یہ راستہ صرف ان لوگوں پر ہے جو لوگوں پر ظلم کرتے ہیں اور ناحق زمین میں فساد مچاتے ہیں یہی لوگ ہیں جن کے لیے دردناک عذاب ہے
اور حدیث میں ایسی بدکار عورت کے متعلق یہ جس نے رجم کے ذریعے اپنے نفس کو پاک کر لیا کہ بے شک اس نے ایسی توبہ کی ہے اگر صاحب مکس یہ توبہ کرتا اسے بھی بخش دیا جاتا یا اس سے قبول کرلی جاتی اور زبردستی ٹیکس وصول کرنے والا ڈاکو کے مشابہ ہے اور چور سے بدتر ہے
پس بے شک جس نے لوگوں پر ظلم کیا اور ان پر ٹیکس عائد کیے وہ اس سے ظالم ہے جس نے ٹیکس میں انصاف کیا اور اپنی رعایا کے ساتھ نرمی برتی
اور ٹیکس جمع کرنے والا اس کا لکھنے والا اور اسے کس شہری سے شیخ سے یا کسی بھی گوشہ کے رہائشی سے وصول کرنے والا بوجھ میں شریک ہیں اور حرام کھانے والے ہیں سو ہم اللّٰه تعالٰی سے اس کے فضل وکرم کے ساتھ دنیا اور آخرت میں عافیت کا سوال کرتے ہیں یقیناً وہ ہر چیز پر قادر ہے
جس نے کوئی ایسا علم سیکھا جس کے ذریعے اللّٰه کی رضا تلاش کی جاتی ہے اور اسے صرف اس غرض سے سیکھا کہ اس کے ذریعے دنیا کا سامان حاصل کرلے تو وہ روز قیامت جنت کی خوشبو بھی نہیں پائے
اس لیے علم حاصل نہ کرو کہ اس کے ذریعے علماء میں فخر کرو بے وقوفوں سے جھگڑا کرو اور مجالس میں لوگوں کے دل جیت لو
جس نے ایسا کیا تو یقیناً وہ آگ میں داخل ہو گا
حضرت کعب بن مالک سے روایت ہے کہ نبی کریمؑ نے فرمایا
جس نے علم حاصل کیا تاکہ اس کے ذریعے علماء میں فخر کرے یا بے وقوفوں سے جھگڑے یا لوگوں کے دل اس کی طرف مائل ہو جائیں تو وہ آگ کی طرف ہے
اور ایک روایت میں یہ لفظ ہے اللّٰه تعالٰی اسے آگ میں داخل کریں گے
جس نے علم حاصل کیا اور اس پر عمل نہ کیا تو علم اسے صرف تکبر میں ہی بڑھائے گا
قیامت کے دن برے عالم کو لایا جائے گا اور جہنم میں پھینک دیا جائے گا اور وہ اپنی انتڑیوں کے گرد گھومتا ہے دریافت کیا جائے گا کس وجہ سے تیرا یہ حال ہے حالانکہ صرف تیری وجہ سے ہی ہم ہدایت ہوئے وہ کہے گا میں اس کی مخالفت کرتا تھا جس سے تمہیں روکتا تھا
اور ہلال بن علاء نے کہا علم حاصل کرنا سخت کام ہے اور اس پر عمل کرنا اسے یاد رکھنے سے زیادہ سخت ہے اور اس سے سلامتی اس پر عمل سے بھی زیادہ سخت ہے
اے اللّٰه اپنے فضل وکرم سے ہمیں ہدایت عطا فرما ِ