Skip to content

ندیم افضل چن کا استعفی۔ ۔

ندیم افضل چن شروع میں پاکستان پیپلز پارٹی میں تھے اور بہت ارصے تک پی پی پی میں رہے یہ عام سیاست دانوں کی طرح کے نہیں ہیں کے جو جس طرف کی ہوا دیکھیں اسی طرف ہو لیں ندیم افضل چن ایک منجے ہوے سیاست دان ہیں اور ایک عزت دار انسان ہیں اور جب انہوں نے پی پی پی چھوڑی تو تو اس کی بہت سی وجوہات تھیں جن میں پی پی پی کا پنجاب میں اثر رسوخ کم ہو جانا یا کہیں ختم ہو جانا بڑی وجہ تھی جسکی وجہ سے انکی
گرفت بھی پنجاب میں ختم ہو رہی تھی کیوں کے پی پی پی اور آصف زرداری کی ساری توجہ سندھ پر تھی پنجاب کو منہ نہیں لگاتے تھے وہ اور پنجاب میں ن لیگ اپنے پنجے برسوں سے گھاڑے ہوے ہے جسکی وجہ سے انکا ووٹ بینک ختم ہو رہا تھا اور اسی وجہ دے وہ دل برداشتہ ہو کر پی ٹی آئ میں چلے گئے۔

ندیم افضل چن صاحب جو وزیر اعظم پاکستان کے معاون خصوصی ہیں یا پھر ترجمان کہہ لیں انہوں نے استعفی دے دیا 15 جنوری 2019 کو وزیر اعظم نے انھیں معاون خصوصی مقرر کیا اور وزیر اعظم سیکریٹریٹ میں ہی انھیں آفس دیا گیا اس وقت اس فیصلے کو بہت سرہا گیا کہ انکو وزیر اعظم کا ترجمان مقرر کیا گیا بدقسمتی سے جس انداز میں وزیر اعظم انھیں دیکھنا چاھتے تھے کے انکا دفاع کرنا اپنی بات پے ڈٹ جانا تھا لیکن اگر جائے تو ٹی وی شوز میں اس طرح وزیر اعظم کے ویژن کا دفاع نہیں کر سکے اس وجہ سے میڈیا کے ہلکوں میں انھیں معاون خصوصی کے طور پر دیکھا جاتا تھا لیکن انھیں ترجمان کے طور پر لگایا گیا تھا۔

گزشتہ اجلاس میں وزیر اعظم صاحب نے کچھ واضح اور کچھ ڈھکے چھپے الفاظ میں اپنے ترجمانوں اور باقی حکومتی عناصر جو حکومتی پالیسی پر عمل پیرا نہیں تھے اس بات کا آغاز سانحہ مچھ کے بعد سے ہوتا ہے جب وزیر اعظم عمران خان صاحب مچھ نہیں جا سکے کچھ وجوہات کی بنا پر جسکا ذکر انہوں اپنے ترجمانوں سے بھی نہیں کیا اس پر ندیم افضل چن صاحب نے ایک ٹویٹ کیا جسکے بدلے میں شہباز گل جو وزیر اعظم کے ایک اور ترجمان ہیں انہوں نے ٹویٹ کیا ندیم افضل چن صاحب نے بدلے میں پھر ایک ٹویٹ کیا ان تویٹس میں کچھ نوک جھونک ہوئی انکی آپس میں۔

وفاقی قابینہ کا منگل کے روز اجلاس ہوا جس کے ختم ہونے پر امومن وزراء واپس اپنے کاموں پر چلے جاتے ہیں لیکن اس دن اس کے بعد ایک اور اہم اجلاس ہوا اس اجلاس میں باقی وزراء کے ساتھ ندیم افضل چن بھی موجود تھے وزیر اعظم نے انکا نام لئے بغیر کہا کہ جو شخص حکومتی پالیسیوں سے متفق نہیں یا نہیں مان سکتا وہ خود حکومت سے الگ ہو جائے یا میں خود کر دوں گا ندیم افضل چن اس سے پہلے بھی قابینہ اجلاس اور عوامی سطح پر جن حکومتی پالیسیوں سے انکو اختلاف تھا وہ کرتے رہے ہیں کچھ وزراء اس معاملے میں کہہ رہے ہیں کہہ وہ وزیر اعظم سے درخواست کریں گے کے وہ ندیم افضل چن کا استعفی منظور نہ کریں جب کہ ندیم افضل چن کا یہ کہنا ہے کے میں استعفی دے چکا ہوں لیکن میں پی ٹی آئ میں تھا اور رہوں گا یاد رہے ندیم افضل چن صاحب ایک بار پہلے بھی استعفی دے چکے ہیں جو منظور نہیں کیا گیا اللّه ہم سب کہ حامی ناصر ہو۔
تحریر: : ملک جوہر

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *