سیرت ائمہ اربعہؒ
1۔امام ابو حنیفہ ؒ۔2امام مالکؒ۔3امام شافعی ؒ۔4امام احمد بن حنبل ؒ
1۔امام ابو حنیفہ ؒ:- نام نعمان بن ثابت ؒ۔کنیت ابو حنیفہ ؒ،
تاریخ پیدائش۔80ھ ،تاریخ وفات ۔150 مذہب حنفی کا بانی ہیں۔عبداللہ ابن مسعود (رض)کے کوفہ میں قائم کردہ مدرسہ کے علمی وارث ہوئے ۔ابن مسعود (رض)کو سب سے پہلے علی (رض) کے دور خلافت میں کوفہ کا قاضی مقرر کیا تھا۔امام ابو حنیفہ ؒ کے والد کی ملاقات علی(رض) سے ہوئی ہے۔اور امام صاحب فارسی النسل تھے۔لیکن فارسی النسل ہونا علم کی راہ میں رکاوٹ نہیں ہے بعض لوگ یہ بات طعنے کے طور پر کرتے ہیں اور باقاعدہ اپنی کتابوں میں بھی یہ بات نقل کی ہے،لیکن امام صاحب کی فقاہت اور علم کواپنے تو اپنے غیروں نے بھی اس کی تصدیق کی ہے،اور تسلیم بھی کی ہے۔
تابعی :امام ابو حنیفہ ؒ نے صحابہ کا زمانہ پایا ۔اس بات کا اعتراف معروف ائمہ فن نے بھی کیا ہے۔مثلاً ابن حجر مکی ، ابن حجر عسقلانی ، ابن جوزی، خطیب بغدادی ،اور ابن خلکان بقول ابن حجر مکی ؒ انس ابن مالک سے ملاقات ہوئی ۔ بوقت پیدائش 9 صحابہ کرام تقریباً کوفہ میں تھے کاروبار: کپڑے کی تجارت کرتے تھے۔تعلیم: سیرت کی کتابوں سے پتہ چلتا ہیں کہ امام ابوحنیفہ ؒ نے تعلیم کا آغاز علم الکلام سے کیا ہے ۔لیکن امام صاحب کو شہرت فقہ، اصول فقہ میں ہوئی اور یہ شہرت اور کسی کے حصے میں نہ آسکی اور یہ بات پوری دنیا نے تسلیم کی ہے، امام ابو حنیفہ ؒ اہل الراے کے نام سے مشہور ہوئے۔لیکن علم الکلام میں بھی امام صاحب کی مشہور کتاب الفقہ الاکبر ہے۔اساتذہ:۔ امام ابو حنیفہ ؒ نے زیادہ شاگردی اور استفادہ حماد بن ا بی سلیمان ، ابراہیم نخعی ،علقمہ ، شر یح الکندی ، ابن مسعود ؒسے کی ہیں۔اھل الراے کے نام سے شہرت کی وجہ یہ ہے کہ امام صاحب قیاس اور استحسان سے زیادہ کام لیتے تھے۔ امام صاحب کی احادیث کی محتاطی کی وجہ سے انکے اپنے شاگردوں نے امام صاحب سے 15 مسانید روایت کی ہیں۔ ان سب کو ابوالموید محمد بن محمود خوارزی نے جامع المسانید کے نام سے جمع کیا ہے۔
چار مشہور تلامذہ:۔ امام محمد ؒ،امام ابو یوسف ؒ، امام حسنؒ، امام زفرؒ-کتب ظاہرالرویات: الجامع الکبیر ، الجامع الصغیر ،،السیر الصغیر ،السیر الکبر ،زیادات ،مبسوط ،لیکن یہ کتابیں حاکم الشہید نے الکافی میں جمع کی ہیں، اور پھر امام سرخسی نے الکافی کی شرح المبسوط تیس جلدوں میں لکھی۔
غیر معمولی عزیمت کا راستہ:بنو امیہ اور بنو عباس کے دور میں قضا سے انکار کی وجہ سے آزمائش کا سامنا کرنا پڑا۔امام صاحب کو بہت سزائیں برداشت کرنا پڑیں،جسطرح منصور نے قسم کھالی تھی کہ قضا قبول کریں گے، امام ابو حنیفہ ؒنے قسم اٹھالی کہ نہیں قبول کروںگا ۔اور کہا :ھو اقدر فی علی کفارۃ الیمین اور کہا : اتق اللہ ولا تشرک فی امانتک الا فی یخاف الیہ اور کہا: انی لااصلح لذاک فقال لہ منصور :کذبت انت تصلح، فقال ابو حبیفہ ؒ :فقد حکمت علی نسک فکیف علی لک ان تولیٰ قاضیا علی امانتک وھو کذاب
نوٹ:۔امام صاحب کے اصول اجتھاد دوسرے مضمون میں انشاءاللہ لکھو ں گا۔