اللہ سے جنگ (سود)
سو د ایک لعنت ہے۔سو د اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے جنگ ہے۔ جیسا کہ ارشا د با ری تعا لیٰ ہے ”اے ایما ن وا لو! اللہ سے ڈر تے رہو اوراگر واقعی تم مئو من ہو تو جو سو د با قی رہ گیا ہے اُسے چھو ڑ دو اور اگر تم نے ایسا نہ کیا تو اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی طر ف سے تمہارے خلا ف اعلا نِ جنگ ہے، اور اگر (سو د سے) تو بہ کر لو توتم اپنے اصل سر مایہ کے حقد ار ہو۔ نہ تم ظلم کرو اور نہ تم پر ظلم کیا جا ئے، اور اگر مقر وض تنگ دست ہے تو اٗسے اس کی آ سو دہ حا لی تک مہلت د ینا چا ہیے۔اور اگرچھو ڑ ہی دو تویہ تمہا رے لیے بہت بہتر ہے“
صد قا ت وخیر ا ت سے جہا ں آ پس میں ہمد ردی، مروّت،اُخو ت،فیا ضی پیدا ہو تی ہے و ہا ں معا شر ے میں طبقا تی تقسیم بھی ختم ہو تی ہے۔ اس کے بر عکس سود سے سخت دلی،خو د غر ضی، منا فر ت،بے مر و تی اور بخل جیسے بد اخلا ق رویے معا شر ے میں پر ورش پا تے ہیں۔اورمعا شر ے میں طبقا تی تقسیم بڑ ھتی جاتی ہے جو با لآخر کسی نہ کسی عظیم فتنے کا با عث بنتی ہے۔سو دی قر ضے دو طر ح کے ہو تے ہیں:
نمبر1)ذا تی قر ضے یا مہا جتی قر ضے
یعنی وہ قر ضے جو کو ئی شخص اپنی ذا تی ضر ورت کے لیے کسی مہا جن یا بنک سے لیتا ہے۔
نمبر(2 )تجا رتی قر ضے
یعنی وہ قر ضے جو تا جر یا صنعت کا ر اپنے کا رو باری مقا صد کے لیے بنکو ں سے سو د پر لیتے ہیں۔
اب جو مسلما ن سو د کے جو ا ز کی نما ئندگی کر تے ہیں، وہ یہ کہتے ہیں کہ جس سو د کو قر آن نے حر ا م قر ا ر دیا ہے وہ ذاتی قر ضے ہیں جن کی شر ح سود بڑ ی ظا لما نہ ہو تی ہے اور جو تجا ر تی سو د ہے وہ حر ام نہیں۔جبکہ ارشا د با ری تعالٰی ہے ”اللہ نے تجا ر ت کو حلال کیا ہے اور سو د کو حر ا م“۔
سو د سے متعلق جند احا دیث
نمبر۱)حضڑ ت جا برؓ فر ما تے ہیں کہ رسو ل اللہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے سود لینے و الے، دینے و الے، تحر یر کر نے وا لے اور گو ا ہوں، سب پر لعنت کی اورفر ما یا وہ سب (گنا ہ میں) برا بر کے شر یک ہیں۔(بحو الہ مسلم کتا ب البیوع)
نمبر ۲) آ پ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا”(سو د کے گنا ہ کے)اگر سترحصے کئے جا ئیں تو اس کا کمز ور حصہ بھی اپنی ما ں سے زنا کے بر ا بر ہے“(ابن ما جہ بحو الہ مشکوٰۃ)
نمبر ۳)آ پ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا ”سو د کا ایک درہم جو آ دمی کھا تا ہے اور وہ اس کے سو دی ہو نے کو جانتا ہے تو وہ گنا ہ میں چھتیس مر تبہ زنا کر نے سے زیا دہ سخت ہے“ (مسند احمد،دارمی، بحوالہ مشکوٰۃ)
سو چنے والی با ت یہ ہے کہ شر عی نقطہ نظر سے کئی گنا ہ ایسے ہیں جو سو د سے بھی بہت بڑ ے ہیں، مثلاشر ک، قتل نا حق اور زنا وغیرہ لیکن اللہ اور اس کے رسو ل رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے جنگ کی وعیداللہ تعا لٰی نے صر ف سو د کے متعلق سنا ئی ہے اور خو د رسو ل اللہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی ایسے سخت الفا ظ استعما ل فر مائے ہیں جو کسی اور گنا ہ کے متعلق استعما ل نہیں فرما ئے۔تو بحیثیت مسلما ن یہ ہما ری ذمہ داری ہے کہ ہم خو د بھی اس لعنت سے دور رہیں اوردوسروں کوبھی اس لعنت سے دورہنے کی تلقین کر یں۔