ناممکن کو ممکن کیسے بنائیں ۔
بہت سے نوجوان ایسے ہیں جو سی ایس ایس آفیسر، پی ایم ایس آفیسر، وکیل،پائلت،ڈاکٹر، پروفیسر،ٹیچر، سائنسدان یا بزنس میں بننا چاہتے ہیں لیکن خود اعتمادی نہ ہونے کی وجہ سے شروع دن سے ان کے ارادے اور حوصلے کمزوروپست ہوجاتے ہیں۔ایسے لوگ زنگی میں آگے نہیں بڑھ سکتے کیونکہ وہ خود اعتمادی کی اہمیت کو بھول جاتے ہیں اور مایوسی اور قنوطیت کا شکار ہوتے چلے جاتےہیں ۔
خود پر یقین :-
خود اعتمادی کے ذریعے سے ناممکن دکھائی دینے والے کاموں کو ممکن بنایا جاسکتا ہے ۔ایک مفکر ڈیل اپنی کتاب ” جو چاہیں وہ کیسے پائیں ”میں لکھتا ہے ”اگر کامیابی کی کوئ کنجی ہوتی تو وہ کنجی خود اعتمادی ہوگی”اعتماد کے فقدان میں فتح نا ممکن ہے۔اعتماد کو مضبوط کریں کامیابی آپ کی قدموں میں لوٹے گی۔
فاتح شحص:-
کسی بھی فاتح کی زندگی کا مطالعہ کریں اس کی فتح کا سب سے بڑا راز کا اٹل اعتماد ہے۔ دنیا کا سب سے بڑا کرشمہ اعتماد ہے اعتماد کے بل بولتے پر آپ اس کام میں بھی کامیاب ہو سکتے ہیں جسے آپ ناممکن تسلیم کر چکے ہیں ۔
حضرت علی علیہ السلام نے فر مایا ”جو شخص اپنی قدر نہیں کرتا کوئی دوسرا شخص بھی اس کی قدر نہیں کرتا”
جنگ میں بندوق نہیں لڑتی بلکہ اسے تھامنے والے فوجی کا دل لڑتا ہے اور دل میں موجود اس کا اعتماد لڑتا ہے ”لہذا اپنے اندر خود اعتمادی پیدا کریں اور اس کی قدر کریں ۔
اعتماد شخص :-
خود اعتمادی کامرانی کی کلید ہے۔اعتماد کی صلاحیت بیدار کرنے والا شخص ہمیشہ فتح حاصل کرتا ہے کیونکہ اس طرح وہ اپنی طاقت کئی گنا زیادہ کر لیتا ہے ۔اور اس کی خوابیدہ قوتیں اور صلاحیتیں جاگ اٹھتی ہیں ۔اور خود اعتمادی والے شخص کے لئے کوئی کام مشکل یا ناممکن نہیں رہتا،اسکی زندگی کی گاڑی کامیابیوں کی طرف رواں دواں رہتی ہے۔
بے اعتماد شخص:-
بے اعتماد شخص کی زندگی ہمیشہ مایوسی شکست، قنوطیت اور ناکامی کی طرف لڑھکتی رہتی ہے وہ اپنے محدود خیالات و تصورات اور بے اعتمادی کا قیدی بن کر رہ جاتا ہے اور اس بے اعتمادی کے ہاتھوں زندگی کے اہم عہدوں اور جگہوں پر نہیں پہنچ سکتا۔
ناموراورمشہورشخصیات:-
کسی کام میں کامیابی حاصل کرنے یا ناممکن کو ممکن بنا نے کے لئے ضروری ہے کہ انسان کے اندر خود اعتمادی کی صلاحیت ہو،اس صلاحیت کی بدولت بہت غریب اور گمنام لڑکے نامور اور مشہور شخصیتوں کی شکل میں دنیا کے سامنے آئے ۔
نتیجہ:-
اکثر نوجوانوں کے دلوں میں بڑے بڑے مقاصد، خیالات اور ارمان ہوتے ہیں لیکن وہ کوشش نہیں کرتے محض بلندیوں کے خواب دیکھتے ہیں پھر یہ سوچ کر صبر کر لیتے ہیں کہ قسمت میں ہوگا تومل جائے گا ۔وہ یہ بھول جاتے ہیں کہ قسمت انسان خود بناتا ہے اپنی جہد مسلسل سے ۔