں میں چین پہنچ جائے گی اور وہاں پر سامان پہنچاۓ گی۔
یہ ٹرین کافی لمبا سفر طے کرے گی۔ یہ ٹرین دو براعظم سے ہوتی ہوئی گزرے گی جس میں یورپ اور ایشیا شامل ہیں۔ اس سفر میں دو سمندر اور پانچ ممالک بھی شامل ہیں۔ یہ ٹرین 42 کنٹینرز پر مشتمل ہے۔ جو کہ ترکی سے چین کو سفید مال کی فراہمی کرے گی۔
اس سے پہلے چین سے ترکی ٹرین گئی تھی۔ اس ٹرین نے ٹرانس کیسپین ایسٹ مڈل کوریڈور اور مارمرے ریلوے لائن پر گزشتہ نومبرسفر طے کیا تھا۔
یہ بہترین روڈ ہے جس کے ذریعے سے چین باقی یورپی ممالک میں بھی باآسانی سامان پہنچا سکتا ہے۔ اس کے علاوہ ترکی بھی اپنا برآمدی سامان ایشیا کے ممالک تک پہنچا سکے گا جو کہ ترکی سے دور ہیں جیسا کہ جاپان ملائیشیا انڈونیشیا وغیرہ وغیرہ۔
ترکی اپنے خطے میں اپنا مقام مستحکم کرنے کی پوری کوشش کر رہا ہے۔ اس کے علاوہ مشرق اور مغرب کے درمیان رابطے کو بھی فروغ دینے کی راہ پر گامزن ہے۔
چین اور ترکی کے مابین تعلقات
چین اور ترکی کے درمیان سرکاری تعلقات 1934 میں قائم ہوۓ۔ جبکہ ترکی نے 5 اگست 1971 کو چین کو مکمل طور پر تسلیم کیا تھا۔
چین کا سفارت خانہ انقراہ میں موجود ہے جبکہ کونسل خانہ کے جرنیل استنبول اور ازمیر میں ہیں۔ دوسری جانب ترکی کا سفارتخانہ بیجنگ میں ہے جبکہ کونسل خانے کے جرنیل ہانگ کانگ،گوانگزو، اور شنگھائی میں ہیں۔
چین شنگھائی کارپوریشن آرگنائزیشن کا ممبر اوربانی ہے۔ جبکہ ترکی مذاکرات کا شریک ہے۔ چین اور ترکی کے درمیان تنازعات کے باوجود دونوں ممالک نے آپس میں تعلقات برقرار رکھے ہوئے ہیں۔اس کے علاوہ اب دونوں ممالک کے درمیان معاشی تعاون میں بھی مزید اضافہ ہو رہا ہے۔
چین اور ترکی کے معاشی تعلقات
گزشتہ کچھ برسوں سے دونوں ممالک کے درمیان معاشی تعلقات کافی حد تک بہتر ہو رہے ہیں۔ 2000 میں چین اور ترکی کے درمیان دو طرفہ تجارت کا حجم ایک بلین ڈالر سے بڑھ گیا تھا۔ 2009 میں ترکی اور چین کے درمیان دو طرفہ تجارت کا حجم 10.079 تقریبا بلین ڈالر تھا۔
سال 2017 تک یہ تعداد بڑھتی بڑھتی 27 بلین ڈالر تک پہنچ گئی۔ مزید یہ کہ چین ترکی کا سب سے بڑا درآمدی شراکت دار ہے۔ اس کے علاوہ ترکی بیلٹ اینڈ روڈ پروگرام کا ممبر بھی ہے۔
جون 2019 میں چین بینک نے ترکی کی معیشت کی مدد کرنے کے لیے ایک بلین ڈالر کا فنڈ منتقل کیا۔ ستمبر 2019 میں چین ترقیاتی بینک نے ترکی کو 200 ملین کا قرض دیا۔
اس کے علاوہ چین اور ترکی کے درمیان ثقافتی اور فوجی تعلقات بھی پائے جاتے ہیں۔ جولائی 2019 میں طیب اردگان نے چین کا دورہ کیا جس پر چین کے صدر نے یہ اعلان کیا کہ چین اور ترکی کے شہریوں کے لیے چینی ویزا حاصل کرنے میں مزید آسانی پیدا کی جائے گی۔