تحریر: محمد وسیم خان
تحریر کا عنوان دینے کا مقصد یہ ہے کہ سید سجاد علیہ السلام کی مصائب کی اگر ایک چھوٹی سی مثال دیکھنی ہو تو انسان اپنی زندگی میں بھی دیکھ سکتا ہے……
میرے ذہن میں یہ بات تب آئی جب میں اپنے گھر کی مستورات کے ساتھ بازار گیا… راستے میں لوگوں کی وحشی نظروں کو اٹھتے دیکھ کر میری غیرت گوارا نہیں کر پارہی تھی. میرا خون کھول رہا تھا اور دل میں یہ خیال تھا کہ ہر دیکھنے والے کی آنکھیں نوچ لوں… بے بسی کا عالم تھا کہ انکی طرف فقط غصے بھری نگاہ سے ہی دیکھ سکا.. گھر آکر ہوس کے ستائے ان افراد کے بارے میں سوچتا رہا کہ اچانک دل افسردہ نے سید سجاد علیہ السلام کی یاد دلا دی…..
آہ وہ غیرت کے پیکر جنکی غیرت کا اپنی غیرت سے تقابل کا بھی ہم نہیں سوچ سکتے.. کیسے کوفہ و شام کے بازاروں میں ان گرے ہوئے لوگوں کی اٹھتی ہوئی نظروں کو برداشت کیا ہوگا…..
کیسے سہا ہوگا اس مصیبت کو.
یقیناً حق تھا امام سجاد علیہ السلام کو کہ جوانی میں موئے مبارک سفید ہو.. جوانی میں ضعیف ہوجائیں….
جو بیتی خود پہ تو احساس تیرا ہوگیا مولا!!
مصیبت تجھ پہ جو آئی کرے وہ روز کو شب کوہ کو ذرہ.
محمد وسیم خان