صوبائیت پرستی

In عوام کی آواز
January 14, 2021

بانی پاکستان نے تین چیزوں اتحاد، ایمان اور تنظیم پر زور دیا اور ان کی تلقین کی۔ مگر قیام پاکستان کے بعد سے اس ملک میں اتحاد کہیں نظر نہیں آیا۔ اس کی بڑی وجہ لوگوں میں احساس کمتری کا ہونا۔ مگر آج ملک میں صوبائیت پرستی بہت عام ہے۔ تاریخ سے پتا چلتا ہے کہ لوگوں میں احساس محرومی نے صوبائیت کو ہوا دی۔ اگر حکمران تمام صوبوں و یکساں حقوق دیتے تو صوبائیت پرستی کا رجحان نا ہوتا۔ ایک صوبہ کو زیادہ فنڈ دیے جاتے ہیں تو دوسروں کو اس کی نسبت کم۔ پاکستان کی تاریخ میں سب سے زیادہ ترقی پنجاب میں ہوئی ہے اور اس کی وجہ یہ ہے کہ پنجاب کو آج تک سب سے زیادہ فنڈ موصول ہوئے۔ دوسری وجہ یہ ہے کہ حکومت میں موجود حکمرانوں میں سے زیادہ کا تعلق پنجاب سے ہوتا ہے۔ ایک اور وجہ یہ ہے کہ اس کی آبادی باقی صوبوں کی نسبت زیادہ ہے۔ جب کہ سب سے کم ترقی والا صوبہ بلوچستان ہے۔

اس صوبہ کی اعوام کو یہ احساس کمتری قیام پاکستان کے وقت سے ہے کیونکہ یہاں کی ترقی کے لیے کسی نے زیادہ کوششیں نہیں کی۔ بلوچستان میں قدرت کے وافر مقدار میں زخائر موجود ہیں اور یہ رقبہ کے لحاظ سے بھی پاکستان کا سب سے بڑا صوبہ ہے۔ مگر یہاں ترقی نا ہونے کے برابر ہے۔ حالات یہ ہیں کہ سکولز بہت کم ہیں اور جمعات کی تعداد بھی بہت کم ہے۔ باقی صوبوں کی نسبت یہاں کی اعوام کے لیے میرٹ اور نوکری کی سیٹس نا ہونے کے برابر ہیں۔ ماضی میں جتنے حکمران بلوچستان سے حکومت میں آئے ان میں چند ایک نے بلوچستان کی ترقی کے لیے کچھ کام کیا مگر یہ نا ہونے کے برابر ہے۔ ان وجوہات کی بنا پر صوبہ پرستی کا رجحان عام ہوا ہے۔

پنجاب میں سب سے زیادہ ترقی لاہور میں ہوئی جب کہ جنوبی پنجاب کے لوگ اس کو ترسے۔ اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ ان میں بھی احساس کمتری پیدا ہوگئی۔ انھوں نے آہستہ سے الگ صوبہ کا مطالبہ کر دیا جس کو صوبہ جنوبی پنجاب یا سرائیکستان کا نام دیا گیا کیونکہ یہاں سرائیکی آبادی اکثریت میں ہے۔ اس میں بہاولپور، راجن پور، ڈی جی خان اور دیگر اضلاع شامل ہیں جن میں کوئی خاص ترقی نہیں ہوئی۔ الگ صوبہ کے حصول کے لیے تحریک چلی اور اب حکومت نے اس مطالبہ کو مان تو لیا ہے مگر تاہم صوبہ کا قیام عمل میں نہیں آیا۔ مزید برآں اب ان علاقہ جات میں ترقی بھی ہونے لگی ہے جو کہ خوش عین بات ہے۔

اصل میں جب ہر کسی کو برابر کا حصہ ملتا ہے تو کوئی الگ ہونے کا مطالبہ کر ہی نہیں سکتا۔ حکومت کو چاہیے کہ صوبوں کے ساتھ یکساں سلوک کرے تاکہ ہم آپس میں اتحاد کے بندھن میں بندھے رہیں۔ کیونکہ اتحاد سب سے بڑی طاقت ہے اور ملکی ترقی اور سلامتی کے لیے بھی یہ بات سب سے اہم ہے۔ اگر صوبوں کے مابین اتفاق نہیں ہوگا تو دشمن ملک کو نقصان پہنچائے گا۔ ملکی سلامتی کو خطرہ لاحق ہوسکتا ہے جبکہ آپس میں اتحاد سے کوئی چیز ہمیں نہیں توڑ سکتی۔

/ Published posts: 35

I’m a student, researcher & a writer. I started writing articles 2 years ago. I’m 19 years old and always try to work for the betterment of country.

Facebook