قارئین کرام کچھ موضوعات ایسے ہوتے ہیں کہہ اگر ان پر تفصیلی گفتگو نے کی جائے تو اس موضوع کے تمام نکات کا احاطہ کرنا ممکن نہیں ہوتا جسکی وجہ سے اُس موضوع میں بُہت ساری تشنگی رہ جاتی ہے
اور ہمارا المیہ ہے کہہ ہم لوگ ہر چیز کا حل فوری چاہتے ہیں ،ہمارے پاس اتنا وقت نہیں ہوتا کہہ ہم کسی چیز پر پہلے غور و فکر کر لیں،جس کا نتیجہ بعد میں صرف ناکامی ہی نکلتا ہے
کسی نوجوان کو جب جنسی مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے تو اس پر بات کرنا خود بُہت بڑا مسئلہ ہے ،کیوں کہ ہمارے معاشرے میں ان جنسی مسائل کے متلعق بُہت سارے قصے کہانیاں مشہور ہیں ،جنسی بیماری کو ایک عام بیماری سے ہٹ کر سمجھا جاتا ہے حالانکہ بیماری تو صرف بیماری ہوتی ہے اور کوئی بھی انسان کسی بھی بیماری میں مبتلا ہو سکتا ہے
آپ تھوڑا سا غور کریں تو آپ جان جائیں گے کہہ کیسے ان جنسی مسائل کے متلعق رویے بن چکے ہیں
ہمارا کوئی دوست ،کوئی جاننے والا دس مرتبہ بھی ڈاکٹر کے کلینک پر آتا جاتا دکھائی دے ہمارے ذہن میں یہی بات آئے گی اس کو بخار ہوگا سر درد ہوگا ،لیکن اس کے برعکس کوئی نوجوان طبیب کے مطب میں آتا جاتا دکھائی دے جائے تو معاملہ مشکوک ہو جاتا ہے ،کیوں کہ یہ رویہ پروان چڑھ چکا ہے کہ ڈاکٹر صرف سردرد ،بخار،وغیرہ کی ہی دوائیں دیتے ہیں اور حکیم حضرات صرف مردانہ کمزروی احتلام اور سرعت انزال کا علاج کرتے ہیں
اب ایسی صورت حال میں میں پھنسے نوجوان کو کئی نفسیاتی مسائل گھیر لیتے ہیں ،وہ اپنے کسی بڑھے سے بات کرنے سے بھی گھبراتا ہے ،اور اپنے دوست احباب کو بھی نہیں بتانا چاہتا ،جس کے بعد وہ خود سے اُن مسائل کے حل کے لیے تحقیق شروع کر دیتا ہے ،اس کے لیے مختلف ذرائع استمعال کرتا ہے ،جس میں کوئی نسخوں کی کتاب ،شوشل میڈیا،یا پھر دیواروں پر سجے حکیموں کے شادی کورس
مردانہ کمزوری،احتلام،سرعت انزال کے اشتہارات
وہ اپنی جنسی بیماری کے حل کے لیے ہر قیمت ادا کرتا ہے چاہے وہ وقت ہو ،پیسہ ہو یا پھر اپنی صحت
اتنی لمبی تمہید میں نے اس لیے باندھی کہہ بات سمجھ میں آ جائے ،کسی بھی ایسے نوجوان کو جو ان جنسی مسائل کا شکار ہے یہ سمجھ آ جائے کہہ وہ جسے بیماری سمجھ رہا ہے وہ بیماری ہے بھی یا نہیں
کیا وہ خود سے کوئی نُسخہ بنا کر خود کو کسی نئی مصیبت میں تو نہیں ڈال رہا ،اگر اُس کو علاج کی ضرورت ہے تو علاج کا اصول کیا ہے ،اور اُسے کس طرح کے معالج کی ضرورت ہے ،وہ خود سے اپنی بیماری کو کیسے کنٹرول کر سکتا ہے ،وہ کیا طبی اصول ہیں جن پر عمل کر کے وہ خود کو ان بیماریوں سے محفوظ رکھ سکتا ہے ،وہ حفظانِ صحت کے ایسے کون سے اصول ہیں جس کی بنا پر اپنی جنسی صحت کو دیر تک قائم رکھ سکتا ہے
انشاء االلہ اگلی اقساط میں تمام جنسی مسائل ،بیماری ،علامات،اور اُن کے علاج کے متلعق فرداً فرداً
بات ہوگی ،
جنگ خیبر کے موقع پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت علی کرم اللہ وجہ کو جب قلعہ خیبر کی طرف بیجھا تو انہوں نے عرض کی اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں وہاں جا کر سب سے پہلا کام کیا کروں
آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا سب سے پہلے اُن کو کلمہء حق کے دعوت دینا یاد رکھو اگر ایک بھی انسان تمہاری وجہ سے راہ راست پر آ گیا تو تمہارا یہ عمل سو سُرخ اؤنٹوں کا صدقہ کرنے سے بہتر ہے
اللہ رب العزت سے دعا ہے وہ ہماری زات سے کسی فائدہ دے آمین ۔۔جاری ہے