“کو نسا تختہ کس کے نام کا لگا “
حضرت نوح علیہ اسلام اللہ تعالی کے بلند مرتبہ پیغمبر تھے آپ کا اصل نام شکر تھا۔بعد میں انکا نام نوح پڑا۔اس واسطے کہ وہ اپنی قوم پر بہت نو حہ کیا کرتے تھے ۔حضرت نوح علیہ اسلام اپنی قوم کے پاس ساڑھے نو سو برس رہے اور اس مدت میں چالیس مرد اور عورتوں کے علاوہ کوئی ایمان نہ لایا۔
ایک دن حضرت نوح علیہ اسلام نے اپنی قوم کو خدا کی طرف دعوت دی تو کا فروں نے آکر حضرت نوح علیہ اسلام کو اتنا مارا کہ تمام کپڑے لہو لہان ہو گئے۔پھر تنگ آ کر انھوں نے اللہ کو پکارا ک میں کافروں میں گھر گیا ہوں اور تو میرا ان سے بدلہ لے۔پھر حضرت جبرائیل علیہ اسلام بہشت سے ایک درخت کی شاخ لائے حضرت نوح علیہ اسلام نے اس شاخ کو زمین پر لگایا ۔جب چالیس برس گزر گئےتو وہ درخت اس قدر بڑا ہوا کہ چھ سو گز لمبا اور چار سو گز مو ٹا چوڑا ہو گیا جب حضرت نوح علیہ اسلام کی قوم نے انکو بہت زیادہ تنگ کرنا شروع کر دیاتو حضرت نوح علیہ اسلام نے لوگوں سے نا امید ہو کر درگا ہ الہی میں ھریہ زاری کی اور کہا۔
اے میرے رب اب زمین پر منکروں کا ایک بھی گھر بسنے والا نہ چھو ڑ کہ کا فروں کی نسل باقی نہ رہےتب حضرت جبرا ئیل علیہ اسلام تشریف لائے اور حضرت نوح علیہ اسلام سے کہا۔ جس درخت کی شاخ میں بہشت سے لایا تھا اس درخت سے کشتی بنا تو حضرت نوح علیہ اسلام نے کہا کس طرح بنائو مجھے تو بنانی نہیں آتی تب حضرت جبرائیل علیہ اسلام نے کہا کہ اس درخت کو کاٹ اور اسکے تختے بنا میں تجھے کشتی بنانا سکھا ئو گا۔پھر حضرت جبرائیل علیہ اسلام سے سیکھ کر حضرت نوح علیہ اسلام نے اس درخت کے تختے بنائے.اور سب سے پہلے تختے پر حضرت آدم علیہ اسلام کا نام لکھا دوسرے تختے پر حضرت شیث علیہ اسلام اور تیسرے پر حضرت ادریس علیہ اسلام کا نام لکھا اس طرح ایک لاکھ چوبیس ہزار پیغمبروں کے نام کے تختے بنائے۔
یہ کشتی ہزار گز لمبی اور چار سو گز چوڑی تھی جب کشتی تیار ہوئی تو اس میں چار تختے کم تھےحضرت نوح علیہ اسلام نے حضرت جبرائیل علیہ اسلام کو بتایا تو حضرت جبرائیل نے کہا حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ تعالی کے آ خری نبی ہیں۔باقی چار تختے ان کے چار یاروں حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ ، حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کے نام کے لگائو ۔حضرت جبرائیل علیہ اسلام نے حضرت نوح علیہ اسلام سے کہا دریائے نیل کے اندر ایک درخت لگا ہے کسی کو بھہج کر وہ منگوا ئو اور اس سے چار تختے بنائو۔
تب حضرت نوح علیہ اسلام نے اپنے بیٹو ں کو وہ درخت لانے کو کہا مگر وہ نہ مانے تو حضرت نوح علیہ اسلام نے عوج بن عنق کو دریائے نیل سے درخت لانے کو کہا جب وہ درخت لے آیا تو حضرت نوح علیہ اسلام نے اس درخت کے چار تختے بنائےاور حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے چاروں یاروں کے نام لکھ کر کشتی میں لگا دیئے ۔اس طرح یہ کشتی ایک لاکھ چو بیس ہزار پیغمبروں اور حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے چار یاروں کے نام کے تختو ں سے تیار ہو گئی ۔